عمران خان کو سمن دینے کیلئے آنے والی نیب ٹیم کو ملنے کی اجازت نہ ملی

ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب نے عمران خان کو 9 مارچ کو طلب کیا ہے۔— فائل فوٹو: فیس بک
ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب نے عمران خان کو 9 مارچ کو طلب کیا ہے۔— فائل فوٹو: فیس بک

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد سے لاہور آنے والی پولیس ٹیم کے خالی ہاتھ واپس لوٹنے کے ایک روز بعد سابق وزیراعظم نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کردیا۔

نیب ٹیم ممنوعہ فنڈنگ کیس میں انہیں سمن (طلبی کا نوٹس) پہنچانے زمان پارک میں واقع ان کی رہائش گاہ پہنچی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ پی ٹی آئی چیئرمین توشہ خانہ اور جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کے مقدمے پر لاہور ہائی کورٹ اور وفاقی دارالحکومت کی ماتحت عدالت سے ریلیف لینے میں ناکام رہے۔

ایک روز قبل پولیس ٹیم کے دورے سے پریشان پی ٹی آئی کے زمان پارک کے باہر جمع ہونے والے حامی خاصے برہم نظر آئے جس کی وجہ سے نیب ٹیم کے دورے کے دوران ماحول کشیدہ رہا۔

زمان پارک میں کچھ دیر انتظار کرنے کے بعد نیب کی دو رکنی ٹیم ’سیکیورٹی خدشات‘ کی بنا پر سابق وزیراعظم سے ملے بغیر واپس آگئی۔

جب ٹیم واپس راولپنڈی روانہ ہونے لگی تو موقع پر موجود کچھ پی ٹی آئی کارکنان نے ان سے پوچھا کہ کیا انہوں نے سمن دے دیا ہے۔

جس پر ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’سمن وصول نہیں کیے گئے‘، ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب نے عمران خان کو 9 مارچ کو طلب کیا ہے۔

’خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے نیب راولپنڈی کی ایک ٹیم نے زمان پارک کا دورہ کیا اور عمران خان اور ان کی اہلیہ کو توشہ خانہ تحائف کی تحقیقات کے سلسلے میں 9 مارچ کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا سمن پہنچایا تھا۔

اس وقت عمران خان کے وکیل سے سمن وصول کرلیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ سے ریلیف ملنے میں ناکامی

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کے دفتر نے عمران کی دائر کردہ دو درخواستیں واپس کر دیں، جن میں جوڈیشل کمپلیکس حملے اور توشہ خانہ کیس سے متعلق مقدمات میں عبوری حفاظتی ضمانت کی درخواست کی گئی تھی۔

رجسٹرار نے درخواست گزار کی جانب سے ضروری دستاویزات کی عدم فراہمی کی باعث درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے سے انکار کر دیا۔

ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے جوڈیشل کمپلیکس پر حملے سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی ضمانت کے احکامات کی نقول سمیت مطلوبہ دستاویزات پیش کرنے کے لیے درخواستیں واپس لے لیں۔

تاہم وکیل نے گزشتہ روز دفتری اوقات ختم ہونے تک دوبارہ درخواستیں دائر نہیں کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں