اسحٰق ڈار کا آرمی چیف کے خاندان کا ٹیکس ریکارڈ ’لیک‘ ہونے کا نوٹس

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2022
فیکٹ فوکس کے مطابق وہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے 2 بیٹوں کے نام پر موجود اثاثوں کا ڈیٹا حاصل کرنے میں ناکام رہی—فائل فوٹو:ڈان نیوز
فیکٹ فوکس کے مطابق وہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے 2 بیٹوں کے نام پر موجود اثاثوں کا ڈیٹا حاصل کرنے میں ناکام رہی—فائل فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اہل خانہ کے ٹیکس ریکارڈ کے ’غیر قانونی لیک‘ ہونے کا نوٹس لے لیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس معلومات کا اس طرح سے لیک ہونا مکمل رازداری کے قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔

وزرات خزانہ کی جانب سے یہ بیان تحقیقاتی نیوز ویب سائٹ ’فیکٹ فوکس‘ کی رپورٹ جاری ہونے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

’فیکٹ فوکس‘ کی رپورٹ میں مبینہ طور پر ٹیکس گوشواروں اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ آرمی چیف کے خاندان نے مبینہ طور پر گزشتہ 6 برسوں میں اربوں روپے کمائے۔

بیان میں اس معاملے میں ملوث نامعلوم عہدیداروں کی جانب سے سنگین کوتاہی کے پیش نظر وزیر خزانہ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو طارق محمود پاشا کو ہدایت کی ہے کہ وہ خود ٹیکس قانون کی خلاف ورزی کے معاملے کی فوری تحقیقات کریں۔

طارق محمود پاشا کو مزید ہدایت کی گئی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ڈیٹا کے تحفظ اور رازداری سے متعلق قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر ذمہ دار افراد کا تعین کریں اور 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ جمع کروائیں۔

فیکٹ فوکس اپنا تعارف ’ڈیٹا پر مبنی تحقیقاتی خبروں پر کام کرنے والی پاکستانی ڈیجیٹل میڈیا نیوز آرگنائزیشن‘ کے طور پر کراتی ہے۔

اس ویب سائٹ نے اس سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق فوجی حکمراں جنرل پرویز مشرف سمیت پاکستان کے متعدد سیاست دانوں اور دیگر طاقتور شخصیات سے متعلق فنڈز کے غلط استعمال کے بارے میں تحقیقاتی خبریں شائع کی ہیں۔

اسی ویب سائٹ نے 2020 میں سی پیک اتھارٹی کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ اور ان کے خاندان کی مبینہ آف شور جائیدادوں اور کاروبار کے حوالے سے بھی ایک رپورٹ جاری کی تھی۔

گزشتہ سال فیکٹ فوکس نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو سزا دینے کے حکم کی آڈیو حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

آرمی چیف کے خاندان کے مبینہ ٹیکس ریکارڈ کے حوالے سے جاری فیکٹ فوکس کی رپورٹ کے دعووں کے مطابق پاکستان کے اندر اور باہر آرمی چیف کے معلوم اثاثوں اور کاروبار کی موجودہ مارکیٹ ویلیو 12 ارب 70 کروڑ روپے ہے۔

ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں 2013 سے 2021 تک جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے خاندان کی مبینہ ویلتھ اسٹیٹمنٹس بھی شیئر کی ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی اہلیہ عائشہ امجد کے اثاثے جو 2016 میں صفر تھے، وہ (معلوم اور ڈیکلیئر) اثاثے بعد کے 6 برسوں میں 2 ارب 20 کروڑ روپے ہوگئے۔

رپورٹ میں دعویٰ کہا گیا ہے کہ اس رقم میں فوج کی جانب سے ان کے خاوند کو ملنے والے رہائشی پلاٹ، کمرشل پلاٹ اور مکانات شامل نہیں ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ اکتوبر 2018 کے آخری ہفتے میں جنرل قمر جاوید باجودہ کی بہو ماہ نور صابر کے ڈیکلیئر اثاثوں کی کُل مالیت صفر تھی اور ان کی شادی سے صرف ایک ہفتہ قبل ہی یعنی 2 نومبر 2018 کو ان کے اثاثے ایک ارب 27 کروڑ روپے سے زائد ہوگئے۔

اسی طرح سے ویب سائٹ نے دعویٰ کیا کہ ماہ نور کی بہن ہمنا نصیر کے اثاثے 2016 میں صفر تھے جو 2017 تک ’اربوں‘ میں پہنچ گئے۔

رپورٹ میں میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ ماہ نور کی 3 بہنوں میں سب سے چھوٹی نابالغ بہن کے ٹیکس ریٹرن پہلی بار 2018 میں جمع کرائے گئے جب کہ ابھی وہ صرف 8 سال کی تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کے 2017 کے ریٹرن ظاہر کرتے ہیں کہ اسے 5 جائیدادیں بطور تحفہ دی گئیں۔

رپورٹ میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ آرمی چیف کے دوست اور ان کے صاحبزادے کے سسر کے ٹیکس گوشوارے 2013 میں 10 لاکھ سے بھی کم تھے، تاہم آنے والے برسوں میں وہ بھی ارب پتی ہوگئے اور لاہور کے طاقتور بزنس ٹائیکون بن گئے اور بیرون ملک اثاثے منتقل کرنے شروع کر دیے۔

فیکٹ فوکس کے مطابق وہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے 2 بیٹوں کے نام پر موجود اثاثوں کا ڈیٹا حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

فیکٹ فوکس نے دعویٰ کیا کہ یہ خبر شائع کیے جانے کے بعد سے ان کی ویب سائٹ تک رسائی میں مشکلات پیش آرہی ہیں جب کہ یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ویب سائٹ پر پابندی لگائی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں