پاکستان میں رواں برس کا پندرہواں پولیو کیس رپورٹ

28 اگست 2022
پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے اس لیے ویکسینیشن اس کے خلاف سب سے مؤثر تحفظ ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے اس لیے ویکسینیشن اس کے خلاف سب سے مؤثر تحفظ ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے قبائلی ضلع سے تعلق رکھنے والے 17 ماہ کے ایک بچے کے اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد پاکستان میں اس سال کا 15 واں وائلڈ پولیو وائرس کیس رپورٹ ہوا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں این آئی ایچ کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس سال تمام متاثرین کی عمریں 2 سال سے کم ہیں اور شمالی وزیرستان سے باہر کا واحد کیس گزشتہ ماہ لکی مروت میں رپورٹ ہوا تھا۔

این آئی ایچ کے ایک بیان کے مطابق ملک کے انسداد پولیو پروگرام نے خراب موسم کے باوجود جہاں بھی ممکن ہو حفاظتی ٹیکوں کی مہم جاری رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں رواں سال کا 14واں پولیو کیس رپورٹ

انسداد پولیو کے قطرے پلانے کی جاری قومی مہم 22 اگست کو شروع ہوئی تھی اور ہیلتھ ورکرز شدید بارشوں اور سیلابوں کو برداشت کرتے ہوئے تمام قابل رسائی علاقوں میں بچوں تک پہنچ رہے ہیں۔

پاکستان میں تقریباً 15 ماہ تک پولیو سے پاک رہنے کے بعد اپریل میں اس سال کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا جبکہ اس نے پچھلے سال صرف ایک کیس سامنے آیا تھا۔

پولیو ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے اور بنیادی طور پر 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے۔

یہ وائرس اعصابی نظام میں داخل ہو کر فالج حتیٰ کہ موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں پولیو کا تیرہواں کیس سامنے آگیا

چونکہ اس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے اس لیے ویکسینیشن اس کے خلاف سب سے مؤثر تحفظ ہے۔

ایسے میں کہ جب بار بار حفاظتی ٹیکے لگوانے سے لاکھوں بچوں کو پولیو سے بچایا گیا ہے، جس سے تقریباً تمام ممالک پولیو سے پاک ہو گئے ہیں، پاکستان اور افغانستان وہ 2 ملک باقی رہ گئے ہیں جہاں یہ مرض اب بھی موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں