لاہور: صحافی چوہدری غلام حسین کی درخواست ضمانت منظور، رہائی کا حکم

29 اکتوبر 2022
چوہدری غلام حسین کو 27 اکتوبر کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا— فوٹو: ٹوئٹر
چوہدری غلام حسین کو 27 اکتوبر کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا— فوٹو: ٹوئٹر

لاہور کی سیشن عدالت نے اے آر وائی کے اینکر چوہدری غلام حسین کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 2 لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہائی کا حکم دے دیا۔

لاہور کی سیشن عدالت میں غلام حسین کی جانب سے دائر کی گئی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی جہاں ان کی جانب سے وکیل اظہر صدیق اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی جانب سے منعم بشیر نے دلائل دیے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: ایف آئی اے نے 'اے آر وائی 'کے اینکر چوہدری غلام حسین کو گرفتار کرلیا

عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد جعلی دستاویزات پر بینک سے قرض لینے کے مقدمہ میں ایف آئی اے کی حراست میں موجود چوہدری غلام حسین کی ضمانت منظور کی۔

سیشن عدالت نے چوہدری غلام حسین کی درخواست ضمانت پر 2 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی اور رہائی کا حکم دیا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار اگر کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہو تو ضمانتی مچلکے جمع ہونے کے بعد رہا کردیا جائے۔

خیال رہے کہ ایف آئی اے نے 27 اکتوبر کو چوہدری غلام حسین کو جعلی دستاویزات کے ذریعے بینک سے قرض لینے کے کیس میں لاہور سے گرفتار کیا تھا، ترجمان ایف آئی اے کے مطابق وہ مقدمہ نمبر 94/2011 میں کمرشل بینکنگ سرکل لاہور کو مطلوب تھے۔

ایف آئی اے نے بتایا تھا کہ چوہدری غلام حسین نے 2003 میں جعلی دستاویزات کے ذریعے بینک سے 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کا قرض لیا تھا اور اس مقدمے میں ان کے دو بیٹے بھی اشتہاری ہیں، مذکورہ مقدمے میں بینکنگ کورٹ ون لاہور نے دائمی وارنٹ (ناقابل ضمانت وارنٹ) جاری کر دیے تھے۔

ایف آئی اے نے بتایا تھا کہ چوہدری غلام حسین سے مزید تفتیش جاری ہے۔

بعد ازاں یف آئی اے نے چوہدری غلام حسین کو لاہور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

مزید پڑھیں: بینک فراڈ کیس: چوہدری غلام حسین کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

ایف آئی اے کے وکیل منعم بشیر چوہدری نے مؤقف اپنایا تھا کہ چوہدری غلام حسین نے جعلی دستاویزات پر قرضہ لیا اور بینک کا قرضہ واپس نہیں کیا۔

چوہدری غلام حسین کے وکیل اظہر صدیق نے کہا تھا کہ یہ 2003 کا واقعہ ہے اور 2011 میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی، کیا ایف آئی اے اب بینکوں کی ریکوری کا کام کرے گا، چوہدری غلام حسین پر کسی قسم کی جعلی دستاویزات کا الزام تک نہیں لگایا گیا۔

پراسیکیوٹر منعم بشیر نے کہا تھا کہ تحریری شکایت بینکنگ کورٹ میں چالان کے ساتھ ہے، جس پر اظہر صدیق نے مؤقف اپنایا کہ کل گرفتاری کی خاص وجہ ہے۔

عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ بندہ 2013 سے اشتہاری ہے اور ٹی وی پر بیٹھا رہتا ہے آپ اب تک خاموش کیوں بیٹھے رہے، 2013 سے آپ نے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی۔

تبصرے (0) بند ہیں