اسحٰق ڈار کا آئی ٹی برآمدات کو ٹیکس چھوٹ دینے سے انکار

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2022
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایک ہزار روپے کی برآمدات پر 2.5 روپے ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے—فوٹو:پی آئی ڈی
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایک ہزار روپے کی برآمدات پر 2.5 روپے ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے—فوٹو:پی آئی ڈی

حکومت نے آئی ٹی انڈسٹری کی جانب سے اس صنعت کی گرتی ہوئی برآمدات کو سہارا دینے کے لیے سروسز پر عائد معمولی ٹیکس میں چھوٹ کے مطالبے کو مسترد کردیا لیکن آئی ٹی سیکٹر کو ٹیکس حکام کی جانب سے آڈٹ سے مستثنیٰ کرنے سمیت زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ٹی سیکٹر سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس شعبے پر ٹیکس کی موثر شرح تقریباً 0.25 فیصد ہے جو کہ برائے نام اور انتہائی معمولی ہے، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ٹیکس چھوٹ مانگنے کے بجائے آمدنی پر ٹیکس ادا کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے، ایک ہزار روپے کی برآمدات پر 2.5 روپے ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے۔

تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ریونیو کاسٹ کو کم کرنے کے لیے آئی ٹی پروفیشنلز کو سروسز فراہمی پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس نوٹس نہیں بھیجے جائیں گے اور ان کے ٹیکس گوشواروں کا آڈٹ نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، روس سے تیل خرید سکتا ہے تو ہم بھی لے سکتے ہیں، وزیر خزانہ

اس موقع پر انہوں نے ایف بی آر کو ایک یونٹ قائم کرنے کی بھی ہدایت کی جہاں موجود افسران ون ونڈو سہولیات فراہم کریں اور آئی ٹی سیکٹر ریفنڈ اور ٹیکس کریڈٹ کیسز کو فوری طور پر دیکھتے ہوئے اس سلسلے میں مشکلات کم کرنے میں کردار ادا کریں۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام سیکٹر کے لیے وزیراعظم کی قائم کردہ ٹاسک فورس کے چیئرمین ہیں، ٹاسک فورس اجلاس میں وزیر آئی ٹی سید امین الحق، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شازہ فاطمہ خواجہ، معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ، آئی ٹی سیکریٹری محسن مشتاق اور ایف بی آر اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرپرسنز نے بھی شرکت کی۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزارت آئی ٹی نے ٹاسک فورس کے ساتھ سافٹ ویئر ایکسپورٹ سیکٹر کو متاثر کرنے والے بہت سے چیلنجز سے متعلق معاملات کو اٹھایا۔

واضح کیا گیا کہ آئی ٹی سیکٹر کو دی گئی ٹیکس ہولی ڈے ختم ہونے کے بعد سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ کے دور میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 0.25 حتمی ٹیکس نافذ کردیا تھا، ٹیکس حکام کے ساتھ روایتی چیلنجز کی وجہ سے اس پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکا تھا اور ایس اینڈ پی گلوبل جیسی ٹاپ رینکنگ کمپنیز کونوٹس جاری کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

مزید پڑھیں: حکومت کے پاس سیاسی محاذ پر واپسی کے لیے کافی وقت ہے، اسحٰق ڈار

اس کے علاوہ حکومت نے 2021.22 کے بجٹ میں اس شعبے کے لیے ایڈوانس انکم ٹیکس کو 12 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا اور یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اسے آئندہ مالی سال میں کم کر کے 8 فیصد کر دیا جائے گا۔

آئی ٹی سیکٹر اور وزارت نے تحفظات کا اظہار کیا کہ سیکٹر کو مفلوج کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے رواں مالی سال کے ابتدائی چند ماہ کے دوران ایک سال پہلے کی مدت کے مقابلے میں برآمدات میں کئی لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوچکی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Oct 24, 2022 02:19pm
20 Saal she ziyada ho gaye.. I. T. Industry abhi take tax Nahin Dena chahtee ... Kiun?