پی ٹی آئی کا پنجاب اسمبلی سے وزیراعلیٰ کیلئے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2022
فواد چوہدری لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اعلان کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی سے وزیر اعلیٰ کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے جارہے ہیں اور اجلاس کی تاریخ طے کریں گے۔

لاہور میں زمان پارک کے باہر فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی سربراہی میں پنجاب کی سینئر قیادت کا اجلاس ہوا جہاں اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان اور دیگر شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں مشاورت کے دوران فیصلہ کیا ہے کہ ہم پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے جا رہے ہیں اور ایک وفد وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی اور مونس الہٰی سے ملاقات کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں ہم طے کریں گے کہ اسمبلی کا اجلاس کس تاریخ کو طلب کیا جائے اور وزیر اعلیٰ پر اعتماد کے لیے ووٹنگ کی جائے تاکہ اسمبلیوں کی تحلیل ممکن بنائی جاسکے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے تمام 177 اراکین چوہدری پرویز الہٰی کی حمایت کر رہے ہیں اور مسلم لیگ (ق) کے اپنے 10 اراکین ہیں اور اس حساب سے ہمارے پاس اسپیکر کے علاوہ 187 اراکین موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام اراکین چوہدری پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ دیں گے اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہائی کورٹ کے فیصلے سے بہت پہلے ہوگا، ہم تاخیر نہیں کرنا چاہتے اور فوری طور پر اعتماد کے ووٹ کے لیے جانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کے بعد وزیر اعلیٰ نے جس طرح ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا وہ اسمبلی توڑنے کے لیے تیار ہیں اور ہم اسمبلی کی تحلیل کی طرف جائیں گے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ نئے انتخابات اس کے مطابق ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو دیوالیہ بنانے کے قریب لایا گیا ہے اور ان کے اپنے وزرائے خزانہ کی آپس میں چپقلش دیکھیں تو پتا چلے گا کہ معیشت کے ساتھ کھلواڑ کس نے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دہشت گردی ہمارے دارالحکومت میں پہنچ گئی ہے جبکہ ہمارے دور میں دہشت گردی کے واقعات تقریباً نہ ہونے کے برابر تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے افغانستان کی صورت حال جس طرح بگڑی اور اب مزید بگڑ رہی ہے لیکن اس میں پاکستان کی حکومت نے لاتعلقی ظاہر کی، جس کی وجہ سے پاکستان عدم استحکام کا شکار ہوا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جس طرح افغانستان میں معاملات ہو رہے ہیں اور عدم استحکام بڑھ رہا ہے، اس کی بہت بڑی قیمت پاکستان کو دینی پڑ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے اور معیشت کا یہ حال ہے کہ بجلی، گیس اور دیگر اشیا مہنگی ہوگئی ہیں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا نکتہ نظر ہے کہ پاکستان میں جب تک انتخابات نہیں ہوں گے استحکام نہیں آئے گا، اسی لیے ہم ہر کوشش کر رہے ہیں، جس کے لیے ہمارے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے ابھی تک قبول نہیں کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم اسپیکر سے کہتے ہیں کہ استعفے دینے آرہے ہیں تو وہ بھاگ جاتے ہیں، اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ خفیہ تاریخ رکھیں اور اعلان کیے بغیر جائیں اور اسپیکر کو اوپر سے جاکر دبوچ لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ہفتے دوبارہ اسمبلی میں جارہے ہیں لیکن تاریخ نہیں بتاؤں گا کیونکہ اسپیکر پھر غائب ہوجائیں گے، اس لیے خاموشی سے اسمبلی جاکر کہیں گے ہمارے ہاتھ سے لکھے استعفے لیں اور انتخابات کرائیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ سے گزارش کرنا چاہ رہا ہوں کہ آپ کے پاس کیس زیر التوا ہے، اس کو دیکھ لیں کیونکہ وہ وقت بھی نہیں دے رہے اور نہ ہی استعفے قبول کر رہے ہیں، لہٰذا ہمارے استعفے قبول ہوں اور پورے ملک میں انتخابات ہوں۔

وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ بدلنے کے لیے اتنی جلدی قانون میں ترمیم کی، جس پر بحث تو کیا کورم بھی پورا نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہیں لڑسکتے، پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ سمیت کہیں انتخابات نہیں لڑ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے 19 دسمبر کو وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی لیکن اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

بعد ازاں چوہدری پرویز الہٰی نے گورنر پنجاب کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں عدالت عالیہ نے چوہدری پرویز الہٰی کو اگلی سماعت تک صوبائی اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر گورنر کا حکم معطل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے منصب پر بحال کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں