خواجہ آصف کی فوج کو اپنا چیف خود منتخب کرنے کی تجویز پر پی ٹی آئی کی جانب سےتنقید

اپ ڈیٹ 25 جون 2022
وزیر دفاع خواجہ آصف نیو ٹی وی پروگرام 'بولو طلعت حسین کے ساتھ' میں گفتگو کررہے ہیں— فوٹو : نیو ٹی وی یوٹیوب
وزیر دفاع خواجہ آصف نیو ٹی وی پروگرام 'بولو طلعت حسین کے ساتھ' میں گفتگو کررہے ہیں— فوٹو : نیو ٹی وی یوٹیوب

وزیر دفاع خواجہ آصف کو فوج کو اپنے چیف کا تقرر خود کرنے کی تجویز کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے، فواد چوہدری نے اس سے پاکستان کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انتخابات کرائے جائیں تاکہ نئی حکومت اہم تعیناتیاں کرے۔

نجی چینل نیو ٹی وی کے پروگرام 'بولو طلعت حسین کے ساتھ' میں پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے آرمی چیف کی تبدیلی کے مؤقف کے حوالے سے سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے یہ ریمارکس دیے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس تنازع کو اب ختم ہونا چاہیے، خواجہ آصف سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف اور موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی بطور آرمی چیف تقرری کے وقت بھی وزیر دفاع تھے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں مواقع پر نواز شریف وزیراعظم تھے اور ان تقرریوں پر ان کے کوئی ذاتی مقاصد نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کی تقرری سے پہلے سابق سیکریٹری دفاع سے ان کی بطور آرمی چیف تقرری پر رائے مانگی تھی، جس پر انہوں نے کہا تھا کہ تمام تر 3 اسٹار جنرلز اس پوسٹ کے لیے موزوں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے، خواجہ آصف

وزیر دفاع نے کہا میں اس لیے وضاحت کر رہا ہوں کہ آرمی چیف کی تقرری کا عمل انتہائی شفاف ہے۔

خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو نومبر میں نئے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے سوال اٹھانے اور شک کا اظہار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کا تقرر ادارے کے اندر کسی سسٹم کے ذریعے کیوں نہیں ہوسکتا؟ عدلیہ بھی تو اپنے چیف جسٹس کا تقرر کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر ہوسکتا ہے کہ سوشل میڈیا پر مجھ پر تنقید شروع ہو جائے، عوام میں آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے بہت زیادہ بحث غیرمتوقع ہے۔

مزید پڑھیں: سیشن جج کے فیصلے کے خلاف خواجہ آصف کی درخواست پر وزیر اعظم کو نوٹس جاری

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ جب جنرل مشرف نے 7سے 9 سال کی توسیع لی تو یہ معاملہ بہت زیادہ بے نقاب ہوگیا تھا۔

فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر خواجہ آصف کے انٹرویو کا کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیر دفاع جیسے لوگ پاکستان کے لیے خطرہ ہیں'۔

مزید پڑھیں: اگر مارکیٹیں اوقات درست کرلیں تو 3500 میگاواٹ بجلی بچ سکتی ہے، خواجہ آصف

انہوں نے سوال اٹھایا کہ 'اگر منتخب وزیر اعظم نے آرمی چیف بھی تعینات نہیں کرنا تو پھر وہ کیا صرف پیسے بنانے کے لیے وزیر اعظم بنے گا؟'۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کا یہ 1985 والا گروہ پاکستان کے آگے بڑھنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، نئی حکومت منتخب ہو جو اہم تعیناتیاں کرے یہ عوام کا حق ہے۔

پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے سربراہ اظہر مشوانی نے وزیر دفاع کی تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر دفاع نے کھل کر پی ڈی ایم کی حکومت لانے کا اصل مقصد بتا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ممکن ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل ہی انتخابات کروا دیے جائیں، وزیر دفاع

ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے وزیراعظم سے آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار لے کر موجودہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز دے دی۔

صحافی سرل الیمڈا نے بھی اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ اقدام برادرکشی کی طرف لے جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتا کہ خواجہ آصف کا ارادہ تھا کہ پاکستان کے تجسس میں سے ایک کی طرف توجہ مبذول کرائی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں