آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے، موڈیز کی تنبیہ

اپ ڈیٹ 09 مئ 2023
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف کی سطح کے معاہدے پر دستخط میں ناکامی سے پاکستان کا انحصار چین کی طرف مزید بڑھ جائے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف کی سطح کے معاہدے پر دستخط میں ناکامی سے پاکستان کا انحصار چین کی طرف مزید بڑھ جائے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی

موڈیز نے کہا ہے کہ پاکستان، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بیل آؤٹ پیکیج کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس جون کے بعد فنانسنگ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں ریٹنگ ایجنسی کے تجزیہ کار گریس لِم نے بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان جون میں ختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں باقی غیر ملکی ادائیگیاں کر دے گا، لیکن جون کے بعد پاکستان کی فنانسنگ کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ڈیفالٹ کرسکتا ہے کیونکہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر بہت کمزور ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان 6.5 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پروگرام کو بحال کرانے کی کوشش کر رہا ہے، جو شرائط پوری نہ ہونے کے سبب معطل ہے، اس سال انتخابات سے قبل سیاسی تناؤ کی وجہ سے قرض ملنے میں تاخیر کا خطرہ بڑھا ہے، جیسا کے سابق وزیر اعظم عمران خان حکومت اور طاقتور فوج کے خلاف پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ نہیں دے رہے۔

گریس لِم نے بذریعہ ای میل سوالات کے جوابات میں بتایا کہ جون کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی صورت میں کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے اضافی فنانسنگ کی سہولت مل سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کے قریب ہیں، جس سے بمشکل ایک مہینے کی درآمدات ہوسکتی ہیں۔

ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ کی وصولیوں اور قابل استعمال ذخائر کے تناسب کے طور پر پاکستان کی مجموعی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات مالی سال 2024 میں بڑھ کر 139.5 فیصد ہوسکتی ہیں، جو 2023 میں 133 فیصد تھیں۔

سنگاپور میں ایس اینڈ پی کے تجزیہ کار اینڈریو ووڈ نے بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام اہم مالیاتی پالیسی اصلاحات کی بنیاد ہے، معاہدے سے دوطرفہ اور عالمی قرض دہندہ اداروں کا پاکستان پر اعتماد ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں