کرکٹ بورڈ میں تبدیلیوں سے کھلاڑیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بابر اعظم

25 دسمبر 2022
بابر اعظم  نے کہا کہ جو ٹیم کے لیے بہتر ہوگا، ہم وہی کریں گے، ٹیم میں اتحاد ہے—فائل فوٹو: پاکستان کرکٹ یوٹیوب اسکرین شاٹ
بابر اعظم نے کہا کہ جو ٹیم کے لیے بہتر ہوگا، ہم وہی کریں گے، ٹیم میں اتحاد ہے—فائل فوٹو: پاکستان کرکٹ یوٹیوب اسکرین شاٹ

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے پاکستان کرکٹ بورڈ میں حالیہ تبدیلیوں سے کھلاڑیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ٹیم میں اتحاد ہے، جلد کم بیک کریں گے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ کرکٹ بورڈ میں تبدیلیاں ہوئی ہیں لیکن اس کا اثر کھلاڑیوں پر نہیں پڑے گا، ہماری توجہ گراؤنڈ کے اندر ہے کہ ہم نے کیسے میچ جیتنا ہے۔

خیال رہے کہ 26 دسمبر کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں شروع ہوگا۔

کپتان نے کہا کہ ’پچھلی سیریز میں چھوٹی چھوٹی غلطیوں کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے تھے، وہ غلطیاں ٹھیک کریں گے اور اچھی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ کے لیے ابھی فائنل الیون کا فیصلہ نہیں کیا۔

شاہد آفریدی کے پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیف سلیکٹر بننے کے بعد ٹیم میں تبدیلیوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹیم میں تبدیلیوں کے حوالے سے مجھ سے مشورہ لیا گیا تھا، ان کا اپنا مائنڈ سٹ ہے، میں نے اپنی رائے دی تھی۔

بابر اعظم نے کہا کہ جو ٹیم کے لیے بہتر ہوگا، ہم وہی کریں گے، ٹیم میں اتحاد ہے۔

شاہین آفریدی کی جانب سے مخصوص ٹوئٹ کے حوالے سے صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہر ایک کا اپنا مائنڈ سَٹ ہوتا ہے، کھلاڑی ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہیں، جب میچ ہارتے ہیں تو ایسی چیزیں ہوتی رہتی ہیں، لیکن کپتان ہونے کے ناطے میں کوشش کرتا ہوں کہ میں اپنے حد تک محدود رہوں۔

پاک نیوزی لینڈ سیریز میں دباؤ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں میچ کا دباؤ نہیں لیتا، مجھے اپنے اوپر اور ٹیم پر یقین ہے، مانتاہوں کہ ہم نے اچھی کرکٹ نہیں کھیلی، دباؤ لینے سے ٹیم کا مورال مزید نیچے چلا جاتا ہے، لیکن امید ہے کہ ہم دوبارہ کم بیک کریں گے۔

بابر اعظم نے کہا کہ چیف سلیکٹر سے مشاورت کر کے میچ کی فائنل الیون طے کریں گے اور سیریز کا اچھا آغاز کرنے کی کوشش کریں گے۔

انگلیڈ کے خلاف ٹیم سلیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ انگلینڈ کے خلاف جو بہتر ٹیم لگی وہ کھلائی، ٹیسٹ میچ میں ایک غلطی سب تبدیل کر دیتی ہے۔

ضرور پڑھیں

بھارت میں سکھ تحریک: شناخت کے مسئلے سے خالصتان کی جدو جہد تک

بھارت میں سکھ تحریک: شناخت کے مسئلے سے خالصتان کی جدو جہد تک

1950ء کی دہائی میں پنجابی صوبہ تحریک زور پکڑتی گئی۔ 1955ء میں سیکشن 144 کا نفاذ کرتے ہوئے پنجابی صوبے کے حق میں لگنے والے نعروں پر پابندی عائد کر دی گئی اور سکھوں کے نمائندہ رہنما ماسٹر تارا سنگھ کو گرفتار کر لیا گیا جس سے تحریک مزید زور پکڑ گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں