قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی قرارداد سینیٹ میں منظور

قرارداد کی منظوری کےخلاف اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا—فائل فوٹو: اے پی پی
قرارداد کی منظوری کےخلاف اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا—فائل فوٹو: اے پی پی

سینیٹ میں قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظوری کرلی گئی۔

سینیٹر طاہر بزنجو کی جانب سے قرارداد سینیٹ میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ ملک میں معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، ملک مزید سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، آئین کے تحت تمام اسمبلیوں کے انتخابات، نگران سیٹ اپ میں اکھٹے ہونے چاہئیں۔

قرارداد کے مطابق پنجاب ملک کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک ہے جہاں پر قومی اسمبلی کی سب سے زیادہ نشستیں ہیں، پنجاب میں پہلے انتخابات کروانے سے دیگرچھوٹے صوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، اس لئے قومی اسمبلی اورچاروں صوبائی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرائے جانے چاہئیں۔

قرراداد میں مزید کہا گیا کہ محاذ آرائی کی بجائے سیاسی استحکام کی ضرورت ہے اس لیے قومی اسمبلی اورچاروں صوبائی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرائے جانے چاہئیں، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اکٹھے انتخابات سے وفاق مضبوط ہوگا۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ سیاسی قیادت اور شراکت دار کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، باہمی مشاورت اور گفت و شنید سے جتنی جلدی ممکن ہو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں۔

قرارداد کی منظوری کےخلاف اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، اپوزیشن اراکین نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا اور شدید نعرے بازی کی۔

اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے ایوان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج جو ڈاکا ڈالا گیا اس کی مثال پارلیمانی تاریخ میں نہیں ملتی، ہم نے ٹوکن واک آؤٹ کیا اور اس دوران ایک قرارداد پاس کر دی گئی، قرارداد منظوری کے لیے دوبارہ پیش کریں، اس قراردار کی کوئی اوقات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ہیں، پنجاب اسمبلی کے الیکشن سپریم کورٹ کی تاریخ پر ہو گی، ان کی قرداداد غیر آئینی اورغیر پارلیمانی ہے، یہ قرارداد منظور نہیں ہوئی، واردات ہوئی ہے، سینیٹ کے اپوزیشن اراکین حکومتی قرارداد کو مسترد کرتے ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ حکم اور آئین کے مطابق پنجاب اسمبلی کا الیکشن 14 مئی کو ہو گا، حکومت توہین عدالت کے ساتھ آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے، انہوں نے پارلیمنٹ کا بیرہ غرق کردیا، انہوں نے عدلیہ پر حملہ کیا ، پارلیمان پر حملہ کر رہے ہیں۔

اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ پروسیجر بل 60 ووٹوں سے پاس ہوا، اُن کے 19 ووٹ آئے تھے، پی ٹی آئی اُس دن بھی ایوان سے بائیکاٹ کر گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص کی ذاتی انا کے لیے 2 اسمبلیاں توڑ دی گئیں تب ان کو آئین یاد نہیں آیا، کیا یہ آئین شکنی نہیں تھی؟ اب آج آپ بھگتیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو مضبوط کرنا ہے اور سیاسی و معاشی استحکام چاہتے ہیں تو ملک بھر میں ایک وقت میں انتخابات ضروری ہیں۔

پسِ منظر

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا اور 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کرانے کا حکم دے دیا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن 90 دن سے آگے نہیں جاسکتا، الیکشن کمیشن کے غیر قانونی فیصلے سے 13 دن ضائع ہوئے، آئین اور قانون الیکشن کمیشن کو تاریخ میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا، الیکشن کمیشن نے انتخابات کی 8 اکتوبر کی تاریخ دے کر دائرہ اختیار سے تجاوز کیا۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت کی دی گئی تاریخ کا فیصلہ بحال کیا جاتا ہے، 30 اپریل سے 15 مئی کے درمیان صوبائی انتخابات کرائے جائیں۔

واضح رہے کہ 6 اپریل کو قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کرانے کے اِس فیصلے کے خلاف قرار داد منظور کر لی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں