کشن گنگا،ریٹل پاور پلانٹس کی تعمیر پر پاکستانی اعتراض کی سماعت کیلئے ثالثی عدالت کا سربراہ مقرر

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2022
ورلڈ بینک کی جانب سے  یہ تقرریاں سندھ  طاس معاہدے کے تحت اس پر عائد ذمہ داریوں کے مطابق کی گئی ہیں — فوٹو: شٹراسٹاک
ورلڈ بینک کی جانب سے یہ تقرریاں سندھ طاس معاہدے کے تحت اس پر عائد ذمہ داریوں کے مطابق کی گئی ہیں — فوٹو: شٹراسٹاک

عالمی بینک نے کشن گنگا اور ریٹل ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس کی تعمیر کے خلاف پاکستان کی شکایت پر سماعت کے لیے ایک 'غیر جانبدار ماہر' اور ثالثی عدالت کے چیئرمین کے تقرر کا اعلان کردیا۔

سندھ طاس معاہدہ کے تحت ان دونوں منصوبوں کے تکنیکی ڈیزائن سے متعلق پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع پایا جاتا ہے۔

عالمی بینک کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پاکستان نے دونوں پلانٹس کے ڈیزائن کے بارے میں اپنے خدشات کا جائزہ لینے کے لیے ثالثی عدالت کے قیام کا مطالبہ کیا تھا جب کہ بھارت نے دونوں پلانٹس سے متعلق اسی طرح کے خدشات پر غور کے لیے غیر جانبدار ماہر کے تقرر کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کشن گنگا ڈیم پر پاک بھارت تنازع کے حل کیلئے کوشاں ہیں، ورلڈ بینک

ورلڈ بینک نے اپنے بیان میں کہا کہ مشیل لینو کو غیر جانبدار ماہر اور پروفیسر شان مرفی کو ثالث عدالت کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، یہ دونوں عہدیدار انفرادی حیثیت میں بطور ماہر آزادانہ طور پر اپنے فرائض انجام دیں گے۔

ورلڈ بینک کی جانب سے یہ تقرریاں سندھ طاس معاہدے کے تحت اس پر عائد ذمہ داریوں کے مطابق کی گئی ہیں۔

عالمی بینک نے اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل ماہرین معاہدے کے مطابق حاصل اپنے دائرہ اختیار کے مینڈیٹ کے مطابق محتاط ہو کر منصفانہ طور پر معاملے پر غور کریں گے۔

مزید پڑھیں: کشن گنگا ڈیم: عالمی بینک کی پاکستان کو بھارتی پیشکش قبول کرنے کی تجویز

بیان میں کہا گیا ہے کہ ورلڈ بینک نے پاور پلانٹس سے متعلق دونوں ممالک کی جانب سے کی گئی درخواستوں پر کارروائی شروع کردی ہے اور اس حوالے سے دونوں ممالک کو مطلع کردیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی بینک خلوص نیت، مکمل غیر جانبداری اور شفافیت کے ساتھ دونوں ممالک کی مدد کے لیے کام جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کرے گا۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے متنازع کشن گنگا ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کی تصدیق کے بعد پاکستان نے 2018 میں ورلڈ بینک سے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے بھارتی منصوبوں پر اسلام آباد کے تحفظات سندھ طاس معاہدہ 1960 کی روشنی میں دور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا کشن گنگا منصوبے کا افتتاح: پاکستان کا شدید تحفظات کا اظہار

بھارت، کشن گنگا ڈیم سے 330 میگا واٹ بجلی پیدا کرسکے گا اور اس منصوبے کی تکیمل اس دوران ہوئی جب ورلڈ بینک نے 2016 میں پاکستان کے حق میں حکم امتناع پر مبنی فیصلہ سناتے ہوئے بھارت کو ڈیم کے ڈیزائن میں تبدیلی کا حکم دیا تھا۔

پاکستانی مؤقف کے مطابق کشن گنگا کی تعمیر کے نتیجے میں دریائے نیلم میں پانی کا بہاؤ بری طرح متاثر ہوگا، دریائے نیلم پر واقع 969 میگاواٹ کے پاکستانی منصوبے سے بجلی کی پیداوار بھی کم ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کیخلاف ورلڈ بینک سے رجوع

سندھ طاس معاہدے پر 1960 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان عالمی بینک کے تعاون سے 9 سال تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد دستخط کیے گئے تھے، اس معاہدے میں ورلڈ بینک بھی ایک دستخط کنندہ ہے۔

معاہدے کے تحت مغربی سمت میں موجود دریاؤں جیسے سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان اور مشرقی سمت میں دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کو بھارت کے لیے مختص کیا گیا ہے، اس کے ساتھ ہی معاہدے کے تحت دونوں ملک ایک دوسرے کے لیے مختص دریاؤں کا کچھ مخصوص حد تک استعمال کر سکتے ہیں۔

سندھ طاس معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان دریاؤں کے استعمال کے حوالے سے باہمی تعاون اور معلومات کے تبادلے کا طریقہ کار طے کرتا ہے جسے 'پرمیننٹ انڈس کمیشن' بھی کہا جاتا ہے جس کی سربراہی دونوں ممالک کی جانب سے مقرر ان کے کمشنرز کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں