پالیسی ریٹ میں اضافے کا خدشہ، اسٹاک مارکیٹ میں 300 سے زائد پوائنٹس کی کمی

اپ ڈیٹ 23 فروری 2023
عارف حبیب کارپوریشن کے  ڈائریکٹر احسن محنتی نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ پیداوار میں اضافہ نے مارکیٹ کو ناقص سطح پر متاثر کیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
عارف حبیب کارپوریشن کے ڈائریکٹر احسن محنتی نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ پیداوار میں اضافہ نے مارکیٹ کو ناقص سطح پر متاثر کیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسٹیٹ بینک کی طرف سے پالیسی ریٹ میں اضافہ کرنے کے خدشے کے پیش نطر پاکستان اسٹاک مارکیٹ (پی ایس ایکس) میں مندی کا رجحان غالب رہا اور 329 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

کے ایس ای-100 انڈیکس 329 پوائنٹس یا 0.8 فیصد کمی کے بعد 40 ہزار 838 پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ کاروبار کے دوران دوپہر 2 بج کر 50 منٹ تک انڈیکس میں 395 پوائنٹس یا 0.95 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔

ہیڈ آف ایکویٹی انٹر مارکیٹ سیکورٹیز رضا جعفری نے کہا کہ کل کے ٹریژری بل کی نیلامی میں تیزی سے اضافہ بینچ مارک پالیسی ریٹ میں اسی طرح کے اضافے کے خدشات کا باعث بنا ہے۔

رضا جعفری نے کہا کہ اس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ مضبوط نتائج کا اتنا متحرک ردعمل نہیں دے رہی جیسا کہ گزشتہ روز ہوا تھا۔

عارف حبیب کارپوریشن کے ڈائریکٹر احسن محنتی نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ پیداوار میں اضافے نے مارکیٹ کو ناقص سطح پر متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 3 ماہ کے ٹریژری بلوں کے لیے حکومتی بانڈ کی وجہ سے 195 بیسس پوائنٹس سے 19.95 فیصد تک اضافے کے بعد اسٹاک مارکیٹ دباؤ کا شکار ہے۔

احسن محنتی نے کہا کہ قرض کی قسط حاصل کرنے کے لیے پروگرام کی بحالی کے پیش نظر حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول پر ہونے والے مذاکرات میں تاخیر اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے روپے کی گرتی ہوئی قدر نے بھی اسٹاک کی کمی میں خاص کردار ادا کیا ہے۔

شرح سود میں متوقع اضافہ حکومت کی جانب سے ٹریژری بل کی نیلامی میں مقرر کردہ شرحوں پر مبنی ہے۔

حکومت نے نیلامی میں 258 ارب روپے بڑھا دیے ہیں، 3 ماہ، 6 ماہ اور 12 ماہ کی مدت کے لیے کٹ آف کی شرح بالترتیب 195 بی پی ایس، 206 بی پی ایس اور 184 بی پی ایس پر آگئے ہیں جو کہ گزشتہ نیلامی سے بہت زیادہ ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج لینے کے لیے بڑے اور سخت اقدامات کر رہا ہے، جس میں ٹیکسوں میں اضافہ، سبسڈیز ختم کرنا اور شرح مبادلہ پر مصنوعی پابندیاں شامل ہیں۔

تاہم حکومت کو آئی ایم ایف کے ساتھ جلد ہی معاہدہ طے پانے کی توقع ہے جبکہ رپورٹس ہیں کہ آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ پالیسی کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اگلا اجلاس 16 مارچ کو ہونے جا رہا ہے، تاہم چند سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ شرح میں اضافہ ناگزیر ہے اور یہ جمعے کو جلد ہی کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ دیوالیہ سے بچنے کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ زر مبادلہ کے ذخائر انتہائی کم سطح پر رہ گئے ہیں جو کہ بمشکل تین ہفتوں کے کنٹرولڈ برآمدات کے لیے بھی ناکافی ہیں۔

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان عملے کی سطح پر مذاکرات سے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری ہوگی جبکہ دیگر دوست ممالک اور کثیرالجہتی قرض دہندگان اداروں سے بھی قرض لینے کی راہ ہموار ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں