لال مسجد روڈ ٹریفک کیلئے دوبارہ بند، شہریوں کو مشکلات کا سامنا

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2022
شہری نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ کیا سڑک کو بند کرنا کسی بھی مسئلے کا حل ہے؟—فوٹو : وائٹ اسٹار
شہری نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ کیا سڑک کو بند کرنا کسی بھی مسئلے کا حل ہے؟—فوٹو : وائٹ اسٹار

اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر اسلام آباد انتظامیہ نے آبپارہ میلوڈی روڈ کا ایک حصہ ٹریفک کے لیے کھولے جانے کے ایک ماہ بعد دوبارہ بند کر دیا ہے جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لال مسجد سے متعلق سیکیورٹی اور انتظامیہ کے دیگر مسائل کی وجہ سے سڑک کا ایک حصہ برسوں تک بند رہا، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر اسے گزشتہ ماہ دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ کا لال مسجد کے اطراف کی سڑکیں کھولنے کا حکم

اب نتظامیہ نے میلوڈی چوک سے اتوار بازار کے قریب جانے والی سڑک کو ایک بار پھر بند کر دیا ہے اور ٹریفک کو سڑک کی دوسری جانب موڑ دیا گیا ہے جس سے راستہ دو طرفہ ٹریفک زون میں تبدیل ہو گیا ہے، اس کے نتیجے میں خاص طور پر اسکول اور دفتری اوقات کے دوران ٹریفک جام کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔

ایک شہری نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ کیا سڑک کو بند کرنا کسی بھی مسئلے کا حل ہے؟

جی-6 کے ایک رہائشی نذر احمد نے کہا کہ ’اگر سیکیورٹی کے مسائل ہیں تو انتظامیہ اور پولیس کو مطلوبہ سیکیورٹی فراہم کرنی چاہیے اور انٹیلی جنس کو بہتر بنانا چاہیے لیکن سڑک کو بند کرنا کوئی حل نہیں ہے بلکہ یہ فیصلہ سازی کی ناقص اہلیت کی نشاندہی کرتی ہے۔

انہوں نے اسے انتظامیہ کا غیردانشمندانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم آنے تک سڑک برسوں تک بند رہی لیکن اب انہوں نے ایک بار پھر سڑک بند کر دی ہے۔

مزید پڑھیں: مولانا عبدالعزیز نے لال مسجد پر ایک بار پھر قبضہ کرلیا

ایک اور شہری عمیر علیم نے کہا کہ اب آبپارہ آنے اور جانے والی دونوں طرف کی ٹریفک سڑک کے صرف ایک طرف چل رہی ہے، یہ صورتحال ڈرائیونگ کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ملحقہ گلیوں سے گاڑیاں سڑک پر آتی ہیں اور پھر سڑک کے دوسری طرف آبپارہ کی جانب تیز موڑ لیتی ہیں جس سے حادثات کا خطرہ ہوتا ہے، شہری انتظامیہ سڑک کو بند کیے بغیر نام نہاد سیکیورٹی مسائل حل کرنے کی اہل نہیں ہے’۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز سے تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا، تاہم انتظامیہ کے ایک افسر نے بتایا کہ حال ہی میں جامعہ حفصہ کی طالبات نے لال مسجد سے ملحقہ ایک مدرسے کی اس پرانی جگہ پر تعمیر نو شروع کرنے کی کوشش کی تھی جسے لال مسجد آپریشن کے بعد گرا کر جی-7 میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے انہیں روکنے اور کسی بھی امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سڑک کو بند کر دیا، تاہم یہ بندش عارضی ہے اور اسے جلد ہی دوبارہ کھول دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کو لال مسجد جانے سے روکنے کیلئے جامعہ حفصہ کا گھیراؤ

اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کے ایک سینیئر افسر نے ڈان کو بتایا کہ امن و امان کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سڑک کو بلاک کیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے پچھلے مہینے کے حکم کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تازہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد میں آپ کو کچھ بتا سکتا ہوں’۔

دوبارہ رابطہ کیے جانے پر انہوں نے دعویٰ کیا کہ سڑک اتوار کی رات تک ٹریفک کے لیے کھل جائے گی، تاہم یہ خبر اخبار کے لیے بھیجے جانے کے وقت تک یہ سڑک بند رہی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے متعلقہ شہریوں کی جانب سے دائر درخواست کا فیصلہ کرتے ہوئے اس سڑک کو کھولنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس محسن کیانی نے ہدایت کی تھی کہ مسائل اہم سڑکیں بلاک کرکے نہیں بلکہ بات چیت سے حل کیے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں