گورنر خیبرپختونخوا کی انتخابات کی تاریخ کیلئے الیکشن کمیشن کو مشاورت کی دعوت

06 مارچ 2023
گورنر خیبرپختونخوا نے الیکشن کمیشن کو مشاورت کی دعوت دی—فائل/فوٹو: ڈان
گورنر خیبرپختونخوا نے الیکشن کمیشن کو مشاورت کی دعوت دی—فائل/فوٹو: ڈان

خیبرپختونخوا کے گورنر غلام علی نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو مشاورت کی دعوت دے دی۔

گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے الیکشن کمیشن کو ایک خط میں کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم سے آگاہ ہیں اور اس پر من و عن عمل کرنا لازم ہے۔

الیکشن کمیشن کو لکھے خط میں گورنر خیبرپختونخوا نے صوبائی انتخابات کے لیے تاریخ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم بھی شامل کیا ہے، جس میں الیکشن کمیشن کو تاریخ کے لیے گورنر سے مشاورت کی ہدایت کی گئی تھی۔

گورنر غلام علی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو منگل (7مارچ) یا بدھ (8 مارچ) کو انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے مشاورت کے لیے دن 11 بجے اپنے دفتر میں خوش آمدید کہوں گا۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حامد خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے تیار ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اداروں سے روابط کیے جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے از خود نوٹس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی تھی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔

سپریم کورٹ نے اس میں یہ بھی کہا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن پاکستان کی مشاورت سے بالترتیب پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تاریخیں طے کریں گے۔

پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلسل دوسرے روز ہونے والے مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمیشن پاکستان نے پنجاب میں عیدالفطر کے تقریباً ایک ہفتے بعد انتخابات کرانے کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کو 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران تاریخ جبکہ ترجیحاً اتوار کے روز کرانے کی تجویز ارسال کی تھی۔

یوں صدر نے الیکشن کمیشن کی تجویز کردہ تاریخوں پر غور کے بعد پنجاب میں 30 اپریل کو صوبائی اسمبلی کا انتخاب کرانے کی منظوری دے دی تھی۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات کا معاملہ

یاد رہے کہ رواں سال 12 جنوری کو وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کر دیے تھے۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزیراعلیٰ کی جانب سے ارسال کی گئی سمری پر دستخط نہیں کیے تھے، جس کے بعد صوبائی اسمبلی 48 گھنٹوں میں از خود تحلیل ہوگئی تھی۔

بعد ازاں 18 جنوری کو گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے وزیر اعلیٰ محمود خان کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق ارسال کی گئی سمری پر دستخط کیے تھے۔

دونوں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے نئے انتخابات کے لیے تاریخ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

پی ٹی آئی نے 27 جنوری کو پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو تاریخ کا فوری اعلان کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن سے صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے مشاورت کی تھی تاہم اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا، گورنر پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر اپیل دائر کی تھی اور اس کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی انٹراکورٹ اپیل دائر کر دی تھی۔

دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور گورنر خیبر پختونخوا کو صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا حکم دینے سے متعلق درخواستوں پر ای سی پی سے الیکشن شیڈول طلب کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں