ممنوعہ فنڈنگ کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف آئی اے کو قانون کے مطابق کارروائی کا حکم

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2022
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی — فائل فوٹو: ڈان
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی — فائل فوٹو: ڈان

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی انکوائری کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دے دیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں پارٹی رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اس حوالے سے کیسز 19 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر ہیں، کیا یہ اسی طرح کا کیس ہے؟

یہ بھی پڑھیں: پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ جی یہ وہی کیسز ہیں، پہلے بینکنگ سرکل اور اب سائبر کرائم یہ انکوائری کر رہا ہے، نامنظور ڈاٹ کام سے فنڈنگ سے متعلق سائبر کرائم نے نئی انکوائری شروع کی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے پہلے سے زیر سماعت ممنوعہ فنڈنگ کیسز کے ساتھ درخواست منسلک کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 3 روز قبل ایف آئی اے نے مبینہ عدم تعاون پر ممنوعہ فنڈنگ کیس میں نامزد پارٹی ارکان کی گرفتاری کے لیے لاہور اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے تھے، علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما سینیٹر سیف اللہ نیازی اور حامد زمان کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں بھی لے لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیر داخلہ کی سینیٹر سیف اللہ نیازی کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق

2 روز قبل پی ٹی آئی نے ایف آئی اے کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں پارٹی رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسی ہی ایک اور درخواست میں پی ٹی آئی نے عدالت سے استدعا کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کے متوقع اعلان سے قبل ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کو پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کارروائی سے روکا جائے، دونوں درخواستیں پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے دائر کی تھیں۔

درخواست میں پی ٹی آئی نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ متوقع لانگ مارچ سے قبل ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کو پی ٹی آئی رہنماؤں اور حامیوں کے خلاف کارروائی سے روکا جائے، اگر حکومت کسی کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے تو اس عمل کو اعلیٰ عدالتوں کے حکم نامے کے مطابق ہونا چاہیے۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد ایف آئی اے نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سمیت پارٹی کے متعدد سینئر رہنماؤں کو انکوائری میں شامل ہونے کے لیے طلب کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

الیکشن کمیشن کی جانب سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 20 جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 2 اگست کو سنایا گیا تھا جس کے اہم نکات کے مطابق پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ ​​ملی، پارٹی نے عارف نقوی اور 34 غیر ملکی شہریوں سے فنڈز لیے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے 8 اکاؤنٹس کی ملکیت ظاہر کی اور 13 اکاؤنٹس کو پوشیدہ رکھا، عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سامنے غلط بیانی کی۔

فیصلے میں پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ یہ بتایا جائے کہ پارٹی کو ملنے والے فنڈز کیوں نہ ضبط کیے جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں