لانگ مارچ کے اعلان کے بعد اسلام آباد میں سیکیورٹی سخت کردی گئی

وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے ریڈ زون کے اطراف میں کنٹینرز لگا کر سیکیورٹی سخت کردی—فوٹو:عاصم احمد
وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے ریڈ زون کے اطراف میں کنٹینرز لگا کر سیکیورٹی سخت کردی—فوٹو:عاصم احمد

حکومت کی جانب سے2 ہفتوں میں فوری انتخابات کا اعلان نہ کرنے کی صورت میں ملک گیر احتجاج کرنے کے سابق وزیر اعظم کے حالیہ ‘انتباہ’ کے بعد پیشگی اقدامات کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس نے دارالحکومت کے ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی سخت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے حکومت پر فوری انتخابات کے اعلان کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے ہفتے سے نئی تحریک شروع کرنے کے اعلان پر وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی کے دارالحکومت کی جانب لانگ مارچ اور ڈی چوک تک پہنچنے کی کوشش کی حمایت کرنے والے صوبوں میں گورنر راج نافذ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے انہیں سخت کارروائی سے خبردار کیا ہے۔

وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے ریڈ زون کے اطراف میں کنٹینرز لگا کر سیکیورٹی سخت کردی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا ہفتے سے ‘حقیقی آزادی تحریک’ شروع کرنے کا اعلان

ذرائع کے مطابق بظاہر پی ٹی آئی کے متوقع احتجاج کو روکنے کے لیے دارالحکومت پولیس نے صوبوں اور پیرا ملٹیری فورسز سے اضافی نفری بھی طلب کی ہے۔

منگل کی رات اسلام آباد پولیس نے کہا تھا کہ پنجاب سے اسلام آباد کی جانب آنے والی سیاسی ریلی کے پیش نظر کسی بھی ممکنہ امن و امان کی خراب صورتحال سے بچنے کے لیے ریڈ زون کے علاقوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں پولیس نے وضاحت کی کہ پنجاب سے کچھ لوگ اپنے سیاسی مطالبات کی منظوری کے لیے اسلام آباد کی جانب آ رہے ہیں اس لیے شہر کی سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا۔

ذرائع نے اشارہ کیا کہ اس ممکنہ احتجاج سے مراد کسانوں کا احتجاج ہے جنہوں نے ڈی چوک میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا تاہم بدھ کی رات حکام کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد انہوں نے اپنا احتجاج کا اعلان واپس لے لیا تھا۔

مزید پڑھیں: ‘مسٹرایکس اور مسٹر وائی’ کو واپس دھمکیاں دو یہ ڈرانے والے کون ہوتےہیں، عمران خان

خیال رہے کہ آج پی ٹی آئی سربراہ عمران خان پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری کے خلاف متنازع ریمارکس دینے پر توہین عدالت کیس میں فرد جرم بھی عائد کی جائے گی۔

لانگ مارچ کی حمایت کرنے والے صوبوں میں گورنر راج نافذ کیا جائے گا، وزیر داخلہ

دوسری جانب، اسلام آباد میں انسانی اسمگلنگ سے متعلق سیمینار سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دھمکی دی کہ جن صوبوں نے پی ٹی آئی کے دارالحکومت کی جانب ممکنہ لانگ مارچ کی حمایت کی ان میں گورنر راج نافذ کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں سڑکوں کی بندش کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے ڈی چوک کو بلاک کیا گیا جب کہ احتجاج کے لیے کوئی اور مناسب متبادل جگہ فراہم کی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئے انتخابات ملک کے لیے بہتر ثابت ہوں گے، عمران خان

انہوں نے مزید خبردار کیا کہ اگر پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا نے ڈی چوک تک پہنچنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا شخص جو پوری قوم اور نوجوان نسل کو بدتمیزی سکھا رہا ہو اور لوگوں کو گمراہ کر رہا ہو، ایسے شخص کے ساتھ کون لاڈ کر سکتا ہے، وہ کسی کا بھی لاڈلا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان، اسلام آباد کے ایف 9 پارک میں احتجاج کریں گے تو ان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے گی مگر وہ ڈی چوک کی طرف بڑھے تو ان کو دھونی دیں گے اور قوم نے اگر اس کا ادراک نہ کیا تو یہ ایسا ہی ہے جیسا ایک پاگل جرمنی میں پیدا ہوا تھا اور اگلے پچاس سال اس قوم نے غلامی کاٹی تھی۔

رانا ثنااللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مارچ پر تبصرہ کرتے کہا کہ جو صوبے اس قسم کے مارچ کی حمایت کریں گے جو کہ پاکستان کے دارالحکومت پر چڑھائی کے لیے ہوگا وہ آئینِ پاکستان کی خلاف ورزی کریں گے جس کے نتائج نکلیں گے، کیونکہ پھر وفاقی حکومت کو اس پر آئین اختیارات فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ: صوبوں نے شرکت کی تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی، وزیر داخلہ

قبل ازیں، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت انسانی اسمگلنگ کے خلاف اقداماتن کرنے کے لیے مضبوط عزم رکھتی ہے۔

بدھ کے روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر انصاف لائرز فورم اور پنجاب بار کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اپیل کی کہ ملک کی ‘حقیقی آزادی’ کے لیے ان کی تحریک میں شامل ہوں۔

کنونشن کا بائیکاٹ کرنے والے لاہور بار ایسوسی ایشن (ایل بی اے) کے رہنما نے ڈان کو بتایا کہ ایل بی اے کابینہ پی ٹی آئی سربراہ کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی سے ناراض ہے اور وہ خود اس تقریب کی میزبانی کرنا چاہتی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وکلا کی اکثریت سمجھتی ہے کہ ایڈووکیٹ حسان نیازی صرف سابق وزیراعظم کے بھانجے ہونے کی وجہ سے وکلا برادری کی منتخب قیادت کے کردار کو متاثر کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں