حکومت کا پہلے ہی ریکارڈ سطح پر موجود مہنگائی میں مزید اضافے کا انتباہ

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2023
اکنامک ایڈوائزر ونگ نے بھی غیر مؤثر پالیسی اقدامات اور مہنگائی کو روکنے میں حکام کی بے بسی کا اعتراف کیا—تصویر: اے ایف پی
اکنامک ایڈوائزر ونگ نے بھی غیر مؤثر پالیسی اقدامات اور مہنگائی کو روکنے میں حکام کی بے بسی کا اعتراف کیا—تصویر: اے ایف پی

وزارت خزانہ نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی فنڈنگ محفوظ بنانے کے لیے توانائی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے، مرکزی بینک کے پالیسی ریٹ اور روپے کی قدر میں کمی کے لیے کیے گئے پالیسی فیصلوں کے دوسرے مرحلے کے اثر کی وجہ سے مہنگائی مزید بڑھنے کی پیش گوئی کی ہے۔

دوسری جانب ہفتہ وار اور ماہانہ قیمتوں کے اشاریے پہلے ہی ریکارڈ سالانہ اضافہ ظاہر کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت نے اپنی ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اینڈ آؤٹ لک میں کہا کہ ’دوسرے مرحلے کے اثر کے نتیجے میں افراط زر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور سیاسی اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال افراط زر بڑھنے کے خدشات میں مزید اضافہ کر رہی ہیں۔

گزشتہ ہفتے سینسیٹیو پرائس انڈیکس(ایس پی آئی) کے ذریعے پیمائش کردہ مہنگائی کی قلیل مدتی شرح ریکارڈ 46.65 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے ذریعے ریکارڈ کردہ ماہانہ مہنگائی کی شرح فروری میں 31.6 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ چھ دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔

تاہم جمعہ کو جاری ہونے والی تازہ ترین ریڈنگ میں ایس پی آئی قدرے کم ہو کر 45.36 فیصد ہو گیا ہے اور مارچ کے لیے سی پی آئی ریڈنگ جلد ہی متوقع ہے۔

وزارت نے وضاحت کی کہ اشیائے ضروریہ کی طلب اور رسد کے فرق، زر مبادلہ کی شرح میں کمی کے علاوہ پیٹرول اور ڈیزل کی انتظامی قیمتوں میں حالیہ بالائی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے مارکیٹ میں تصادم کی وجہ سے افراط زر کے بلند سطح پر رہنے کی توقع ہے۔

اس کے علاوہ سیلاب کے بعد پڑنے والے اثرات کی وجہ سے، پیداواری نقصانات، خاص طور پر بڑی زرعی فصلوں کے نقصانات کا بھی ابھی تک مکمل ازالہ نہیں ہوسکا۔

وزارت نے کہا کہ ’اس کے نتیجے میں ضروری اشیا کی قلت ابھر کر سامنے آئی ہے اور برقرار ہے، اقیمت کی سطح میں اضافے کی ایک اور ممکنہ وجہ سیاسی اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال ہے‘۔

مزید برآں استحکام پروگرام میں تاخیر کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اقتصادی پریشانی نے معاشی غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیا ہے جس کی وجہ سے افراط زر کی توقعات مضبوط ہیں۔

وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ونگ نے بھی غیر مؤثر پالیسی اقدامات اور مہنگائی کو روکنے میں حکام کی بے بسی کا اعتراف کیا۔

انہوں نے کہاکہ مرکزی بینک کی سکڑتی ہوئی مالیاتی پالیسی کے باوجود، افراط زر کی توقعات ختم نہیں ہو رہیں ساتھ ہی انہوں نے اس چیلنج کو رمضان پر مبنی مانگ کے دباؤ سے منسوب کرنے کی بھی کوشش کی۔

حکام نے متنبہ کیا کہ رمضان کے دوران بڑی تعداد میں خریداری طلب اور رسد کے فرق کا سبب بن سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے حالانکہ حکومت اس صورتحال سے چوکنا ہے اور ضروری اشیا کی ہموار فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پہلے ہی تمام صوبائی حکومتوں سے مشاورت کر چکی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی انتباہ دیا گیا کہ زیادہ تر موجودہ موسمی حالات پر منحصر ہونے کی وجہ سے اپریل اور مئی کے دوران محکمہ موسمیات کی جانب سے بارشوں میں تاخیر اور ہیٹ ویو کی ابتدائی پیش گوئی گندم کی پیداوار کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے جیسا کہ گزشتہ برس بھی دیکھا گیا تھا۔

ایک مثبت نوٹ پررپورٹ میں کہا گیا کہ چیلنجوں اور غیر یقینی صورتحال کے باوجود معیشت مسلسل لچک کے آثار دکھا رہی ہے جیسا کہ موجودہ مالی سال کے دوران موجود مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے حوالے سے دیکھا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں