کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں مبینہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر دکاندار کو فائرنگ کرکے قتل کرنے پر مشتبہ ڈاکو کو مشتعل ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا، بعد ازاں وہ دم توڑ گیا۔

شاہراہ فیصل پولیس نے بتایا کہ گلستان جوہر کے بلاک 18میں قاسم پیراڈائیز کے قریب 18 سالہ شہریار نظیر مبینہ ڈکیتی پر مزاحمت کرنے پر لٹیروں کی گولی سے جاں بحق ہوگیا۔

دوسری جانب شہریوں نے نامعلوم ڈکیت کو پکڑ کر مارا اور پھر پولیس کے حوالے کر دیا، بعد ازاں وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ڈکیتی میں مزاحمت پر 2 افراد قتل

سینیئر سپرنٹڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) شرقی عبدالرحیم شیرازی نے ڈان کو بتایا کہ تقریبا 2 بجے 2 ڈکیت جوہر چورنگی کے قریب الاحسن پلاسٹک کی دکان میں داخل ہوئے اور دکاندار سے نقدی چھینی۔

ان کا کہنا تھا کہ دکانداروں نے ڈکیتوں کو قابو کرنے کی کوشش کی، ایک ڈاکو نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں لیاقت آباد کا رہائشی ایک دکاندار شہریار جاں بحق ہو گیا۔

اس دوران مشتعل عوام نے بھاگتے ہوئے ایک مشتبہ شخص کو پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

سینیئر افسران کی سربراہی میں پولیس فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچی، جہاں پر مشتعل ہجوم نے مبینہ ڈاکو کو پولیس کے حوالے کیا جو شدید زخمی تھا۔

ایس ایس پی عبدالرحیم شیرازی نے بتایا کہ مشتبہ زخمی ڈاکو کو ہسپتال لے کر جایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے جبکہ دوسرا ڈاکو فرار ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: لوٹ مار میں مزاحمت پر ڈاکوؤں نے والدین کے اکلوتے لخت جگر کو قتل کردیا

ایس ایس پی نے بتایا کہ جائے وقوع سے ایک پستول برآمد کیا گیا جس میں تین گولیاں تھیں جبکہ 3 گولیوں کے خول بھی ملے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جس نے مشتبہ شخص کی لاش جناح ہسپتال منتقل کی تھی اس نے بتایا کہ لاش کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی۔

مبینہ ڈکیٹ کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان کی لاش بھی قانونی کارروائی کے لیے جناح ہسپتال منتقل کر دی گئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Oct 29, 2022 10:13pm
یہ ہے پولیس پر عدم اعتمام کا ثبوت۔ یہ ہے عدالتوں پر عدم اعتماد کا ثبوت۔ کیا کوئی سن اور سمجھ رہا ہے، یا ایسا ہی چلتا رہے گا۔