پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ مسترد کرنے کے فیصلے پر کہا ہے کہ آج انصاف کی فتح ہوئی ہے اور پاکستان کے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا گیا ہے۔

عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ مسترد کرنے کی رولنگ رد کرکے چوہدری پرویز الہٰی کو نیا وزیراعلیٰ قرار دینے کے فیصلے پر ردعمل میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مبارک باد دینا چاہتا ہوں کہ آج انصاف کی فتح ہوئی ہے، آئین کی بالادستی کو قبول کیا گیا اور عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 17 جولائی کو پنجاب کے عوام نے واضح پیغام دیا تھا کہ ایک بیانیہ جو عمران خان نے قوم کے سامنے پیش کیا تھا، ہم نے دل سے اس کو قبول کیا ہے، یہ امپورٹڈ حکومت جو ہم پر مسلط کی گئی، ہم اس کو مسترد کرتے ہیں، پہلے انہوں نے ضمیر فروشوں کو ساتھ ملا کر اپنی اقلیت کو اکثریت میں تبدیل کیا، پھر جب وہ ڈی سیٹ ہوئے تو عوام نے انہیں مسترد کرکے عمران خان کے مؤقف کو درست قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: تین رکنی بینچ کا بائیکاٹ کرنا عدلیہ پر حملہ ہے، سپریم کورٹ سخت کارروائی کرے، پی ٹی آئی

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ منتخب نمائندگان نے واضح اکثریت سے چوہدری پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب کیا، 186 ووٹ انہیں حاصل ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل حمزہ شہباز 179 ووٹ لے سکے۔

'ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کا نے شرم ناک کردار ادا کیا'

انہوں نے کہا کہ واضح ہو گیا کہ عوام کے منتخب نمائندوں اور پنجاب کے عوام کا فیصلہ کیا ہے، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری نے جو کردار ادا کیا وہ شرم ناک ہے، انہوں نےآئین کو روندا، انہوں نے اصولوں کی پاسداری نہیں کی، وہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر آئے تھے، انہوں نے اس کا لحاظ بھی نہیں کیا، قانون کا لحاظ بھی نہ کیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بڑے حوصلے، خندہ پیشانی اور حوصلے سے حکومت کی دھمکیوں کو برداشت کیا، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے جو لب و لہجہ اختیار کیا تھا، سپریم کورٹ نے تحمل سے برداشت کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے تاخیری حربے استعمال کرنے کی کوشش کی اور فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا، ہمارے وکلا اور علی ظفر نے عمدگی سے یہ کیس لڑا اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدلیہ کے شکر گزار ہیں، انہوں نے ایسی ایسی حرکتیں برداشت کیں جو نازیبا تھیں، وزیر قانون کو کیا اختیار تھا کہ وہ روسٹرم پر آ کر گفتگو کریں، انہوں نے دھمکانے کی کوشش کی، پریس کانفرنسز کی گئیں۔

'ثابت ہو گیا کہ پاکستان کی عدلیہ آزاد ہے'

ان کا کہنا تھا کہ ثابت ہو گیا کہ پاکستان کی عدلیہ آزاد ہے، پاکستان کے آئین کا دفاع کرنے کے لیے ان میں پختہ عزم بھی ہے، اس کا آج عملی مظاہرہ دیکھا، تحریک انصاف کے کارکنان، پاکستانی کے عوام، جمہوری قدروں سے منسلک لوگوں اور وکلا برادری کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس فیصلے اور ان انتخابات کے بعد پاکستان کی سیاست ایک نیا رخ اختیار کرے گی، عمران خان بہت جلد عوام سے رجوع کریں گے، امید ہے کہ پاکستان کے عوام اس ملک کو اس دلدل سے نکالنے کےلیے ان کا ساتھ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے دس دوستوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں، انہوں نے عدالت میں آکر ثابت کیا کہ وہ اپنے فیصلے پر اٹل ہیں اور راتوں رات لائے گئے چوہدری شجاعت حسین کے خط کو خاطر میں نہیں لاتے۔

'ملک کا مستقل حل انتخابات ہیں'

شاہ محمود قریشی نے سوال کے جواب میں کہا کہ ملک کا مستقل حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں، پرویز الہٰی حلف اٹھائیں گے، انہوں نے اپنے اختیارات عمران خان کو سونپے ہیں اور کہا ہے کہ میں مشاورت سے چلوں گا، ہمارا خاص ایجنڈا ہے، ہمارے اس ایجنڈے کی تکمیل کرکے خواہش ہوگی کہ عوام کے پاس جایا جائے گا اور ایک فریش مینڈیٹ لیا جائے۔

انہوں نے شہباز شریف سے کہوں گا کہ قوم کو مزید نہ آزمائیں، باوقار طریقے سے مستعفی ہوں، اسمبلیاں تحلیل کریں اور نئے انتخابات کی تیاری کریں، قوم کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع دیں۔

پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر کا کہنا تھا کہ پچھلے چار مہینوں میں پاکستان کی سیاست نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار نہیں ہوا تھا کہ جمہوری مینڈیٹ کسی اور کے پاس ہو اور بند کمروں میں سازشوں کی بنیاد پر اس عوام کے مینڈیٹ رکھنے والے سے اقتدار چھینا گیا ہو لیکن یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بیرونی مداخلت ہوگئی اور دنیا کی بڑی طاقتوں نے زور لگا دیا لیکن وہ جھکنے کو تیار نہیں ہوا اور قوم اس لیڈر کے ساتھ کھڑی ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان واقعی قوم بن چکی ہے اور وہ کسی کی ڈکٹیشن لینے کو تیار نہیں ہے، یہ دلیری جو قوم نے دکھائی ہے کہ غلامی منظور نہیں ہے اور پاکستان کے فیصلے بند کمروں میں نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جس کا دعویٰ ہے کہ وہ سب پر بھاری ہے، وہ 21 جولائی کی رات کو ایک اور خط لہرا کر پاکستان کی عوام کا مینڈیٹ نہیں چھین سکتا، مبارک ہو پاکستان روشن مستقبل کی طرف جا رہا ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ آج کا فیصلہ دو ٹوک ہے، اگر کسی نے گورنر راج لگانے کی کوشش کی تو وہ گھنٹوں بھی نہیں چلے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں