وزیر خزانہ دو طرفہ قرضوں کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کیلئے کوشاں

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2022
وزیر خزانہ اب دورۂ امریکا کے لیے روانہ ہوں گے—فائل فوٹو : ڈان
وزیر خزانہ اب دورۂ امریکا کے لیے روانہ ہوں گے—فائل فوٹو : ڈان

بیرونی کھاتوں کے بڑھتے دباؤ کے پیش نظر پاکستان بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں آسانی کے لیے دو طرفہ قرضوں کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کے لیے کوشاں ہے جو کہ اب تقریباً 27 ارب ڈالر ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پیرس کلب کے قرضوں کی ادائیگی میں توسیع کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ان قرض دہندگان کا مجموعی قرض کُل غیر ملکی قرضوں کے 11 فیصد سے زیادہ نہیں ہے اور اس سے سال بھر میں قرضوں میں ملنے والا ریلیف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر سے کم ہوگا جبکہ پاکستان پیرس کلب ممالک کا تقریباً 10 ارب 70 کروڑ ڈالر کا مقروض ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے اسحٰق ڈار کو سینیٹ میں قائدِ ایوان نامزد کردیا

اسحٰق ڈار نے کہا کہ جب ہم بیرونی ادائیگیوں کے لیے 32 سے 34 ارب ڈالر کا بندوبست کرنے جا رہے ہیں تو مزید ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا بندوبست کرنا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔

ان ادائیگیوں میں تقریباً 22 ارب ڈالر مالیت کے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اور تقریباً 10 سے 12 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ شامل ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 30 ستمبر تک 7 ارب 89 کروڑ ڈالر تھے جبکہ ملک کے زرمبادلہ کے کُل ذخائر 13 ارب 60 کروڑ ڈالر بتائے گئے ہیں جس میں کمرشل بینک کے اسٹاک کے 5 ارب 69 کروڑ ڈالر بھی شامل ہیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق اس وقت پیرس کلب کے علاوہ پاکستان کا کا دو طرفہ قرض تقریباً 27 ارب ڈالر ہے جس میں سے چین کو واجب الادا قرضہ تقریباً 23 ارب ڈالر ہے۔

امریکا اور آئی ایم ایف غیر ملکی ادائیگیوں میں آسانی کے لیے چین کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات پر زور دے رہے ہیں، پیرس کلب میں شامل نہ ہونے والے ممالک میں چین، سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستیں شامل ہیں۔

ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے علاوہ دیگر اہم مصروفیات کے لیے دورہ امریکا پر روانہ ہونے سے قبل وزیر خزانہ نے پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کو تمام شرائط کے ساتھ باعزت طریقے سے مکمل کرنے اور بانڈ ہولڈرز اور پیرس کلب کے قرض دہندگان کو وقت پر ادائیگی کے عزم کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھیں: موڈیز کو کہہ دیا کریڈٹ ریٹنگ میں تنزلی نہ کریں ورنہ مناسب جواب دیں گے، وزیر خزانہ

انہوں نے کہا کہ 25 اکتوبر کو آئی ایم ایف کا نواں جائزہ اجلاس ہونا ہے، ایسے وقت میں جب آئی ایم ایف معاہدے کی تکمیل آخری مراحل میں ہے تو اس پر دوبارہ مذاکرات کے لیے کسی بھی غور کا کوئی امکان نہیں۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ موجودہ مالی سال کے بجٹ میں 2 ارب ڈالر کے بین الاقوامی بانڈ کے اجرا کے لیے حالات سازگار نہیں ہیں تاہم اس مقصد کے لیے حکام غیر ملکی دوروں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے دورہ منسوخ کر دیا، ہم اس مرحلے پر بانڈ جاری نہیں کر سکتے، ہماری ترجیح اگلے 5 سے 6 ماہ کے دوران اشاریوں کو بہتر بنانا اور پھر اس کے بارے میں سوچنا ہے، اس فرق کو پورا کرنے کے لیے حکومت سخت محنت کرے گی اور متبادل ذرائع تلاش کرے گی‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی کامیابی سے تکمیل اور مہنگائی کی شرح، خصوصاً توانائی کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے اگر حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں کامیاب ہوگئی تو اس سے اچھا تاثر پیدا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ بینک کا پاکستان کی امداد کیلئے 2 ارب ڈالر مختص کرنے کا اعلان

اسحٰق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں صرف 6 سے 7 ماہ باقی ہیں، عزت اور وقار کے ساتھ اس کی کامیاب تکمیل کے خواہشمند ہیں، یہ دوسرا آئی ایم ایف پروگرام ہوگا جو میری زیر قیادت اقتصادی ٹیم کے تحت اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔

وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں توسیع کے لیے پیرس کلب نہیں جائے گی اور نہ ہی بانڈز کی میچورٹی کو آگے بڑھائے گی۔

وزیر خزانہ اب دورہ امریکا کے لیے روانہ ہوں گے جہاں مرکزی بینکرز، وزرا، نجی شعبے کے ایگزیکٹوز اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بڑھتے ہوئے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں