خیبرپختونخوا: ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعات، 5 اساتذہ سمیت 8 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 04 مئ 2023
پولیس کے مطابق فائرنگ کے واقعات میں 5 اساتذہ کو قتل کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
پولیس کے مطابق فائرنگ کے واقعات میں 5 اساتذہ کو قتل کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
فائرنگ کے واقعے میں 7 اساتذہ جاں بحق ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز
فائرنگ کے واقعے میں 7 اساتذہ جاں بحق ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز
فائرنگ کے واقعے میں 7 اساتذہ جاں بحق ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز
فائرنگ کے واقعے میں 7 اساتذہ جاں بحق ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں پاراچنار میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں 5 اساتذہ سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔

اپر کرم کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) محمد عمران خان نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ فائرنگ کا پہلا واقعہ شلوزان روڈ پر تری مینگل اسکول میں پیش آیا، جائے وقوع شلوزان روڈ سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

بعد ازاں انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے پہلے واقعے میں ایک ٹیچر کو قتل کیا گیا اور اسکول میں فائرنگ کرکے 7 افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسکول میں جاں بحق ہونے والے افراد میں 4 اساتذہ اور 3 ڈرائیور شامل تھے۔

ریسکیو 1122 کے عہدیدار سید غیور حسین نے بتایا کہ اسکول میں فائرنگ کا نشانہ بننے والے افراد کی لاشیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال پاراچنار منتقل کردی گئیں۔

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال پاراچنار کے ڈی ایم ایس قیصر عباس نے بتایا کہ فائرنگ کے پہلے واقعے میں جاں بحق شخص کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا جس کی میت لواحقین کے حوالے کردی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد فائرنگ کے مختلف واقعات پیش آئے، ان واقعات میں اسکول کے 7 ’اساتذہ‘ جاں بحق ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعات میں ہلاکتوں کے علاوہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع پر ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

سیکیورٹی میں اضافہ

ڈی پی او عمران نے میڈیا کو بتایا کہ قبائلی عمائدین کے ساتھ مذاکرات کیے جا رہے ہیں اور سیکیورٹی اقدامات بھی کیے جا رہےہیں تاکہ حملوں کے بعد صورت حال معمول پر لائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ کوہاٹ ڈویژن کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اور کمشنر واقعات کے بعد پاراچنار پہنچے اور سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے اور علاقے کی سڑکیں بلاک کردی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

واقعے کے بعد ٹیچریونین کے نمائندے زاہد حسین نے بتایا کہ انہوں نے ملزمان کی گرفتاری تک علاقے میں اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پراچنار پریس کلاب کے باہر احتجاج کرتے ہوئے صوبے بھر کے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ کل اسکول بند رکھیں۔

واقعے کی رپورٹ طلب

وزیراعظم شہباز شریف نے ضلع کرم میں اساتذہ پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کی فوری صحت یابی کے لیے دعا کی اور ہر ممکن طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ امتحانی ڈیوٹی پر مامور اساتذہ کا قتل انتہائی بہیمانہ عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث ملک اور علم دشمن عناصر کے لیے قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے گی اور اس حولے سے سیکریٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا اعظم خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے اپر کرم میں زمین کے تنازع پر 7 افراد کے قتل کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔

نگران وزیر اعلی نے متعلقہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کی اور انہوں نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا۔

انہوں نے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، لہٰذا واقعے میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔

اعظم خان نے کہا کہ کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، علاقے کا امن سبوتاژ کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اس دل خراش واقعے میں ملوث عناصر کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور امن برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

نگران وزیر اعلیٰ نے محکمہ صحت کو واقعے کے زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اظہار مذمت کے بیانات

ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ’اپر کرم اور پارہ چنار میں 8 اساتذہ کے قتل کی شدید مذمت کی اور ڈیوٹی پر مامور اساتذہ کے دو واقعات میں قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار‘ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’علم دشمنوں کی جانب سے اساتذہ پر حملہ قابل مذمت ہے، امید ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی‘۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی جانب سے ٹؤئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ’وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کرم ایجنسی میں اساتذہ کے قتل کے واقعات کی مذمت اور ملوث ملزمان کو فوری طور پر قانون کی گرفت میں لانے‘ کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’پولیس اور انتظامیہ واقعے کے متعلق فوری تحقیقات کریں اور حقائق سے عوام کو آگاہ کریں، اس طرح کے واقعات کسی قیمت پر برداشت نہیں کیے جا سکتے‘۔

بلاول بھٹو زرداری نے حکام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام یقینی بنائی جائے۔

پی پی پی چیئرمین نے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار اور جاں بحق اساتذہ کے لیے دعائے مغفرت کی۔

پی پی پی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے پارا چنار میں ’7 اساتذہ‘ کے قتل کی اطلاعات پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ دوران ڈیوٹی اساتذہ کا قتل دہشت گردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اساتذہ کے قتل میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے‘۔

آصف علی زرداری نے مقتول اساتذہ کی مغفرت اور بلند درجات کے لیے دعا کی اور لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔

وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد طوری، انجمن حسینیہ کے سیکریٹری عنایت حسین، تحریک حسینی کے صدر علامہ سید تجمل حسین نے فائرنگ سے بے گناہ اساتذہ کے قتل کو بہیمانہ اقدام قرار دیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس قسم واقعات سے ضلع کرم کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، رہنماؤں نے اس قسم کے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

قبل ازیں ضلع شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم 3 دہشت گرد مارے گئے جبکہ پاک فوج کے 6 جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق 4 مئی 2023 کو شمالی وزیرستان کے ضلع دردونی میں دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کا پتا لگانے کے بعد 3 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا، جبکہ 2 دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع سمیت ملک کے مختلف حصوں بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردوں کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ سیزفائر ختم کرکے ملک بھر میں کارروائیوں کا اعلان کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق جنوری 2023 میں 134 افراد جاں بحق ہوئے تھے جو 2018 کے بعد بدترین مہینہ تھا جبکہ ملک بھر میں ہونے والے دہشت گردوں کے ان حملوں 254 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں حال ہی میں دہشت گردوں نے رات گئے تین حملے کیے تھے، جس میں 3 جوان شہید اور 7 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

اس سے قبل پاک فوج نے دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر انتہاپسندوں کے خلاف سخت کارروائیوں کا اعلان کیا تھا۔

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں فروری میں پولیس لائنز مسجد میں دھماکے سے 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں