سپریم کورٹ: وزیراعظم، وزیر خارجہ اور دیگر کی نااہلی کیلئے پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواست

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2022
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں پی ٹی آئی نے آئی جی پنجاب کو تحقیقات کا حکم دینے کی استدعا کی ہے — فائل/فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں پی ٹی آئی نے آئی جی پنجاب کو تحقیقات کا حکم دینے کی استدعا کی ہے — فائل/فوٹو: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ سمیت دیگر پر آئین سے انحراف اور حلف کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی ناہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباس اور حسان نیازی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست میں وفاق، وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ، اسپیکر قومی اسمبلی، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، پنجاب حکومت کی تبدیلی، اہم تعیناتیوں پر تبادلہ خیال

سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست میں چیرمین قومی احتساب بیورو(نیب)، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب، چیف الیکشن کمشنر اور وزیر پارلیمانی امور کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آئین سے انحراف اور حلف کی خلاف ورزی پر وزیر اعظم کو نااہل کیا جائے۔

سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کو آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب کو وزیر اعظم اور وزرا کے خلاف کارروائی کرنے اور وزیر اعظم کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

انہوں نے عدالت عظمیٰ سے کہا ہے کہ آئینی درخواست پر فیصلہ ہونے تک نگراں وزیر اعظم اور نگراں کابینہ تعینات کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار نے وفاقی وزیرِ خزانہ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

پی ٹی آئی رہنماؤں نے مؤقف اپنایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور غیر مجاز افراد کو پاکستان کے ریاستی راز بتائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بطور چیئرمین قومی اقتصادی کونسل آرٹیکل 90 کی خلاف ورزی کی، لندن میں سابق نااہل وزیر اعظم اور ریاستی مجرم سے ملاقات کی۔

عندلیب عباس اور حسان نیازی نے مؤقف اپنایا کہ وزیر اعظم نے اپنے غیر آئینی اقدامات پر صدر مملکت کو اعتماد میں نہیں لیا، وزیر اعظم نے خفیہ ریاستی، سیاسی اور معاشی معاملات پر گفتگو کی۔

درخواست میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے ملاقات حسین نواز کے گھر میں کی اور ان کے ہمراہ اشتہاری مجرمان اسحق ڈار اور سلیمان شہباز بھی تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے ساتھ اسحٰق ڈار کو طیارے میں بٹھا کر پاکستان لائے اور وزیر خزانہ بنایا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ستمبر کے آخر میں لندن میں نواز شریف سے دو دفعہ ملاقات کی تھی اور مسلم لیگ (ن) کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کی فوج کو اپنا چیف خود منتخب کرنے کی تجویز پر پی ٹی آئی کی جانب سےتنقید

وزیراعظم شہباز شریف لندن سے امریکا روانہ ہوگئے تھے جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا تھا اور دنیا کے اہم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔

امریکا سے واپسی پر وزیراعظم ایک مرتبہ پھر لندن پہنچے تھے اور مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی جہاں اسحٰق ڈار سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔

رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اسٹین ہاپ ہاؤس میں حسین نواز کے دفتر میں شریف خاندان کی 3 گھنٹے طویل ملاقات ہوئی، شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد لندن میں شریف برادران کی اس دوسری ملاقات میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز نے بھی شرکت کی۔

مسلم لیگ (ن) مذکورہ اجلاس کے بعد اسحٰق ڈار کو مفتاح اسمٰعیل کی جگہ وزیرخزانہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور گزشتہ 5 سال سے لندن میں موجود اسحٰق ڈار کو اپنے ساتھ واپس اسلام آباد لے کر آئے تھے۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا تھا کہ نئے آرمی چیف کے تقرر کا طریقہ کار وہی ہوگا جو برسوں سے جاری ہے، نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہر 3 برس بعد ہوتی ہے جس پر قوم کو یا کسی شخص کو کوئی پریشانی نہیں ہے۔

وزیر دفاع نے کہا تھا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا مرحلہ موجودہ چیف کی ریٹائرمنٹ سے 2 یا 3 ہفتے قبل شروع ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں