ریاستی اداروں کے خلاف مبینہ مہم: عمران خان کے خلاف درخواست پر آج سماعت نہ ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2022
کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کرنی تھی—فوٹو : عمران خان/فیس بک
کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کرنی تھی—فوٹو : عمران خان/فیس بک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے خلاف مسلح افواج، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ جیسے قومی اداروں کو نشانہ بنانے والی مبینہ نفرت انگیز مہم کے خلاف دائر درخواست پر آج ممکنہ طور پر سماعت نہیں ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ قوسین فیصل کی جانب سے اپنے وکیل حسن رضا پاشا کے توسط سے دائر درخواست میں پی ٹی آئی کی قیادت، اراکین اور ان کے سرکاری ترجمانوں سمیت مدعا علیہان کو عوامی یا نجی سطح پر کسی بھی قسم کا بیان دینے سے روکنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

اس کیس کی سماعت آج جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کرنی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ریاستی اداروں کے خلاف منظم مہم': عمران خان اور دیگر کے خلاف درخواست دائر

تاہم گزشتہ روز ایڈووکیٹ آن ریکارڈ محمد شریف جنجوعہ کے ذریعے عدالت عظمیٰ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل حسن رضا پاشا کمر کے نچلے حصے میں شدید درد میں مبتلا ہیں۔

درخواست میں متعلقہ ڈاکٹر کا طبی نسخہ بھی منسلک کیا گیا جس میں درخواست کی گئی کہ نظام انصاف کے مفاد میں کیس کی کارروائی ملتوی کی جائے۔

مرکزی درخواست میں درخواست گزار نے مبینہ طور پر منظم نفرت انگیز مہم کے اثرات اور نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیشن قائم کرنے، انفرادی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ اجتماعی ذمہ داری کا تعین کرنے اور قومی سلامتی کے خلاف مہم کے منفی اثرات کو روکنے کے لیے مزید قانونی اقدامات اور کارروائیاں تجویز کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: ‘ریاستی اداروں کے خلاف منظم مہم’: عدالت نے درخواست میں ترمیم کی ہدایت کردی

درخواستوں میں سیکریٹری داخلہ، پی ٹی آئی، پارٹی چیئرمین عمران خان، سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور انسانی حقوق کی سابق وزیر شیریں مزاری سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

قبل ازیں درخواست گزار نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) جیسے ریگولیٹری اداروں کے لیے بھی ان ہدایت کی درخواست کی تھی کہ وہ فوری طور پر ’منظم نفرت انگیز مہم‘ کی تشہیر کی روک تھام کریں اور خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹیں۔

درخواست میں استدلال کیا گیا کہ یہ واضح ہے کہ سربراہ پی ٹی آئی عمران خان نے اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم کے عہدے سے برطرف ہونے کے بعد میڈیا اور جلسوں میں مبینہ طور پر بے بنیاد، اشتعال انگیز اور تضحیک آمیز بیانات جاری کیے۔

درخواست کے مطابق اس مہم کا مقصد عدلیہ، مسلح افواج اور الیکشن کمیشن جیسے اداروں کی اچھی ساکھ کو شدید نقصان پہنچانا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں