یورپی ملک ناروے میں کی جانے والی ایک تحقیق کے دوران درمیانی اور بڑھتی عمر میں شادی کرنے کے مزید طبی فوائد سامنے آگئے۔

اس سے قبل شادی اور غیر شادی شدہ زندگی پر متعدد تحقیقات سامنے آ چکی ہیں، جن میں شادی کے کئی فوائد بتائے جا چکے ہیں۔

اب ناروے میں کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی شدہ افراد زائد العمری میں دماغی امراض یا مسائل سے محفوظ رہتے ہیں۔

طبی جریدے ’نیشنل لائبریری آف میڈیسن‘ (این آئی ایچ) میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو افراد درمیانی یا بڑھتی عمر میں شادی کرلیتے ہیں، ان میں زائد العمری میں ڈمینشیا سمیت دماغی افعال کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہوتا ہے۔

ڈمینشیا ایک ایسا مرض ہے، جس کا تاحال کوئی علاج دریافت نہیں ہوا، البتہ بھلکڑ پن اس مرض کو مختلف ادویات اور غذاؤں کے ذریعے قابو کیا جاتا ہے۔

تاہم دماغی افعال کے مرض کی ادویات موجود ہیں لیکن اس میں بھی زیادہ تر ادویات فائدہ مند ثابت نہیں ہوتیں۔

اس حوالے سے بھی ماضی میں متعدد تحقیقات سامنے آ چکی ہیں یادداشت کمزور ہونے اور دماغی طور پر غیر فعال ہونے کا زائد العمری سے گہرا تعلق ہے، یعنی یہ مرض بڑھتی عمر کے ساتھ خود بخود انسان کو جکڑ لیتے ہیں۔

تاہم انہیں روکنے کے کئی طریقے موجود ہیں، جن میں سے شادی بھی ایک طریقہ ہے۔

ناروے میں کی جانے والی تحقیق کے دوران ماہرین نے 8 ہزار 700 سے زیادہ 44 سے 65 سال کی عمر کے مرد و خواتین پر سروے کیا۔

سروے کے دوران ماہرین نے رضاکاروں کی شادی کی عمر، ان کے بچوں اور ان کی روز مرہ کی زندگی اور کھانے پینے کی عادتوں کو بھی چیک کیا۔

بعد ازاں ان افراد میں ڈمینشیا اور دماغی افعال سمیت دیگر ذہنی مسائل کا جائزہ لیا گیا۔

رضاکاروں میں ایسے افراد بھی شامل تھے جو غیر شادی شدہ یا پھر طلاق یافتہ بھی تھے اور بعض افراد کے شریک حیات ان سے بچھڑ گئے تھے۔

تحقیق کے دوران ان افراد میں ڈمینشیا یا دماغی کمزوری کے مسائل زیادہ پائے گئے جن کے پاس شریک حیات نہیں تھے۔

ماہرین نے پایا کہ جن افراد کی شادیاں برقرار ہیں، ان کی ذہنی صحت قدرے بہتر ہے اور وہ دماغی طور پر بھی فعال ہیں۔

تاہم ماہرین نے کہا کہ ایسا بلکل نہیں ہے کہ شادی بڑھتی عمر میں ڈمینشیا سے تحفظ فراہم کرتی ہے لیکن نتائج سے معلوم ہوا کہ شادی شدہ افراد میں مذکورہ مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات 8 فیصد تک ہوجاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ شادی شدہ افراد کس طرح ڈمینشیا سے محفوظ رہنے سمیت دماغی طور پر فعال رہتے ہیں، تاہم بظاہر ایسا لگتا ہے کہ شادی شدہ افراد کے بچے اور خاندان ہوتا ہے، جن سے انہیں تنہائی سے نجات ملتی ہے اور وہ سماجی طور پر بھی متحرک رہتے ہیں اور ممکنہ طور پر اسی وجہ سے وہ دماغی طور پر متحرک رہتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق شادی شدہ افراد جوڑے کی صورت میں ایک دوسرے کو سہارا بھی دیتے ہیں، جس سے ان کی ذہنی و دماغی صحت بہتر رہتی ہے اور بظاہر وہ جسمانی طور پر بھی اچھے ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں