دفتر خارجہ نے حریت رہنما الطاف احمد شاہ کی دورانِ حراست غیر انسانی سلوک کے باعث موت پر بھارتی ناظم الامور کو طلب کرکے حکومت پاکستان کی طرف سے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حریت رہنما الطاف احمد شاہ گزشتہ 5 برس سے بدنام زمانہ تہار جیل میں قید تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ انتہائی افسوس ہوا کہ الطاف احمد شاہ کی تیزی سے بگڑتی صحت پر پاکستان کے تحفظات اور ان کی صاحبزادی کی جانب سے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو خط لکھنے کے باوجود بھارتی حکومت نے اس معاملے کو مکمل نظرانداز کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت الطاف احمد شاہ کو تسلی بخش طبی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی، جنہیں گردوں کے کینسر کا عارضہ تھا جبکہ بھارتی حکومت نے ان کو ہسپتال میں داخل کرنے اور ضروری ڈائیگنوسٹک ٹیسٹس کرنے میں بھی غیر معمولی تاخیر کی۔

مزید پڑھیں: جرمنی کے مسئلہ کشمیر تنازع کے حل کی حمایت، بھارت کے غیر ضروری تبصرے کو دفتر خارجہ نے مسترد کردیا

دفتر خارجہ کے مطابق دل دہلانے والی حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکام حریت رہنما کے اہل خانہ سے ملاقات مسترد کرنے کے فیصلے پر اٹل رہی جبکہ ان کی جانب سے انسانی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست کی عدالت میں سماعت کے حوالے سے بھی جان بوجھ کر تاخیر کی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ بات واضح رہے کہ الطاف احمد شاہ کو اس لیے سزا دی گئی کیونکہ وہ حریت رہنما سید علی گیلانی کے داماد اور کشمیری عوام کے حقیقی نمائندے تھے۔

مزید بتایا گیا کہ ان کا انتقال بھارتی حکومت کی دانستہ غفلت، انسانی حقوق کو سراسر نظر انداز کرنے، حریت رہنماؤں کو دبانے اور ان پر ظلم ڈھانے کی ان کی منظم مہم کا نتیجہ ہے۔

بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو گزشتہ سال حریت رہنما اشرف صحرائی کی قابل مذمت حراست میں موت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے قتل اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری کے بعد محمد یسٰین ملک، مسرت عالم بھٹ، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی اور کئی دوسرے حریت رہنماؤں کے ساتھ کیے گئے بہیمانہ سلوک پر پاکستان کے شدید خدشات سے آگاہ کیا گیا، جنہیں من گھڑت مقدمات میں غیر قانونی حراست کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے پرامن تصفیے کیلئے اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کے حامی ہیں، جرمن وزیرخارجہ

دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ ان حریت رہنماؤں میں سے متعدد جن میں یسٰین ملک بھی شامل ہیں، دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں، اور انہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ بات بھی تشویش ناک ہے کہ 2019 سے اب تک کم از کم 4 کشمیری سیاسی قیدی بھارتی حراست میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ الطاف احمد شاہ کی دورانِ حراست موت کی فوری تحقیقات کرائے اور اس ظلم کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرے۔

پاکستان نے مزید مطالبہ کیا کہ الطاف احمد شاہ کی میت کو فوری طور پر ان کے اہل خانہ کو واپس کیا جائے تاکہ مرحوم کی خواہش کے مطابق تدفین کی جاسکے۔

مزید بتایا گیا کہ بھارتی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقامی کشمیری قیادت کو غیر قانونی طور پر یرغمال بنائے رکھنے اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنے سے باز رہے، بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو فوری طور پر بند کرے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے پر پاکستان کا اظہار مذمت، سخت کارروائی کا مطالبہ

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، غیر انسانی فوجی محاصرے کو ختم کرے اورمقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اور ان کی خواہشات کے مطابق اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے دے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں