امریکی صدر کی مسلمانوں پر حملوں کی مذمت

09 اگست 2022
امریکی صدر نے  کہا کہ  میں 4 مسلمانوں کے ہولناک قتل پر غمزدہ  اورغصے میں ہوں—فائل فوٹو: اے پی
امریکی صدر نے کہا کہ میں 4 مسلمانوں کے ہولناک قتل پر غمزدہ اورغصے میں ہوں—فائل فوٹو: اے پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے ریاست نیو میکسیکو میں 4 مسلمان مردوں کے حالیہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم سے نفرت انگیز جرم کے طور پر نمٹ رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ میں البوکرکی میں 4 مسلمان مردوں کے ہولناک قتل پر غمزدہ اورغصے میں ہوں، جب کہ ہم مکمل تحقیقات کے منتظر ہیں، میری دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، میری انتظامیہ مضبوطی کے ساتھ مسلم کمیونٹی کے ساتھ کھڑی ہے، اس طرح کے نفرت انگیز حملوں کی امریکا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

نیو میکسیکو کی گورنر مشیل لوجن گریشم نے ان ہلاکتوں کو مکمل طور پر ناقابل برداشت قرار دیا اور کہا کہ وہ تحقیقات میں تعاون کے لیے ریاستی پولیس کے اضافی افسران کو البوکرکی بھیج رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیو میکسیکو: 4 افراد کے قتل کے بعد مسلمانوں سے رات میں اکیلے چہل قدمی نہ کرنے کی اپیل

انہوں نے کہا کہ ہم البوکرکی اور نیو میکسیکو کی مسلم کمیونٹی کی حمایت کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔“

البوکرکی شہر جہاں یہ ہلاکتیں ہوئی،وہاں کے ایک مسلم کمیونٹی رہنما نےکہا کہ اس طرح کی یقین دہانیوں کی بہت ضرورت ہے۔

اسلامک سینٹر آف نیو میکسیکو (آئی سی این ایم) کے صدر احمد اسد نے سی این این کو بتایا کہ لوگ ناقابل یقین حد تک خوفزدہ اور گھبرائے ہوئے ہیں، کچھ لوگ ریاست سے اس وقت تک چلے جانا چاہتے ہیں جب تک یہ چیز ختم نہیں ہو جاتی جب کہ کچھ لوگ ریاست چھوڑ کر چلے گئے ہیں، کاروبار جلد بند ہو رہے ہیں جب کہ طلبا اپنے گھروں سے نہیں نکلیں گے۔

آئی سی این کے ڈائریکٹر پبلک افیئرز طاہر گوبا نے کہا کہ علاقے کے عیسائی اور یہودی گروپ منگل کے روز آئی سی این ایم مسجد میں بین المذاہب میٹنگ کر رہے ہیں جہاں وہ مسلمانوں کے ساتھ اپنی حمایت اور یکجہتی کے اظہار کے لیے دعا کریں گے۔

مزید پڑھیں: نیو میکسیکو: 4 افراد کے قتل کے بعد مسلمانوں سے رات میں اکیلے چہل قدمی نہ کرنے کی اپیل

طاہر گوبا نے کہا کہ ایک یہودی کمیونٹی سینٹر نے علاقے کے مسلمانوں کو حلال کھانا فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے اگر وہ خریداری کے لیے باہر جانے سے خوفزدہ ہیں۔“

متاثرین میں سے 2 لوگ، محمد افضل حسین اور نعیم حسین پاکستانی تھے جب کہ 2 دیگر شہری آفتاب حسین اور محمد احمدی افغان تھے، اگرچہ وہ دونوں بھی امریکا ہجرت کرنے سے قبل پاکستان میں پناہ گزینوں کے طور پر رہ چکے تھے۔

27 سالہ افضل حسین 1994 میں حجرہ شاہ مقیم میں پیدا ہوئے تھے، انہیں یکم اگست کو ان کے گھر کے قریب قتل کیا گیا تھا جب کہ 25 سالہ نعیم حسین کو جمعے روز قتل کیا گیا، ان کا تعلق قبائلی علاقوں فاٹا سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: کار چھیننے کی واردات میں مزاحمت پر پاکستانی شخص کا قتل

41 سالہ آفتاب حسین کو 26 جولائی کو شہر کے انٹرنیشنل ڈسٹرکٹ میں قتل کیا گیا تھا، اس بہیمانہ تشدد کا پہلا شکار بننے والے 62 سالہ محمد احمدی نومبر میں اپنی زیر ملکیت مارکیٹ کے قریب مارے گئے تھے۔

افضل حسین کے بھائی محمد امتیاز حسین نے کہا کہ وائٹ ہاؤس نے یکم اگست کے قتل کے فوری بعد آئی سی این ایم سے رابطہ کیا تھا یہاں تک کہ صدر جو بائیڈن نے بھی اس سلسلے میں ایک بیان جاری کیا تھا۔“

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں