نیب نے آصف علی زرداری کے خلاف کیسز کراچی منتقل کرنے کی مخالفت کردی

اپ ڈیٹ 16 جون 2021
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 4 اپیلوں پر سماعت کی— فائل فوٹو: اے پی
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 4 اپیلوں پر سماعت کی— فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں متعدد ملزمان پلی بارگین یا معافی کے معاہدے کے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں جس کے تحت وہ غیرقانونی طریقے سے حاصل 33 ارب روپے سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب نے وضاحت کی کہ مالی جرائم کا یہ معاملہ بہت پیچیدہ ہے جس میں فنڈز کی اصلیت کو چھپانے کے لیے مختلف جعلی / بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے 10 ہزار سے زیادہ بینکنگ ٹرانزیکشنز شامل ہیں جس کا مقصد منی ٹریل کو توڑنا ہے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس میں عدالت نے آصف زرداری کو طلب کرلیا

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بدعنونی ریفرنسز اسلام آباد سے کراچی کی کسی بھی احتساب عدالت میں منتقل کرنے سے متعلق اپیل پر نیب نے عدالت کے سامنے رپورٹ پیش کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 4 اپیلوں پر سماعت کی۔

جس میں درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ وہ طبی بنیادوں پر ضمانت پر ہیں اور متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں جبکہ ریفرنس ان کے لیے شدید تکلیف کا باعث بن رہے ہیں۔

رپورٹ میں 7 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ پیچیدہ مالی لین دین کے باوجود انوسٹی گیشن ٹیم نے کامیابی کے ساتھ انکوائری کی اور احتساب عدالت میں اب تک 14 ریفرنس دائر ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کے خلاف الزامات عائد کیے گئے ہیں جبکہ بیورو کی جانب سے بغیر کسی تاخیر کے استغاثہ کے گواہوں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: آصف زرداری کی درخواست پر نیب کو نوٹس

رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرائل عدالتوں نے پہلے ہی ریفرنس کا جائزہ لیا ہے اور ملزم (آصف زرداری) کو بھی ذاتی پیشی سے استثنیٰ دی تو اب ان کی سہولت کے مطابق ریفرنسز اسلام آباد سے کراچی منتقل کرنے کی کوئی معقول اور مناسب وجہ نہیں ہے۔

ریفرنسز دائر کرنے کے علاوہ نیب کی رپورٹ میں کہا گیا کہ متعدد ملزمان پلی بارگین یا معافی نامہ کے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں جہاں وہ غیر قانونی فوائد سے حاصل ہونے والی رقم یا الاٹ ہونے والی اراضی سے دستبردار ہونے کے لیے رضامند ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ قانون میں ریفرنسز کی دوبارہ منتقلی کی کوئی شق نہیں ہے ایک مرتبہ جب منتقلی کا اختیار استعمال ہو جاتا ہے اور معاملہ کسی خاص عدالت میں منتقل ہوجاتا ہے تو نیب کے چیئرمین اور عدالت کے پاس کیس کو دوبارہ منتقل کرنے کا اختیار نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے آصف زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

نیب نے واضح کیا کہ معاملہ حتمی صورت اختیار کر گیا ہے لہذا اپیلیں قابل عمل نہیں ہیں۔

دوسری جانب سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ کراچی میں احتساب عدالتوں میں سیکڑوں مقدمات زیر سماعت ہیں لیکن اسلام آباد میں سماعت درخواست گزار کے لیے تعصب کا پہلو ظاہر کرتی ہے لہذا ریفرنس کا تبادلہ دراصل آئین کے آرٹیکل 25 کے موافق ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jun 16, 2021 11:37am
اگر نیب نے 33 ارب روپے وصول کرلیے تو پیشگی مبارکباد