حکمران اتحاد کے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کرنے کے ردعمل میں تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ آج ایگزیکٹیو نے عدلیہ پر حملہ کیا ہے اور عدالت سے درخواست ہے ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں تاکہ اس ملک میں تماشا ختم ہو سکے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمد قریشی نے کہا کہ آج یہ کہتے ہیں کہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں، لاہور میں عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہیں، آج اسلام آباد میں پیش ہوتے ہیں، ایک ایک وکیل کھڑے ہو کر اپنے دلائل دیتا ہے، جب پوری کارروائی ہو جاتی ہے اور ہوا ان کی سوچ کے برعکس دکھائی دیتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کے رویے پر پوری قوم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ایسی شخصیات کا بائیکاٹ کریں، فل کورٹ تشکیل نہ دینے کا فیصلہ آگیا، حکمران اتحاد کہتا ہے کہ ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، آنے والے دنوں میں پوری قوم اس ساری قیادت کے کھوکھلے پن کو مسترد کرے گی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں ان ججز پر اعتماد نہیں ہے، یہی جج جب آپ کے حق میں فیصلہ دیں تو آپ مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں، آپ شادیانے بجاتے ہیں، اور اگر آئین اور قانون کے مطابق آپ کی توقعات کے برعکس فیصلہ دینے کا اشارہ دیتے ہیں تو آپ سیخ پا ہوجاتے ہیں، یہ آپ کی جمہوری سوچ ہے جس کا آج آپ نے جنازہ نکال دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ کیا گیا، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج پی ڈی ایم کی قیادت نے آئین شکنی کی ہے، آئین کے ایک ستون پر حملہ کیا ہے، عدلیہ، مقننہ اور ایگزیکٹیو کا آئین میں ایک منفرد مقام ہے، آج ایگزیکٹیو نے عدلیہ پر حملہ کیا ہے، جج صاحبان کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جنہوں نے خندہ پیشانی، بردباری اور حوصلے سے ان کی بدتمیزی برداشت کی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ کی فل کورٹ کی پٹیشن کو سنا نہیں گیا، کیا اس حوالے سے دلائل کا موقع نہیں دیا گیا، اگر آپ کو بینچ پر اعتراض تھا تو پھر دلائل کیوں دیے۔

شاہ محمد قریشی نے کہا کہ ان لوگوں کو دیوالیہ پن نکل آیا ہے ، قوم دیکھ رہی ہے کہ آپ کہتے کیا ہیں اور کرتے کیا ہیں، انہیں کوئی غرض نہیں کہ ملک کس کیفیت سے دوچار ہے، معیشت کا کیا حال ہے، روپے کی قدر بتدریج گر رہی ہے اور اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان ہے، ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہورہی، فیصل آباد میں کارخانے بند ہوگئے، اس سے جو بیروزگاری جنم لے گی آپ کو اس کا اندازہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول کو اتنا بھی احساس نہیں ہے کہ کراچی اور سندھ ڈوبا ہوا ہے اور آپ یہاں پریس کانفرنسز کررہے ہیں، کوئی تو ہوش کے ناخن لیں، وزیر خارجہ بنے ہوئے ہیں، دس، دس دن دفتر نہیں بیٹھتے۔

مزید پڑھیں: '3 اشخاص ملک کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے'، حکمران اتحاد کا پرویز الٰہی کی درخواست پر فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا ان پر اعتماد کا حال دیکھیں کہ وزیراعظم نے لابنگ کرنے کے لیے واشنگنٹن میں فاطمی صاحب کو بھیجا ہوا ہے، وزیر خارجہ کو پتہ ہی نہیں ہے۔

سابق وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ان جماعتوں میں کوئی ربط، مماثلت نہیں، صرف عمران خان کا خوف ان پر اتنا طاری ہو چکا ہے کہ انہوں نے سب کچھ بھلا دیا، نہ ان کا جھنڈا ایک، نہ منشورایک، نہ نظریہ ایک، نہ ان کا نشان ایک، نہ ان کی منزل ایک ہے، مجھے یہ غیر فطری الائنس بکھرتا نظر آرہا ہے، اس کی شروعات آج رات سے ہو چکی ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی کا کہنا تھا کہ میری نظر میں تہذیب یافتہ دنیا میں شاید پہلی بار ہوا ہے کہ حکومت اعلیٰ ترین عدلیہ سپریم کورٹ کا بائیکاٹ کرنے جا رہی ہے، یہ ایک تماشا ہے، میری نظر میں یہ بغاوت کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ کو درخواست کرتا ہوں کہ پوری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے، اگر آج آپ نے ان کے خلاف ایکشن نہیں لیا تو پھر یہ اور پتہ نہیں کیا کیا کریں گے، عدالت سے درخواست ہے ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں تاکہ اس ملک میں تماشا ختم ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت علی کا قول ہے کہ جو ظلم کے ذریعے عزت چاہتے ہیں اللہ انصاف کے ذریعے ان کو ذلیل کرتا ہے، انہوں نے تین مہینوں میں قوم پر ہر طرح کا ظلم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب: چوہدری شجاعت، جے یو آئی، پیپلز پارٹی کی کیس میں فریق بننے کی درخواست

نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ آج یہ ہار رہے ہیں تو باجماعت رو رہے ہیں، یہ تمام ٹولہ جن کو بہت بڑا مفکر اور تجربہ کار بنا کر بیچا گیا تھا وہ آج باجماعت رو رہے تھے، ایک ہی بات کررہے تھے کہ ہم نے نہیں کھیلنا، ہم نے ماما پاس جانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ طارق بشیر چیمہ نے تسلیم کیا ہےکہ چوہدری شجاعت حسین نے وہ خط 21 جولائی کی رات کو لکھا تھا، یہ خط چوہدری شجاعت اور آصف علی زرداری نے بیٹھ کر لکھا ہے تو ق لیگ کے امیداور اور دوسرے اراکین کو کیسے پتہ چلے گا، ڈپٹی اسپیکر کے پاس یہ خط پہلے سے آیا ہوا تھا تو انہیں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے لوگوں کو اطلاع نہیں دینی چاہیے تھی، ہوسکتا ہے کہ وہ حمزہ شہباز کو ووٹ ڈالتے۔

تبصرے (0) بند ہیں