کالاباغ: دہشتگردوں کا سی ٹی ڈی ٹیم پر حملہ، فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم ٹی ٹی پی کا اہم کمانڈر ہلاک

اپ ڈیٹ 17 فروری 2023
سیکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان 20 منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا — فائل فوٹو: لاہور پولیس فیس بک
سیکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان 20 منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا — فائل فوٹو: لاہور پولیس فیس بک

میانوالی کے علاقے کالاباغ میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب کی ٹیم پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے مسلح دہشت گردوں نے حملہ کردیا۔

اس ضمن میں سی ٹی ڈی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان 20 منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس کے نتیجے میں ایک دہشت گرد مارا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’مارا گیا دہشت گرد کالعدم ٹی ٹی پی کا اہم کمانڈر تھا جس کی شناخت حبیب الرحمٰن کے نام سے ہوئی اور اس کے قبضے سے ایک خودکش جیکٹ، کلاشنکوف اور ٹی ٹی پی کے اسٹیکر برآمد ہوئے‘۔

سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران 2 حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب رہے جن کی گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’سرگودھا کے سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن میں حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے‘۔

حملے کے نتیجے میں کسی سی ٹی ڈی اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

یہ حملہ اس لیے زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں پولیس اسٹیشنز اور چوکیوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں نے پنجاب میں اپنے ٹھکانے بنا لیے ہیں۔

قبل ازیں میانوالی کے ایک پولیس اسٹیشن پر بھی کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے اس کے نتیجے میں سیکیورٹی اہلکار محفوظ رہے تھے۔

اس حملے کے بعد پنجاب پولیس نے ضلع کے ناقابل رسائی اور دشوار گزار علاقوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردیا تھا۔

گزشتہ ہفتے سی ٹی ڈی نے ایک مقابلے میں کالعدم ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے مشتبہ دہشت گرد کو ہلاک کرنے کرنے اور خفیہ اطلاعات پر مختلف اضلاع میں کیے گئے سرچ آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے دیگر 11 اراکین کو گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا تھا۔

رواں سال کے پہلا مہینہ جنوری، جولائی 2018 کے بعد ملک کے لیے سب سے ہلاکت خیز مہینہ ثابت ہوا تھا جس کے دوران ملک بھر میں ہوئے 44 حملوں کے نتیجے میں 134 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 254 زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں