سیاسی صورتحال، موڈیز کی رپورٹ: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 5 روپے 38 پیسے مہنگا

انٹربینک مارکیٹ میں گزشتہ روز روپیہ 0.35 فیصد یا 99 پیسے تنزلی کے بعد 284 روپے 84 پیسے پر بند ہوا تھا— فائل فوٹو: ڈان
انٹربینک مارکیٹ میں گزشتہ روز روپیہ 0.35 فیصد یا 99 پیسے تنزلی کے بعد 284 روپے 84 پیسے پر بند ہوا تھا— فائل فوٹو: ڈان

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 5 روپے 38 پیسے اضافے کے بعد 290 روپے 22 پیسے کا ہوگیا، ماہرین اس کی وجہ گزشتہ روز عمران خان کی گرفتاری کے بعد سیاسی صورتحال اور موڈیز کی پاکستان کے دیوالیہ ہونے سے متعلق رپورٹ کو قرار دے رہے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر 5 روپے 38 پیسے یا 1.85 فیصد کی کمی ہوئی، جس کے بعد ڈالر کی 290 روپے 22 پیسے کی سطح پر بند ہوا، جو گزشتہ روز 0.35 فیصد یا 99 پیسے تنزلی کے بعد 284 روپے 84 پیسے پر بند ہوا تھا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے روپے کی قدر میں کمی کی وجوہات عمران خان کی گرفتاری اور سیاسی عدم استحکام اور گزشتہ روز کی موڈیز کی رپورٹ کو قرار دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں نہیں گیا تو ڈیفالٹ کرسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف کی سطح کا معاہدہ نہیں ہو جاتا اور سیاسی صورتحال میں استحکام نہیں آجاتا اس وقت تک ڈالر پر دباؤ برقرار رہے گا۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد مارکیٹ میں خوف و ہراس کی صورتحال پیدا ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ اگر سیاسی صورتحال میں استحکام آتا ہے تو ڈالر پر دباؤ میں کمی آئے گی اور روپے کی قدر میں دوبارہ استحکام آ جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز (9 مئی) سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔

عمران خان 7 مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے جہاں سے رینجرز نے ان کو حراست میں لے لیا تھا جب کہ عدالتی احاطے سے گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے اسلام اْباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر پی ٹی آئی سربراہ کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا تو انہیں رہا کرنا پڑے گا۔

خیال رہے کہ موڈیز نے گزشتہ روز کہا تھا کہ پاکستان، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بیل آؤٹ پیکیج کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس جون کے بعد فنانسنگ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں ریٹنگ ایجنسی کے تجزیہ کار گریس لِم نے بتایا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان جون میں ختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں باقی غیر ملکی ادائیگیاں کر دے گا، لیکن جون کے بعد پاکستان کی فنانسنگ کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر بہت کمزور ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں