پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2022
دونوں درخواستیں پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے دائر کیں—فائل فوٹو:ڈان
دونوں درخواستیں پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے دائر کیں—فائل فوٹو:ڈان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نےوفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں پارٹی رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسی ہی ایک اور درخواست میں پی ٹی آئی نے عدالت سے استدعا کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کے متوقع اعلان سے قبل ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کو پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کارروائی سے روکا جائے۔

دونوں درخواستیں پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے دائر کیں جنہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پی ٹی آئی قیادت کی گرفتاری سے روکا جائے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل ایف آئی اے نے مبینہ عدم تعاون پر ممنوعہ فنڈنگ کیس میں نامزد پارٹی ارکان کی گرفتاری کے لیے لاہور اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد پی ٹی آئی نے سمندر پار پاکستانیوں سے چندہ اکٹھا کرنے کے لیے ’نامنظور ڈاٹ کام‘ کے نام سے ایک ویب سائٹ قائم کی تھی، عطیہ دہندہ ویب سائٹ پر جا کر عطیات کی ادائیگی کے لیے اپنی تفصیلات فراہم کر سکتا ہے جہاں ادائیگی کرنے کے لیے بینک اکاؤنٹ یا پے پال استعمال کیا جا سکتا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی تعمیل کے لیے ان عطیات کی تفصیلات الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ موجودہ مخلوط حکومت سیاسی میدان میں پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے اور اس نے عوام اور خاص طور پر برطانیہ، امریکا اور یورپ میں مقیم پاکستانیوں کو پی ٹی آئی کے لیے عطیہ دینے سے روکنے کے لیے ایک غیر قانونی اسکیم اپنائی ہے۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ حکومت پارٹی کو مالی لحاظ سےکمزور کرنا چاہتی ہے، عطیات روکنے کا مقصد پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں اور آئین میں درج اپنے بنیادی حقوق کو استعمال کرنے کے لیے مالی لحاظ سے قاصر کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کی تحقیقات کی نگرانی کیلئے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل

درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس غیر قانونی مقصد کے لیے ایف آئی اے نے ایک انکوائری شروع کی جس سے درخواست گزارناواقف ہیں لیکن یہ واضح ہے کہ یہ انکوائری مذکورہ ویب سائٹ کے کام سے متعلق تھی۔

درخواست میں کہا گیا کہ یہ طے ہے کہ ایسی کسی بھی انکوائری کی صورت میں پہلے درخواست گزار فریق کو نوٹس بھیجنا لازم ہے تاکہ پارٹی کو اپنے کیس کی وضاحت کرنے اور اس سلسلے میں ایف آئی اے کے سوالات کے جوابات دینے کا موقع دیا جا سکے، تاہم ایسا کسی نوٹس یا پی ٹی آئی کو مطلع کیے بغیر 19 ستمبر 2022 کو سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ایف آئی اے نے نوٹسز جاری کیے اور چوہدری محمد اقبال کے دفتر پر بھی چھاپہ مارا جن کی کمپنی ویب سائٹ کی دیکھ بھال کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرتی ہے۔

درخواست میں پی ٹی آئی نے اپنے مالیاتی معاملات کے حوالے سے جاری انکوائری کو الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی بھی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کی گرفتاری

دوسری درخواست میں پی ٹی آئی نے عدالت سے استدعا کی کہ متوقع لانگ مارچ سے قبل ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کو پی ٹی آئی رہنماؤں اور حامیوں کے خلاف کارروائی سے روکا جائے۔

درخواست میں حکمراں اتحاد پر عمران خان کے خلاف مہم شروع کرنے اور لانگ مارچ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا الزام عائد کیا گیا اور بڑے پیمانے پر پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کی گرفتاریوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ اگر حکومت کسی کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے تو اس عمل کو اعلیٰ عدالتوں کے حکم نامے کے مطابق ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں