شہریار آفریدی کو ڈیتھ سیل میں رکھنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا توہین عدالت کی کارروائی کا انتباہ

اپ ڈیٹ 16 جون 2023
عدالت نے ریاستی وکیل کو ہدایت کی کہ وہ تفتیشی افسران سے لے کر انسپکٹر جنرل تک افسران کی فہرست پیش کرے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے ریاستی وکیل کو ہدایت کی کہ وہ تفتیشی افسران سے لے کر انسپکٹر جنرل تک افسران کی فہرست پیش کرے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے ڈیتھ سیل میں قید رکھنے پر کیپیٹل پولیس کے اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کیے جانے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عدالت میں پیشی سے قبل زیر حراست رہنما سے ملاقات کرنے والے شہریار آفریدی کے وکیل نے کہا کہ سابق وزیر کو اس بدنام زمانہ سیل میں رکھا گیا تھا جہاں پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو رکھا گیا تھا۔

انہوں نے اسے عدالت کے 5 جون کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا، جب جسٹس ارباب محمد طاہر نے جیل حکام کو شہریار آفریدی کو بہتر کلاس میں منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

جسٹس ارباب طاہر نے آبپارہ اور انڈسٹریل ایریا پولیس کو بھی ہدایت کی تھی کہ وہ شہریار آفریدی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی علاقائی حدود میں لانے کے لیے زیر التوا ایف آئی آر کے سلسلے میں اپنی تحویل میں لیں۔

تاہم جب جسٹس ارباب طاہر نے کیس کی دوبارہ سماعت شروع کی تو آبپارہ اور انڈسٹریل ایریا کے تھانوں کے تفتیشی افسران نے انہیں بتایا کہ انہوں نے شہریار آفریدی کی تحویل کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب کو تحریری درخواستیں جمع کرائی ہیں، لیکن وہ ابھی تک جواب کے منتظر ہیں۔

ریاستی وکیل نے عدالت کے حکم کی تعمیل کے لیے مزید وقت مانگا۔

جسٹس ارباب طاہر نے پولیس کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا سابقہ حکم غیر مبہم تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے حکم کی تعمیل کی فعال اور بامعنی کوششوں کے بغیر ایک دفتر سے دوسرے دفتر کو خطوط کا اجرا ذمہ داری کو ایک کونے سے دوسرے کونے میں منتقل کرنے کا فرسودہ بیوروکریٹک حربہ ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اس عدالت کے حکم کی خلاف ورزی اب بھی جاری ہے اور عدم تعمیل نے تفتیشی افسر سے لے کر انسپکٹر جنرل آف پولیس تک متعلقہ پولیس کے ڈھانچے کو توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے تحت کارروائی کے قابل بنا دیا ہے۔

عدالت نے ریاستی وکیل کو ہدایت کی کہ وہ تفتیشی افسران سے لے کر انسپکٹر جنرل تک افسران کی فہرست پیش کریں تاکہ ان کے ذمے داری سے انحراف کا تعین کیا جاسکے اور جج نے معاملے کی سماعت 19 جون تک ملتوی کرنے سے پہلے کہا کہ عدالت اگلی سماعت پر انسپکٹر جنرل آف پولیس کو ذاتی طور پر طلب کرنے پر بھی غور کرے گی۔

بدنام زمانہ ڈیتھ سیل

رہنما تحریک انصاف سے ملاقات کے بعد شہریار آفریدی کے وکیل شیر افضل خان مروت نے بتایا کہ انہیں کن حالات میں رکھا گیا ہے۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ آج میں شہریار آفریدی سے جیل میں ملا اور مجھے یہ معلوم ہوا کہ جیل حکام نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی ہدایت پر انہیں انتہائی بدنام زمانہ ڈیتھ سیل میں منتقل کر دیا جس میں ممتاز قادری کو پھانسی سے قبل رکھا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شہریار آفریدی اب بھی بیت الخلا کے بغیر قید تنہائی میں ہیں اور انہیں سونے یا آرام کرنے کے لیے تکیہ اور گدے سے مسلسل انکار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ رہنما تحریک انصاف کو ڈیتھ سیل میں رکھنے سے پہلے جیل حکام نے ایڈز اور ٹی بی کے مریضوں کو بھی اسی سیل میں رکھا تھا۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے سابق دور حکومت میں موجودہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو بھی ڈیتھ سیل میں رکھا گیا تھا اور شہریار آفریدی اس وقت وزیر مملکت برائے داخلہ تھے۔

شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا کہ شہریار آفریدی اپنے بڑے بھائی کے انتقال پر غمزدہ ہیں اور انہوں نے تدفین سے قبل کم از کم ایک بار میت کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج میں نے انہیں بہت تناؤ اور اپنی جوان بیٹیوں اور شریک حیات کی حفاظت کے بارے میں گہری تشویش میں مبتلا پایا۔

شہریار آفریدی کے وکیل نے کہا کہ وہ زرد اور جسمانی طور پر کمزور نظر آرہے ہیں اور انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے لیے پیغام دیا۔

انہوں نے کہا کہ شہریار آفریدی نے صحت کی ضروری سہولیات کی کمی کی شکایت بھی کی۔

تبصرے (0) بند ہیں