بظاہر ماسکو کے زیر قبضہ کریمیا میں اہم پُل کو تباہ کرنے کے ردعمل میں روسی افواج نے یوکرین پر مہلک بموں اور میزائلوں کی برسات کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق یوکرین بھر میں حملوں کی بڑی لہر کے نتیجے میں کیف میں کم از کم 5 افراد ہلاک ہو گئے، یہ حملے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے کئی گھنٹے قبل کیے گئے۔

یوکرین کے سینئر فوجی جنرل نے بتایا کہ روسی افواج نے ملک بھر کے مختلف شہروں میں 75 میزائل فائر کیے جن میں ایرانی ساختہ ڈرونز بھی شامل تھے۔

39 سال لینگویج ٹیچر کسینیا رائزانٹسیو نے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ جب ہم سو رہے تھے تو ہم نے پہلے دھماکے کی آواز سنی، ہم اٹھے اور جاکر چیک کیا تو اتنے میں دوسرا دھماکا ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہو رہا ہے، اچھا، ہم حالت جنگ میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس: کریمیا کے کیرچ پُل پر آئل ٹینکر میں خوفناک آتشزدگی

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے پیر کی صبح قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صبح کا وقت بہت ‘مشکل’ ہے، اور وضاحت کی کہ روسی افواج نے حملوں میں دو اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

ولودیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ وہ افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں اور ہمارے انرجی سسٹم کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ روسی بموں نے دنی پرو، زیپورزہزہیا اور لوائیو کو نشانہ بنایا۔

کمزوری کا اظہار

— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا ہدف لوگ تھے، انہوں نے ماسکو پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حملوں کا مقصد زیادہ سے زیادہ تباہی کرنا ہے۔

برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ جیمز کلیورلی نے بتایا کہ یوکرین کے دارالحکومت کیف اور دیگر شہروں پر روسی میزائل حملے ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ یہ ولادیمیر پیوٹن کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے، طاقت کو نہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے یوکرین کے ہم منصب دیمترو کولیبا سے رابطہ کیا ہے۔

ولودیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ انہوں نے فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں سے بات کی ہے، اور ان سے روس پر ‘دباؤ بڑھانے’ پر زور دیا ہے۔

ولودیمیر زیلنسکی نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون سے فون پر بات کرنے کے بعد ٹوئٹر پر لکھا کہ ہم نے فضائی دفاع کو مضبوط کرنے اور یورپین اور عالمی براداری کی جانب سے سخت ردعمل کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

کیف میں پولیس سروس نے بتایا کہ کم از کم 5 افراد ہلاک اور ایک درجن دیگر افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

یوکرین کے حکام نے بتایا کہ حملے سے مرکزی شیوچینکیوسکائی ضلع میں یونیورسٹی اور عجائب گھر کو نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: روسی صدر نے کیرچ پُل پر دھماکے کا ذمہ دار یوکرین کو ٹھہرا دیا

اے ایف پی کے شہر میں ایک صحافی نے بتایا کہ ایک میزائل بچوں کے کھیلوں کے میدان کے قریب گرا اور متاثرہ جگہ سے دھواں پھیلنا شروع ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی وجہ سے متعدد درخت جل گئے جبکہ متعدد ایمبولینسیں علاقے میں پہنچ گئیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ہنگامی ضرورت نہ ہو تو شہر میں نہ جانا بہتر ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں شہر کے متعدد علاقوں سے کالا دھواں اٹھتا دیکھا جاسکتا ہے۔

— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

ولودیمیر زیلنسکی اور شہر کے میئر نے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ گھروں کے اندر رہیں، اور جو لوگ شہر سے باہر ہیں وہ ابھی شہر میں واپس نہ آئیں۔

لوائیو شہر کے میئر اینڈری سدوائی نے بتایا کہ بموں کے حملے کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں خلل پڑا ہے اور گرم پانی کی فراہمی معطل ہوگئی، حملوں میں توانائی سمیت اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

سابق سویت ملک مولڈووا نے بتایا کہ یوکرین کو نشانہ بنانے والے متعدد روسی میزائل ہماری فضائی حدود سے گزرے، جس کی وضاحت کے لیے روسی سفیر کو طلب کر لیا ہے۔

وزیرخارجہ نیکو پوپیسکو نے کہا کہ ہماری ہمدریاں ظالمانہ حملوں کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔

ٹرانسنسٹریا میں مولڈووا ایک چھوٹا خطہ ہے، جسے روس کی حمایت حاصل ہے۔

کریمیا پُل پر حملہ

بیلاروس کے صدر ایلگزینڈر لوکاشینکو جو روسی صدر کے اتحادی ہیں، نے دعویٰ کیا تھا کہ یوکرین ان کے ملک پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کریمیا کو روس سے ملانے والے پُل پر دھماکے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے واقعے کا ذمہ دار یوکرین کو ٹھہرایا تھا، جس میں 3 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کریمیا: بحیرہ اسود میں بحری جہاز میں دھماکے سے 14 افراد ہلاک

روسی صدر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کریمیا کو روس سے ملانے والے پُل پر دھماکے کی منصوبہ سازی اور معاونت یوکرین کی خفیہ ایجنسیوں نے کی ہے۔

روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ وہ آج (پیر کو) سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں واقعے کے حوالے سے خصوصی مشاورت کی جائے گی۔

دریں اثنا روسی سیکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میڈویف نے کہا کہ پیر کو ہونے والے اجلاس سے قبل ہی دہشت گردی کی اس کارروائی کے ذمہ داروں کو مار دیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 2014 میں یوکرین کے علاقے کریمیا پر قبضے کے بعد 2018 میں اس پُل کا افتتاح کیا تھا۔

روس کی جانب سے اس پُل کا استعمال یوکرین میں سرگرم روسی فوجیوں کو فوجی سازوسامان اور گولہ بارود بھیجنے کے لیے کیا جاتا رہا ہے جبکہ فوجی دستے بھی یہیں سے گزرتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں