نئے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے انتخاب آج ہوگا

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2022
اپوزیشن اور حکمراں اتحاد دونوں نے اسپیکر کے عہدے کے لیے امیدوار کھڑے کیے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
اپوزیشن اور حکمراں اتحاد دونوں نے اسپیکر کے عہدے کے لیے امیدوار کھڑے کیے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

پنجاب اسمبلی آج اپنے نئے اسپیکر کا انتخاب کرنے والی ہے جہاں حکمراں اتحاد اور اپوزیشن اتحاد دونوں نے اپنے امیدواروں کو اس عہدے کے لیے کھڑا کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو ایوان نے اپنی کارروائی میں اسمبلی رولز کو معطل کرنے کی قرارداد منظور کی جو گورنر کو مقابلے کے لیے اجلاس بلانے کا اختیار دیتی ہے اور جمعہ کی شام 4 بجے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کی قرارداد بھی جمع کرائی گئی۔

مزید پڑھیں: ڈپٹی اسپیکر رولنگ کے خلاف عدالتی کارروائی کی اندرونی کہانی

میانوالی سے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سبطین خان کو پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) پر مشتمل حکمراں اتحاد نے اسپیکر کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے جو سابق اسپیکر پرویز الہٰی کے بطور وزیر اعلیٰ انتخاب کے باعث خالی ہوا تھا، اپوزیشن جماعتوں نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے سیف الملوک کھوکھر کو اپنا مشترکہ امیدوار بنایا ہے۔

دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی حال ہی میں تعینات کیے گئے اسمبلی سیکریٹری عنایت اللہ لک نے جانچ پڑتال کے بعد کلیئر کر دیے، ان کے پیش رو محمد خان بھٹی کا تبادلہ کرکے غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے انہیں وزیر اعلیٰ کا پرنسپل سیکریٹری تعینات کیا گیا ہے کیونکہ آج تک کسی بھی اسمبلی سروس افسر کو ڈیپوٹیشن پر جنرل سروس پوسٹ پر نہیں بھیجا گیا۔

قبل ازیں اسمبلی کا طویل ترین اجلاس پینل آف چیئرمین وسیم بادوزئی کی صدارت میں ہوا جس میں سابق وزیر قانون راجا بشارت نے اسپیکر کی نشست کے لیے پولنگ اور جمعہ کی سہ پہر ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے رولز آف بزنس معطل کرنے کی قرارداد پیش کی جو کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری پرویز الہٰی نے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا لیا

نئے اسپیکر کے انتخاب کے طریقہ کار کو پڑھنے کے بعد وسیم بادوزئی نے جمعہ کی سہ پہر تک کارروائی ملتوی کر دی۔

سبطین خان نے میڈیا کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اسپیکر کے انتخاب کے دوران کوئی اپ سیٹ کرنے میں ناکام رہے گی اور امید ہے کہ وہ آسانی سے مقابلہ جیت جائیں گے، انہوں نے کہا کہ سب نے دیکھا کہ مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت کے خط کے ساتھ کیا ہوا جو مسلم لیگ (ن) وزیر اعلیٰ کا انتخاب جیتنے کے لیے لائی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں