چین: کوئلے کی کان بیٹھنے سے 4 مزدور ہلاک، درجنوں لاپتا

اپ ڈیٹ 23 فروری 2023
چین میں کوئلے کی کان میں مزدور کام کر رہے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
چین میں کوئلے کی کان میں مزدور کام کر رہے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

چین کے شمالی علاقے میں کوئلے کی کان میں مٹی کی چٹان گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 4 ہوگئی جبکہ درجنو ں لاپتا مزدوروں کی تلاش کا عمل جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین کے شمالی علاقے میں کوئلے کی کان میں مٹی کی بھاری چٹان گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 4 ہوگئی ہے جبکہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ریسکیو عمل تاخیر کا شکار رہنے کے بعد دوبارہ شروع ہوگیا ہے جہاں متعدد مزدوروں کی تلاش جاری ہے۔

چین کی سرکاری میڈیا سی سی ٹی وی کے مطابق ملک کے منگولیا علاقے الکسا لیفٹ بینر میں ایک کوئلے کان میں 180 میٹر اونچی چٹان گرنے سے 50 سے زائد کان کن وہاں پھنس گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دور راز سائٹ پر سیکڑوں ریسکیو اہلکاروں کو بھیجا گیا مگر بعد میں ایک اور لینڈ سلائیڈ نے دن بھر کوئلے کان میں پھنسے مزدوروں کو ریسکیو کرنے میں عارضی رکاوٹیں پیدا کردیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریسکیو اہلکاروں نے تمام رکاوٹیں ہٹاکر کان کنوں کو نکالنے کی کوششیں شروع کردی ہیں جہاں کم از کم چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ 6 زخمی اور 49 ابھی تک لاپتا ہیں۔

چین کی سرکاری میڈیا کے فوٹیج میں ریسکیو اہلکاروں کو نارنجی رنگ کے ملبوسات اور پیلے رنگ کے ہیلمٹ میں دیکھا جا سکتا ہے جو ملبے کے ڈھیر کے درمیان کھڑے ہیں اور کھدائی کرنے والی مشینری ملبے کو ہٹانے میں مصروف ہیں۔

ایک ریسکیو اہلکار نے کہا کہ ’میں نے ابھی کام شروع کیا ہی تھا کہ مٹی کے ایک حصے کو گرتے دیکھا جس کے بعد حالات بد سے بدتر ہوتے گئے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کی لیکن بہت دیر ہوچکی تھی کیونکہ مٹی کا تودہ گر چکا تھا۔

سرکاری میڈیا کے مطابق مٹی کی چٹان گرنے کی وجہ سے شن جنگ کول مائننگ کمپنی کے ماتحت کوئلے کی کان کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوا ہے، تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ واقعہ کیسے پیش آیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے اور متعلقہ اہلکار اس وقت حراست میں ہیں، تاہم مزید کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔

گزشتہ روز کوئلے کے ٹرک ڈرائیور کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مٹی کی چٹان نیچے گر رہی ہے جس سے دھول کے بادل اٹھ رہے ہیں جس نے کئی گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

اس ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’مٹی کی مکمل چٹان گرگئی ہے، اس سے کتنے لوگ ہلاک ہوئے ہوں گے۔ ’

اس شخص کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ ’اگر آج میں وہاں لائین میں لگا ہوتا تو میں بھی مر جاتا۔‘

ادھر چینی صدر شی جنگ پنگ نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ ملبے سے لوگوں کو تلاش کرنے اور لاپتا افراد کو نکالنے کی ہر ممکنہ کوشش کی جائے۔

حالیہ برسوں چین میں ’مائین سیفٹی‘ (کوئلے کان میں حفاظتی اقدامات) میں بہتری آئی ہے۔

تاہم ایسی صنعت میں جہاں حفاظتی پروٹوکول اکثر کم ہوتے ہیں وہاں اس طرح کے حادثات اب بھی کثرت سے پیش آتے ہیں۔

اس سے قبل دسمبر میں شمال مغربی علاقے شن جانگ میں سونے کی کان میں تقریباً 40 افراد زیر زمین کام کر رہے تھے جہاں مٹی کا تودہ گر گیا تھا۔

علاوہ ازیں 2021 میں 20 کان کنوں کو شمالی صوبے میں کوئلے کی ایک کان میں پیش آنے والے واقعے سے بچایا گیا تھا جبکہ دو ہلاک ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں