قومی اسمبلی اجلاس: 9 مئی کے شرپسندوں کے خلاف کیسز ملٹری ایکٹ کے تحت چلانے کی قرارداد منظور

اپ ڈیٹ 12 جون 2023
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی — فوٹو: ڈان نیوز
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی — فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی نے 9 مئی کے شرپسندوں کے خلاف کیسز ملٹری ایکٹ کے تحت چلانے کی قرارداد منظور کرلی۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے قرارداد پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ ایک سیاسی جماعت اور اس کے چیئرمین نے 9 مئی کو آئین پاکستان و قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ملکی سلامتی کے حامل اداروں کے خلاف کارروائیوں میں تمام حدود و قیود کو عبور کرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔

اس میں کہا گیا کہ اس سیاسی جماعت اور اس کے سربراہ کے اقدامات سے ملک، ریاست اور ریاستی اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا جس کے تمام شواہد موجود ہیں، لہٰذا ان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق ایک دن کی بھی تاخیر کیے بغیر کارروائی مکمل کی جائے۔

قرارداد کے متن کے مطابق اس جماعت اور اس کے سربراہ کی پاکستان دشمن کارروائیوں کا بوجھ اس کی اپنی جماعت کے رہنما و کارکن بھی نہیں اٹھا رہے ہیں اور ان سے لاتعلقی کا اظہار کر رہے ہیں، جس سے اس امر کی توثیق ہوتی ہے کہ اس جماعت اور اس کے سربراہ کا ایجنڈا ملک دشمنی پر مبنی ہے۔

اس میں کہا گیا کہ یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ شر پسند اور مجرم عناصر کے خلاف کارروائی کے دوران کسی قسم کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی اور اس حوالے سے ایک سیاسی جماعت کے الزامات اور پروپیگنڈا لغو، جھوٹ اور بہتان بازی پر مبنی ہے اور اس میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ چونکہ پوری دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے جیسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار وہاں کی افواج کو میسر ہے، پاکستان میں بھی ایسے عناصر کے خلاف قانونی اور آئینی تحفظ حاصل ہے، لہٰذا ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت بلاتاخیر کارروائی مکمل کرکے سزا دلوائی جائے۔

جماعت اسلامی کا مؤقف ہے یہ مقدمات فوجی عدالتوں میں نہیں چلنے چاہییں، مولانا عبدالاکبر چترالی

قرارداد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ جس نے بھی جرم کیا ہے اس کو سزا ملنی چاہیے تاہم جماعت اسلامی کا یہ مؤقف ہے کہ یہ مقدمات فوجی عدالتوں میں نہیں چلنے چاہئیں، تمام ملزمان کے خلاف مقدمات انسداد دہشت گردی اور سول عدالتوں میں چلائے جائیں۔

جس کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ یہ بات مسلمہ ہے کہ ہمارے وطن میں شہدا کی بے حد تکریم اور عزت کی جاتی ہے، قانون اس کی اجازت دیتا ہے کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جائے، ہم نے کوئی نیا قانون نہیں بنایا، پہلے سے موجود قانون کا نفاذ چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی دفاعی تنصیبات، رجمنٹل سنٹرز، فوجی جوانوں کی رہائشگاہوں سمیت دیگر دفاعی تنصیبات پر حملے کئے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی پاکستانی دفاعی تنصیبات پر حملے برداشت نہیں کر سکتا، ہمارے دفاعی اداروں کو حق حاصل ہے کہ بیرونی و اندرونی دشمنوں کے خلاف کارروائی کریں، فوج ملک کے دفاع کی جنگ لڑ رہی ہے جبکہ ایک سیاسی جماعت فوج کے خلاف برسرپیکار ہے، ہماری فوج پچھلے 14، 15 سالوں سے دہشت گردی کے خلاف مصروف ہے۔

انہوں نے کہاکہ ازخود نوٹس میں نواز شریف سمیت کسی کو بھی اپیل کا حق نہیں دیا گیا، ان لوگوں کو تین تین اپیلوں کا حق دیا جا رہا ہے، 9 مئی کے حملے باقاعدہ منصوبہ بندی سے کئے گئے، پی ٹی آئی ملک کی بقا پر حملہ آور ہوئی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے قرارداد منظوری کے لئے ایوان میں پیش کی تو قومی اسمبلی نے قرارداد کی منظوری دے دی۔

9مئی کے واقعات کو ایک ماہ گزر گیا، کسی کو سزا نہیں ملی، رعایت دی گئی تو ملک دشمنی ہو گی، راجا ریاض

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض احمد نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کو ایک ماہ گزر گیا ہے کسی کو بھی سزا نہیں ملی، اگر ملک دشمنوں کو کسی بھی قسم کی رعایت دی گئی تو یہ ملک کے ساتھ دشمنی ہو گی۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض احمد نے بجٹ 2023-24 پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے عمران خان کے خلاف کلمہ حق کہا تو اس وقت ہم پر پیسے لینے کے الزامات عائد کئے گئے، آج وقت نے ثابت کیا ہے کہ وہ جھوٹا شخص ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وہ جرم کیا ہے جو بھارت بھی نہیں کر سکا، انہوں نے کہا کہ شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی کی گئی، انہی شہدا کی قربانی کی وجہ سے ہم آزادی کا سانس لے رہے ہیں، ہمارے لئے جو جہاز فخر کا نشان تھے انہیں بھی جلایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان واقعات کو ایک ماہ گزر گیا ہے کسی کو بھی سزا نہیں ملی، اگر ان ملک دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت کی گئی تو یہ ملک کے ساتھ دشمنی ہو گی، اسپیکر اس حوالے سے رولنگ دیں۔

اس موقع پر اسپیکر نے وزیر دفاع کو ہدایت کی کہ اس معاملے پر وزیر داخلہ اور وزیر قانون کو ہدایت کی جائے کہ منگل کو اس معاملے پر پوری تیاری کے ساتھ ایوان میں آ کر وضاحتی بیان دیں۔

راجا ریاض نے کہا کہ جب سے یہ حکومت وجود میں آتی ہے، اس شخص نے ایک دن بھی کسی کو سکھ کا سانس لینے نہیں دیا، ملک میں سیاسی استحکام آ چکا ہے، اب حکومت کو چاہیے کہ اس سیاسی استحکام سے فائدہ اٹھائے اور غریب عوام کو ریلیف فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں تحقیق کو یقینی بنایا جائے تاکہ بھارت کی طرح ہم فی ایکڑ پیداوار کو دو گنا کر سکیں، کاشتکاروں کو مراعات دی جائیں تاکہ ہم اشیائے خورد و نوش میں خود کفیل ہوں، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سابق حکومت نے کھانے پینے کی اشیا درآمد کرنے کا عمل شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبہ کے لئے بجلی اور گیس کی قیمتوں پر نظرثانی کی جائے تاکہ فیصل آباد کی ٹیکسٹائل کی بند صنعتیں دوبارہ چلائی جا سکیں، ہمارے صنعت کار اور مزدور پریشان ہیں، اگر ہم اپنی برآمدات میں اضافہ کریں تو ہمیں خاطرہ خواہ حد تک زرمبادلہ حاصل ہو سکتا ہے، قیمتوں میں استحکام لانے کے لئے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس نظام بحال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لئے 70 ارب رکھے ہیں اور تعلیم کے شعبہ میں ترقی کے لئے صرف 5 ارب روپے مختص کئے ہیں، جس چیز پر ہمیں سب سے زیادہ توجہ دینا تھی اس کو نظرانداز کیا گیا ہے، تعلیم کے شعبہ کے فنڈز پر نظرثانی کی جائے، سرکاری سکولوں کا معیار پرائیویٹ سکولوں کے برابر لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صحت کا شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے، سرکاری ہسپتالوں میں ایک ایک بیڈ پر دو دو مریض ہوتے ہیں، ہسپتالوں کی راہداریوں میں مریض پڑے ہوتے ہیں، سابق دور میں صحت کے محکمہ کو تباہ و برباد کیا گیا، حکومت کے لئے صحت کے شعبہ کی بحالی ایک بہت بڑا چیلنج ہے، وزیراعظم پہلے کی طرح ملک کے عوام کو مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سستی بجلی کی فراہمی کے لئے جلد از جلد ڈیموں کی تعمیر کے معاملے کو آگے بڑھایا جائے، شمسی توانائی کے پینل بنانے کے لئے صرف خام مال پر ڈیوٹی ختم کی ہے، یہ چھوٹ تیار سولر پینلز پر بھی دی جائے تو ملک سے توانائی کا بحران ختم ہو سکتا ہے، زرعی ٹیوب ویلوں کے لئے شمسی توانائی کے لئے قرضوں کی حد بڑھائی جائے، بجٹ میں ونڈ انرجی کا ذکر نہیں کیا گیا، اس کے ذریعے بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ملک میں معدنی وسائل سے استفادہ کرنے کے لئے بھرپور توجہ دے، سرکاری ملازمین کے لئے 30 سے 35 فیصد تنخواہوں میں اضافہ اچھا اقدام ہے تاہم پنشن میں بھی اضافہ 30 فیصد کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کے شعبہ میں مزید سرمایہ کاری کی جائے اور نوجوانوں کو مزید مراعات دی جائیں تو اس سے مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی واقع ہو گی۔

بعد ازاں اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس 13 جون بروز منگل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 9 مئی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو پیراملٹری فورس رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں ہوئے پر تشدد احتجاج کے دوران املاک کی توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ دیکھنے میں آیا۔

احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے فوجی تنصیبات، بشمول کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ اور پاکستان بھر میں ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

اس واقعے کے بعد، فوج نے اس دن کو ملکی تاریخ کا ایک ’سیاہ باب‘ قرار دیا تھا اور توڑ پھوڑ میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا تھا۔

بعد میں مزید سخت قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے سول اور فوجی تنصیبات پر حملے اور آتش زنی کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا۔

اس فیصلے کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی توثیق کی تھی، جو کہ قومی سلامتی کے امور کے لیے ملک کا اعلیٰ ترین فورم برائے رابطہ کاری ہے۔

بعد ازاں 20 مئی کو آرمی چیف نے کہا کہ مئی کے سانحے میں ملوث منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں کے خلاف مقدمے کا قانونی عمل آئین سے ماخوذ موجودہ اور قائم شدہ قانونی طریقہ کار کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت شروع ہو گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں