اقوام متحدہ میں روس-یوکرین پر ووٹنگ میں حصہ نہ لینے پر پاکستان کی وضاحت

15 اکتوبر 2022
منیر اکرم نےعالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آزادانہ پالیسی کو سمجھیں اور ہمارے اس فیصلے کا احترام کریں—فائل فوٹو: اے پی پی
منیر اکرم نےعالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آزادانہ پالیسی کو سمجھیں اور ہمارے اس فیصلے کا احترام کریں—فائل فوٹو: اے پی پی

عالمی سطح پر بڑی طاقتوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے خدشات کے سبب پاکستان 13 اکتوبر کو اقوام متحدہ میں روس کے خلاف قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہ لینے پر مجبور ہوا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین کے 4 علاقوں کے غیر قانونی انضمام کے حوالے سے 13 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد پیش کی گئی جس میں 143 ملکوں نے ووٹنگ کی حمایت کی لیکن پاکستان سمیت متعدد ممالک نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں روس کے خلاف قرارداد پر ووٹنگ، پاکستان نے حصہ نہیں لیا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 اراکین میں سے رائے شماری میں 143 ممالک نے اس قرارداد کی حمایت میں جبکہ 5 نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا البتہ پاکستان، چین، بھارت اور جنوبی افریقہ سمیت 35 ممالک نے ووٹنگ سے گریز کیا۔

بعد ازاں جنرل اسمبلی میں جمع کروائے گئے وضاحتی بیان میں پاکستان نے اپنے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کی وضاحت پیش کی۔

اقوام متحدہ کے سفیر منیر اکرم نے وضاحت کی کہ پاکستان یوکرین سمیت تمام ریاستوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے حوالے سے قرارداد کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

منیر اکرم نے مزید کہا کہ تمام ریاستوں کو ان اصولوں کا احترام کرنا چاہیے، طاقت کا استعمال کرتے ہوئے کسی بھی ریاست کو تباہ یا تقسیم کرنا ناقابل قبول ہے۔

یہ وہ دلائل ہیں جو پاکستان اقوام متحدہ کے فورم میں پیش کرتا ہے، ان دلائل کے تحت پاکستان مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کی زیر نگرانی ہونے والے انتخابات کو تسلیم نہیں کرتا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر نوٹس لینےکا مطالبہ

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے جنرل اسمبلی میں قرارداد کے مسودے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یوکرین کی پیچیدہ تاریخ اور مِنسک معاہدوں کی دفعات کو تسلیم کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد کی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بھی صحافی نے جنرل اسمبلی میں ووٹ میں حصہ نہ لینے کی وضاحت پر سوال کیا تھا۔

ترجمان نے کہا تھا کہ اس معاملے پر پاکستان کی پوزیشن بہت واضح تھی، اس فیصلے کے بعد ہم یوکرین اور روس سے تعلقات بڑھا سکتے ہیں

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آزادانہ پالیسی کو سمجھیں اور ہمارے اس فیصلے کا احترام کریں، یہ فیصلہ پاکستان کے اپنے تحفظات اور سیاق و سباق پر مبنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان، بھارت سنجیدہ مذاکرات کریں، سربراہ اقوام متحدہ

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین میں روس کے غیر قانونی الحاق اور ریفرنڈم کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے، بھارت کے ان اقدامات پر بھی عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے فورم میں اسی طرح مذمت ہونی چاہیے جس طرح یوکرین کے حوالے سے جنرل اسمبلی میں قرارداد پیش کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں