الیکشن فنڈز نہ دینے پر سپریم کورٹ وزیراعظم، کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے، فواد چوہدری

17 اپريل 2023
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ  جو بھی مذاکرات ہونے ہیں، وہ آئین اور سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کے اندر ہونے ہیں—فوٹو:ڈان نیوز
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو بھی مذاکرات ہونے ہیں، وہ آئین اور سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کے اندر ہونے ہیں—فوٹو:ڈان نیوز

سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسٹیٹ بینک کا ابھی تک فنڈز جاری نہ کرنا حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے، سپریم کورٹ وزیر اعظم اور کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے اور ان کی عدالت کے ہاتھوں نااہلی کا شوق پورا کرے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈمی پارلیمنٹ کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے، سپریم کورٹ کے خلاف آرٹیکل81 آرٹیکل 84 کو سامنے رکھیں تو کسی بھی طور پر پارلیمنٹ الیکشن کےفنڈز کے لیے ووٹنگ نہیں کر سکتی، صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر بات چیت کا وقت گزر گیا اب حکومت کو قومی اسمبلی الیکشن پر بات کرنی ہے تو کرلے۔

انہوں نے کہا کہ مفتی محمود اور ذوالفقار بھٹو کو پتا تھا ان کی اولاد گندی نکلے گیں، اس لیے انہوں نےاس کو آئین میں شامل کر دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آج سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا اور رقم نہیں دی جاتی تو یہ توہین عدالت ہوگا اور سب سے پہلے ایکٹنگ گورنر اسٹیٹ بینک گھر جائیں گے، ان کو چھ ماہ کی سزا بھی ہو سکتی ہے، یہ سب لندن پلان کے تحت ہو رہا ہے جس میں مریم اور نواز شریف شہباز شریف کو ڈسکوالیفائی کروانا چاہتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ لگتا ہے شہباز شریف خود قربانی کا بکرا بننا چاہتے ہیں، ورنہ کوئی تک نہیں بنتی کہ سپریم کورٹ کے آگے بے معنی قسم کی ایکٹیویٹی کی جائے، شہباز شریف اگر اعظم نذیر تارڑ کے مشورے پر چلے تو کھڈے میں ہی گریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن 14 مئی کو ہر صورت ہوں گے، ورنہ قوم دم مست قلندر کرنے کو تیار ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے الیکشن ہر صورت سپریم کورٹ کے احکامات پر ہونے ہیں، قومی اسمبلی الیکشن کے فریم ورک پر اگر آپ نے بات کرنی ہے تو وہ ہو سکتی ہے، صوبائی الیکشن کی بات چیت کا وقت گزر چکا ہے اور وہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 14 مئی کو ہی ہوں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج جب سرینگر میں جی 20 کانفرنس ہو رہی ہے، جب کہ سعودی عرب جیسا پاکستان کا دوست ملک بھارت میں بھاری سرمایہ کا سوچ رہا ہے اور اس حکومت میں اتنی جرت نہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر کے بیان پر مذمت ہی کر دیں، انہوں نے پاکستان کو بالکل ہی غیر متعلقہ ملک بنا دیا ہے۔

نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نہ ملک میں کوئی نظام ہے نہ آپ کسی ادارے کو مان رہے ہیں، نہ قانون کو مان رہے ہیں، اب عوام کے پاس 2 ہی راستے بچے ہیں، ایک یا تو عوام ایران کے انقلاب کی طرح سڑکوں پر نکلیں یا پھر ملک میں سری لنکا والا ماحول بنے، اس کے علاوہ آپ نے کوئی اور راستہ نہیں چوڑا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر میں واضح لکھا تھا اسٹیٹ بینک کو الیکشن کے لیے پیسوں کے اجرا کے لیے کسی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا حکم نہ مان کر گورنر اسٹیٹ بینک سیدھا سیدھا توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، ہمارے آئین میں بھی واضح لکھا ہے الیکشن کے لیے پیسے دینے پر پارلیمنٹ کا کوئی کردار نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو بھی مذاکرات ہونے ہیں، وہ آئین اور سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کے اندر ہونے ہیں اور آئین میں واضح ہے کہ الیکشن 90 دن میں ہوں گے اور سپریم کورٹ جتنا اسے آگے کر سکتی تھی کر دیا، آج وزیر قانون کے چند ٹاؤٹس کے علاوہ ملک بھر کے وکلا، بار ایسوسی ایشنز سپریم کورٹ کے ساتھ ہیں۔

قبل ازیں ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف مذاکرات کے معاملے پر یکسو ہے، حکومت کی جانب سے مذاکرات پر کوئی سنجیدگی نہیں ہے، مذاکرات صرف آئین اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ حدود میں ہو سکتے ہیں، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اگر انتخابات نہیں ہوتے تو یہ آئین کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات آئین سے باہر نہیں ہو سکتے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسٹیٹ بینک کا ابھی تک فنڈز جاری نہ کرنا حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے اور سپریم کورٹ وزیر اعظم اور کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے اور ان کی عدالت کے ہاتھوں نااہلی کا شوق پورا کرے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ کسی بھی پارلیمنٹ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ لوگوں کو حق رائے دہی سے روک دے، ایسی پارلیمان فسطائی حکومت کی بنیاد تو رکھ سکتی ہے، کسی جمہوری نظام کا ایسی پارلیمان اور اس کے فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا، آئین اس ضمن میں واضح ہے کہ الیکشن کے اخراجات پر پارلیمان کو قدغن کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سے کل یوم سیاہ منانے کے اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان بار کونسل (حکومتی گروپ)کو آج پتا لگ گیا ہو گا کہ وکلا کس جانب کھڑے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان کی تمام بڑی بار ایسوسی ایشنز نے پاکستان بار کونسل کی ہڑتال کی کال کو مسترد کیا اور اب کل دوبارہ صرف حکومتی اراکین ہی بلیک ڈے منائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں