قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صدر و پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف 25 سال پرانے کیس میں بریت کے خلاف اپیلیں واپس لینے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر دی۔

آصف زرداری کے خلاف 25 سال پرانے کیسز میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، نیب کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست میں جمع کروائی گئی ہے، نیب نے 4 ریفرنسز میں اپیلیں واپس لینے کی درخواست کی ہے۔

نیب کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اپیلوں کی مزید پراسیکیوشن ایک لاحاصل مشق ہو گی، آصف زرداری کے خلاف دستاویزات کی فوٹو کاپیاں بھی مشکل سے ریکارڈ پر ہیں، دستیاب دستاویزی شواہد قانون شہادت کے مطابق نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی آصف زرداری کی بریت کے خلاف درخواست

مزید بتایا گیا ہے کہ اُرسس ٹریکٹر، اے آر وائی گولڈ ، پولو گراونڈ اور ایس ایس جی کو ٹیکنا میں آصف علی زرداری بری ہوئے تھے۔

دسمبر 2015 میں نیب نے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنسز میں بریت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

خیال رہے کہ 24 نومبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنسز میں آصف علی زرداری کو عدم شواہد کی بنا پر باعزت بری کردیا تھا۔

نیب کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بریت کے خلاف دائر درخواست میں عدالت سے احتساب عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم کے جرم کی سنگینی کا اندازہ کیے بغیر جلد بازی میں فیصلہ سنادیا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے مفروضوں اور قیاس آرائی کی بنیاد پر فیصلہ دیا جس کی قانون کے نظر میں کوئی اہمیت نہیں۔

نیب کی درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ ریفرنسز کی سماعت کے دوران ٹرائل کورٹ نے پراسیکیوشن سے اصل دستاویزات طلب کیں جس پر استغاثہ کے گواہ اور نیب کے سابق ڈپٹی چیئرپرسن حسان وسیم افضل نے عدالت کو بتایا کہ وہ پہلے ہی اصل دستاویزات جسٹس احسان اللہ حق چوہدری اور جسٹس راجہ محمد خورشید پر مشتمل احتساب بینچ کو پیش کرچکے ہیں، لیکن ان کے اس جواب کو رد کردیا گیا، جبکہ ٹرائل کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے احتساب بینچ سے اصل دستاویزات طلب کرنے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے آصف علی زرداری کے خلاف کیسز کراچی منتقل کرنے کی مخالفت کردی

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور بے نظیر بھٹو کے خلاف دونوں ریفرنسز 1998 میں سابق چیئرمین نیب سیف الرحمان کے دور میں بنائے گئے تھے۔

دونوں ریفرنسز میں آصف علی زرداری اور بے نظیر بھٹو پر غیر ملکی کمپنیوں کو شپنگ کے ٹھیکے دینے میں کمیشن وصول کرنے کا الزام تھا۔

راولپنڈی کی احتساب عدالت نے ستمبر 2011 میں کوٹیکنا کیس کے واحد گرفتار ملزم سابق چیرمین سینٹرل بیورو آف ریونیو (سی بی آر) اے آر صدیقی کو بھی عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں