سیاسی ہلچل کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں تیزی

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2022
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مضبوط ہوتی نظر آئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مضبوط ہوتی نظر آئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز رواں ہفتے مثبت انداز میں ہوا اور یہ رجحان پورے ہفتے جاری رہا جس کا سبب وزیراعظم کے دورہ چین کو ٹھہرایا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عارف حبیب لمیٹڈ نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں اس تیزی کے رجحان کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ ملک کا تجارتی خسارہ رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 26.59 فیصد کم ہو کر 11 ارب 47 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ: کاروبار میں تیزی، 748 پوائنٹس کا اضافہ

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مضبوط ہوتی نظر آئی جو ہفتہ وار بنیادوں پر 0.2 فیصد زیادہ شرح کے ساتھ 221.95 پر بند ہوا۔

علاوہ ازیں ایشیائی ترقیاتی بینک سے آنے والی رقوم کے سبب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر 8 ارب 90 کروڑ ڈالر تک بڑھ گئے۔

تاہم سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کے باعث اسٹاک مارکیٹ ہفتے کے اختتام پر نیچے چلی گئی، نتیجتاً گزشتہ ہفتے 716 پوائنٹس یا 1.7 فیصد ہونے والے اضافے کے بعد انڈیکس 41 ہزار 856 پوائنٹس پر بند ہوا۔

مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، انڈیکس میں ایک ہزار 500 پوائنٹس کی کمی

شعبوں کے لحاظ سے ٹیکنالوجی اور مواصلات کے شعبے میں 168 پوائنٹس، تیل اور گیس کے شعبے میں 144 پوائنٹس، کھاد کے شعبے میں 107 پوائنٹس، بجلی کی پیداوار اور تقسیم 85 پوائنٹس اور سیمنٹ کے شعبے میں 66 پوائنٹس کے ساتھ مثبت رجحان دیکھنے میں آیا۔

جن شعبوں میں منفی رجحان دیکھنے میں آیا ان میں انشورنس (10 پوائنٹس)، خوراک اور ذاتی نگہداشت کی مصنوعات (9 پوائنٹس) اور کاغذ اور بورڈ (8 پوائنٹس) شامل ہیں۔

دریں اثنا میزان بینک لمیٹڈ (31 پوائنٹس)، نیسلے پاکستان لمیٹڈ (15 پوائنٹس)، حبیب بینک لمیٹڈ (12 پوائنٹس)، پاکستان سروسز لمیٹڈ (12 پوائنٹس) اور آدم جی انشورنس کمپنی لمیٹڈ (10 پوائنٹس) کی جانب سے منفی رجحان دیکھنے میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1500 پوائنٹس کا اضافہ

رواں ہفتے کے دوران غیر ملکی فروخت دیکھی گئی جوکہ گزشتہ ہفتے 9 لاکھ 70 ہزار ڈالر کی فروخت کے برعکس 15 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہی۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز لمیٹڈ کے مطابق مستقبل قریب میں اسٹاک مارکیٹ محدود رہنے کا امکان ہے کیونکہ روپے پر دباؤ بدستور باعث تشویش بنا ہوا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 'مزید برآں لانگ مارچ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاسی غیر یقینی صورتحال کے سبب خدشہ ہے کہ یہ عوامل مارکیٹ کی نقل و حرکت کو روکے رکھیں گے۔'

تبصرے (0) بند ہیں