وزیر داخلہ کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست مسترد، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2022
عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے وزیر داخلہ کو ابھی اشتہاری قرار نہیں دیا جا سکتا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے وزیر داخلہ کو ابھی اشتہاری قرار نہیں دیا جا سکتا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
اینٹی کریشن  پنجاب کی ٹیم تھانہ سیکرٹریٹ سے مایوس ہوکر واپس روانہ ہوگئی—فوٹو:ڈان نیوز
اینٹی کریشن پنجاب کی ٹیم تھانہ سیکرٹریٹ سے مایوس ہوکر واپس روانہ ہوگئی—فوٹو:ڈان نیوز

محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پر راولپنڈی کی سول عدالت نے کرپشن کیس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو اشتہاری قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دوبارہ دے دیا۔

واضح رہے کہ دو روز قبل بھی راولپنڈی کی سول عدالت نے وزیر داخلہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، سینئر سول جج غلام اکبر کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق ’رانا ثنااللہ کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری مقدمے میں ضروری ہے، لہٰذا ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاسکتے ہیں‘۔

حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ’ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تفتیشی دفتر کا دعویٰ درست ہے لہٰذا اسے قبول کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

آج وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی عدم گرفتاری پر انہیں اشتہاری قرار دلوانے کے لیے اینٹی کرپشن ٹیم عدالت پہنچی جہاں سینئر سول جج راولپنڈی غلام اکبر نے درخواست پر سماعت کی۔

اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے عدالت سے رانا ثنااللہ کو اشتہاری قرار دیے جانے کی استدعا کی جس پر عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وزیر داخلہ کو ابھی اشتہاری قرار نہیں دیا جاسکتا۔

عدالت نے رانا ثنااللہ کو ایک بار پھر گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا جس پر اینٹی کرپشن کی ٹیم مزید ٹیمیں ہمراہ لے کر تھانہ اسلام آباد روانہ ہوگئی تھی۔

اس موقع پر اینٹی کرپشن حکام کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے تعاون کیا تو گرفتاری کے لیے وزارتِ داخلہ جائیں گے۔

جس کے بعد اینٹی کرپشن ٹیم تھانہ سیکرٹریٹ پہنچی جہاں پولیس نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرانے سے انکار کردیا۔

اینٹی کرپشن ٹیم نے کہا کہ ایس ایچ او نے کسی قسم کا تعاوں نہیں کیا، ڈائریکٹر اینٹی کرپشن پنجاب، سید انور علی شاہ نے بتایا کہ ہماری آمد اور روانگی کی رپٹ روزنامچے میں داخل نہیں کی گئی، عدالت کو کل آگاہ کریں گے۔

اس تمام کارروائی کے بعد اینٹی کریشن ٹیم ایک بار پھر تھانہ سیکرٹریٹ سے مایوس ہوکر واپس روانہ ہوگئی۔

مزید پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنااللہ کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

خیال رہے کہ اس سے قبل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان کے جاری وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے اینٹی کرپشن ٹیم تھانے آئی تو ان سے کاغذات وصول کیے جائیں گے‘۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ٹیم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ تعمیل کے لیے ریکارڈ مہیا کرے تاکہ قانون کے مطابق عمل کیا جاسکے‘۔

یاد رہے کہ ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے کہا تھا کہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اینٹی کرپشن انکوائری میں حاضر نہ ہونے پر جاری ہوئے۔

ان کا کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مقدمہ نمبر 20/19 میں جاری ہوئے ہیں، عدالت کی جانب سے رانا ثنااللہ کو گرفتار کر کے اینٹی کرپشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا کی لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر

وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے انسداد کرپشن بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس حوالے سے کہا کہ2017 میں بسم اللہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا افتتاح کیا گیا جبکہ 2018 میں سوسائٹی کو اجازت ملی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس سوسائٹی میں رانا ثنااللہ کو دو پلاٹ بطور رشوت دیے گئے، 2019 میں رانا ثنااللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں رانا ثنااللہ پیش نہیں ہوئے۔

مشیر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2022 میں اقرار نامہ بھیجا تھا کہ2018 کی رجسٹری میں جو لکھا وہ غلط تھا لہٰذا ان کا جرم ثابت ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کو 6 تاریخ کو طلب کیا گیا تھا مگر پیش نہیں ہوئے۔

بریگیڈیئر مصدق عباسی نے کہا کہ عدالت سے ہم نے وارنٹ لے لیا ہے اور ہماری ٹیم اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں موجود ہے، دیکھتے ہیں پولیس عدالت کا حکم مانتی ہے یا نہیں۔

مزید پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت ایک بار پھر مسترد

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی جی اسلام آباد کو بھی طلب کر رکھا ہے، 8 ہزار 770 ایکڑ سرکاری اراضی پر دوست مزاری نے قبضہ کیا ہے، وہ آئیں اور اپنے دستاویزی شواہد پیش کریں، اگر وہ اپنا ریکارڈ درست ثابت کر دیں گے تو ان کا کیس بھی ختم کر دیں گے۔

ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے مطابق رانا ثنااللہ پر کلرکہار میں بسمہ اللہ فارم ہاؤسنگ سوسائٹی میں شیڈول ریٹ سے انتہائی کم قیمت پر 2 فارم ہاوسز بطور رشوت لینے کا الزام ہے، بسم اللہ فارم ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک اخلاق احمد پر اپنی غیر قانونی سوسائٹی کو رجسٹرڈ کروانے کے لیے رانا ثنااللہ کو پلاٹ دینے کا الزام ہے۔

ان کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ رانا ثنااللہ اپنی اہلیہ نبیلہ ثنااللہ کے ہمراہ بطور وزیر قانون بسم اللہ سوسائٹی کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے، دونوں پلاٹس رانا ثنااللہ کی اہلیہ کو بلامعاوضہ بطور رشوت دیے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں