پاکستان کی بیٹنگ کو روند کر سری لنکا ایشیا کپ کا چمپیئن بن گیا

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2022
سری لنکا نے چھٹی مرتبہ ایشین چمپئن بنا—فوٹو:رائٹرز
سری لنکا نے چھٹی مرتبہ ایشین چمپئن بنا—فوٹو:رائٹرز
سری لنکا کے باؤلرز نے پاکستان کے اہم  بلےبازوں کو آؤٹ کیا—فوٹو:رائٹرز
سری لنکا کے باؤلرز نے پاکستان کے اہم بلےبازوں کو آؤٹ کیا—فوٹو:رائٹرز
سری لنکا نے 23 رنز سے کامیابی حاصل کی—فوٹو:رائٹرز
سری لنکا نے 23 رنز سے کامیابی حاصل کی—فوٹو:رائٹرز
سری لنکا نے پاکستان کی بیٹنگ تہس نہس کرتے ہوئے 23 رنز سے فتح حاصل کی—فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا نے پاکستان کی بیٹنگ تہس نہس کرتے ہوئے 23 رنز سے فتح حاصل کی—فوٹو: اے ایف پی
محمد رضوان نے تیسری وکٹ میں افتخار کے ساتھ اچھی شراکت کی—فوٹو: اے ایف پی
محمد رضوان نے تیسری وکٹ میں افتخار کے ساتھ اچھی شراکت کی—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
بابراعظم نے سری لنکا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی—فوٹو: آئی سی سی ٹوئٹر
بابراعظم نے سری لنکا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی—فوٹو: آئی سی سی ٹوئٹر
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز
نسیم شاہ نے پہلے اوور کی تیسری گیند پر وکٹ حاصل کی—فوٹو: اے ایف پی
نسیم شاہ نے پہلے اوور کی تیسری گیند پر وکٹ حاصل کی—فوٹو: اے ایف پی
حارث رؤف نے دو وکٹیں حاصل کیں—فوٹو: رائٹرز
حارث رؤف نے دو وکٹیں حاصل کیں—فوٹو: رائٹرز
سری لنکا کے راجا پکسے نے آؤٹ ہوئے بغیر 71 رنز کی اننگز کھیلی —فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا کے راجا پکسے نے آؤٹ ہوئے بغیر 71 رنز کی اننگز کھیلی —فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا کے باؤلرز نے اچھی کارکردگی دکھائی —فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا کے باؤلرز نے اچھی کارکردگی دکھائی —فوٹو: اے ایف پی

ایشیا کپ 2022 کے فائنل میں سری لنکا نے راجا پکسے کے 71 رنز کی شان دار اننگز کے بعد پاکستانی بیٹنگ کو روندتی ہوئی باؤلنگ کی بدولت 23 رنز سے شکست دے کر نیا چمپیئن بن گیا۔

دبئی میں کھیلے گئے ایشیا کپ فائنل میں بابراعظم نے ٹاس جیت کر سری لنکا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تھی۔

نسیم شاہ نے وائیڈ بال کے ساتھ آغاز کیا تاہم ان کی گھومتی ہوئی تیسری گیند کوشل مینڈس کی وکٹیں اڑا گئی اور پاکستان کو پہلی کامیابی دلائی۔

نسیم شاہ نے توقعات پر پورا اترتے ہوئے پہلے ہی اوور میں ٹیم کو وکٹ دلائی اور صرف 4 رنز دیے۔

دوسرے اوور میں نسانکا نے محمد حسنین کو دو چوکے رسید کیے اور اسکور 16 رنز تک پہنچایا، جس کے بعد نسیم کے دوسرے اوور میں بھی ایک چوکا مارا 3 اوورز میں اسکور 23 کردیا۔

بابراعظم نے چوتھے اوور کے لیے حسنین کی جگہ حارث رؤف کو باؤلنگ کے لیے بلایا، جنہوں نے دوسری گیند پر خطرناک عزائم کا مظاہرہ کرنے والے نسانکا کو آؤٹ کردیا۔

کپتان نے حارث کی گیند پر نسانکا کا کیچ لیا اور سری لنکا کو بڑا نقصان پہنچایا اور 5 رنز دیے۔

محمد حسنین نے پانچواں اوور کرایا اور دھنانجیا نے 5 رنز لیے۔

حارث رؤف نے چھٹے اوور میں دوبارہ کامیابی دلائی اور سری لنکا کی تیسری وکٹ گرائی، فاسٹ باؤلر اوور کی پہلی ہی گیند پر دانوشکا گوناتھیلاکا کی وکٹیں اڑائیں، جو صرف ایک رن بناسکے تھے۔

پانچویں گیند پر حارث رؤف نے راجاپکسے کو پریشان کیا اور ایل بی ڈبلیو کی اپیل کی، جو امپائر کی جانب سے مسترد ہونے پر چیلنج کی تاہم فیصلہ ان کے حق میں نہیں آیا۔

شاداب خان نے ساتواں اوور کیا اور 5 رنز دیے اور اس اوور میں سری لنکا نے اعتماد سے بیٹنگ کی۔

کپتان بابر اعظم نے باؤلنگ کی ترتیب میں تبدیلی کرتے ہوئے آف اسپنر افتخار احمد کو لے کر آئے، جنہوں نے ابتدائی تین گیندوں میں 6 رنز دیے، جس میں ایک چوکا بھی شامل تھا۔

افتخار احمد نے کپتان کے فیصلے کو درست ثابت کرتے ہوئے چوتھی گیند پر دھنانجیا ڈی سلوا خود کیچ لیتے ہوئے آؤٹ کیا جو سری لنکا کی گرنے والی چوتھی وکٹ تھی۔

شاداب خان نے اگلے اوور میں کپتان شناکا کو بولڈ کردیا اور میچ میں اپنی پہلی وکٹ حاصل کی تاہم اگلی گیند پر ہسارنگا نے چوکا مارا اور اسی طرح ان کے اگلے اوور میں بھی 2 چوکے لگے۔

افتخار احمد نے اپنا تیسرا اوور کرایا جو اننگز کا 12 واں اوور تھا اور انہوں نے 8 رنز دیے، جس میں ایک چوکا بھی شامل تھا۔

محمد حسنین کو 13 ویں اوور کے لیے بلایا لیکن بلے بازوں نے ان کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے ایک چوکا اور ایک چھکا رسید کیا اور 14 رنز بٹورے۔

وانیندو ہسارنگا نے 15 ویں اوور میں حارث رؤف کو تیسری اور چوتھی گیند پر مسلسل دو چوکے لگائیں تاہم حارث نے واپسی کرتےہوئے وکٹ کیپر رضوان کے ہاتھوں انہیں کیچ کرادیا، یہ ان کے ٹی20 کیریئر کی 50 ویں وکٹ تھیں۔

اس سے قبل راجاپکسے اور ہسارنگا نے 36 گیندوں پر 58 رنز کی بہترین شراکت قائم کیں۔

اننگز کا 16 واں اوور محمد نواز نے کیا، جس میں انہوں نے 4 رنز دیے تاہم 17 ویں اوور میں نسیم شاہ مہنگے پڑے، جس میں راجاپکسے اور کارونا رتنے نے ایک،ایک چھکا لگایا اور 16 رنز حاصل کیے۔

شاداب خان نے 18ویں اوور میں ایک کیچ گراتےہوئے اننگز کے کامیاب بلے باز راجا پکسے کو موقع فراہم کیا، جس کے بعد انہوں نے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔

محمد حسنین نے 19 ویں اوور میں اچھی باؤلنگ کی اور سری لنکن بلے بازوں کو کوئی باؤنڈری لینے نہیں دی تاہم آخری گیند پر شاداب خان نے ایک مرتبہ پھر خراب فیلڈنگ کی اور راجاپکسے کو ایک اور موقع دلایا اور چھکا بھی ملا۔

شاداب خان نے مداخلت کرتے ہوئے آصف علی کو کیچ لینے میں رکاوٹ ڈالی اور دونوں فیلڈروں کی ٹکر سے گیند باؤنڈری سےباہر چلی گئی۔

—فوٹو:رائٹرز
—فوٹو:رائٹرز

نسیم شاہ کے آخری اوور میں راجا پکسے نے 15 رنز حاصل کیے، جس میں ایک چوکا اور ایک چھکا لگا۔

سری لنکا نے 20 اوورز میں 6 وکٹوں پر 170رنز بنا لیے۔

راجا پکسے اور چمیکا کارونا رتنے نے آؤٹ ہوئے بغیر بالترتیب 71 اور 14 رنز بنائے۔

پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں۔

سری لنکا نے باؤلنگ شروع کی تو دلشان مادوشانکا نے مسلسل وائیڈ کرائیں اور ایک چوکا بھی پڑا اور یوں اوور کا باقاعدہ آغاز سے قبل ہی 9 رنز ملے۔

بابراعظم اور محمد رضوان ابتدائی دونوں اوورز میں تیز بیٹنگ میں ناکام رہے اور صرف 16 رنز بنائے۔

پاکستان کو پہلی باؤنڈری تیسرے اوور کی دوسری گیند میں ملی جب رضوان نے باؤلرز کی طرف کھیلتے ہوئے گیند باؤنڈری تک پہنچائی۔

سری لنکا کے پرامود مادوشان نے چوتھا اوور کیا اور بابراعظم کی صورت میں قیمتی وکٹ حاصل کی اور اس طرح پاکستان کو پہلا دھچکا لگا۔

فاسٹ باؤلر نے اگلی گیند پر نئے بلے باز فخرزمان کو کھاتہ کھولنے کی اجازت نہیں دی اور بولڈ کردیا۔

افتخار احمد اور محمد رضوان نے تیسری وکٹ میں اچھی شراکت کی اور 12ویں اوور میں افتخار نے ہسارنگا ڈی سلوا کو ایک چھکا اور ایک چوکا مار کر دباؤ کم کیا اور مطلوبہ رن ریٹ بھی کم ہوگئی۔

افتخار احمد 14 ویں اوور میں ایک اونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں باؤنڈر میں کیچ آؤٹ ہوئے، بندارا نے 32 رنز بنانے والے افتخار کا ایک اچھا کیچ لیا۔

محمد نواز ایک مرتبہ پھر بیٹنگ کے لیے اپنے نمبر سے پہلے آئے لیکن وہ جارحانہ کھیلنے میں ناکام رہے اور 9 گیندوں پر 6 رنز بنالیے۔

محمد رضوان نے مشکل وقت میں اچھی بیٹنگ ضرور کی لیکن سست روی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 47 گیندوں پر ایک چھکے کی مدد سے نصف سنچری مکمل کی۔

ہسارنگا ڈی سلوا نے محمد رضوان کی اننگز کا خاتمہ کیا جب وہ اونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش کی تاہم گناتھیلاکا نے باؤنڈری پر اچھا کیچ لیا۔

محمد رضوان نے 49 گیندوں پر 55 رنز کی اننگز کھیلی اور ان کے ساتھ افتخار احمد واحد بلے باز تھے جو دہرے ہندسے کو عبور کرنےمیں کامیاب رہے۔

آصف علی ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئے اور ہسارنگا کی گیند پر اپنی وکٹیں بچانے میں ناکام رہے۔

ہسارنگا نے سری لنکا کو ایک اور بڑی وکٹ دلاتے ہوئے خوشدل شاہ کو آؤٹ کیا، جنہوں نے 2 رنز بنائے تھے۔

شاداب خان 8 رنز بنا کر آؤٹ ہونےوالے 8ویں بلے باز تھے، تھیکشانا نے ان کی وکٹ لی۔

نسیم شاہ بھی صرف 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو پاکستان کی 9ویں وکٹ 125 رنز پر گریں۔

پاکستان کی پوری ٹیم آخری اوور میں 147 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی۔

سری لنکا کے بھانوکا راجاپکسے کو میچ اور وانیندو ہسارنگا ڈی سلوا کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس سے قبل بابراعظم نے کہا تھا کہ ہمارا اعتماد بلند ہے، بطور ٹیم ہماری خواہش فائنل تک پہنچ کر ایونٹ میں کامیابی حاصل کرنا ہے اور ہم نے بہت اچھا کھیلا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیم میں نسیم شاہ اور شاداب خان کی واپسی ہوئی ہے جبکہ عثمان قادر اور حسن علی کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

سری لنکا کے کپتان داسن شناکا نے کہا تھا کہ ہم بھی پہلے باؤلنگ کرنا چاہتے تھے لیکن پہلے بیٹنگ پر بھی خوش ہیں کیونکہ یہ فائنل مقابلہ ہے اور ہم اچھی کرکٹ کھیل رہے ہیں اور اسی سلسلے کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مادوشانکا اور مہیش بہترین ہیں اور ورلڈ کپ سے قبل اچھے کھیل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں:

سری لنکا: داسن شناکا (کپتان)، دانوشکا گوناتھیکالا، پاتھم نیسانکا، کوشل مینڈس (وکٹ کیپر)، دھنانجیا ڈی سلوا، بھانوکا راجاپکسے، وانیندو ہسارنگا ڈی سلوا، چمیکا کارونارتنے، مہیش تھیکشانا، پرامود مادوشان، دلشان مادشانکا

پاکستان: بابراعظم (کپتان)، محمد رضوان، فخرزمان، افتخار احمد، خوشدل شاہ، آصف علی، شاداب خان، محمد نواز، نسیم شاہ، حارث رؤف، محمد حسنین

تبصرے (0) بند ہیں