رہائشی پلاٹس پر تعمیر شادی ہالوں کو کمرشل استعمال سے روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 18 جون 2023
شادی ہالوں کے مالکان نے ایس بی سی اے کی جانب سے جاری کیے گئے اخراج کے نوٹسز کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا — فائل فوٹو: ڈان/ شازیہ حسن
شادی ہالوں کے مالکان نے ایس بی سی اے کی جانب سے جاری کیے گئے اخراج کے نوٹسز کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا — فائل فوٹو: ڈان/ شازیہ حسن

سندھ ہائی کورٹ نے شہر کے مختلف علاقوں میں واقع ایک درجن کے قریب شادی ہالز کے مالکان کو ان ہالز کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے یہ حکم اس وقت جاری کیا جب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے عدالت کو بتایا کہ یہ عمارتیں رہائشی مقاصد کے لیے مختص زمین پر بنائی گئی تھیں۔

شادی ہالوں کے مالکان نے ایس بی سی اے کی جانب سے جاری کیے گئے اخراج کے نوٹسز کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تاکہ وہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ایسے ہالوں کو گرا سکے۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایس بی سی اے نے انہیں سماعت کا موقع دیے بغیر اور زمین/پلاٹوں کے ریکارڈ کی جانچ کیے بغیر شادی ہال گرانے کی دھمکی دی ہے۔

قبل ازیں، سندھ ہائی کورٹ نے ایس بی سی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ درخواست گزاروں کے خلاف کسی بھی منفی کارروائی یا انہدام سے پہلے موضوع کے پلاٹ کی حیثیت کے بارے میں متعلقہ دستاویزات پیش کرنے کا موقع فراہم کرے۔

جب جسٹس یوسف علی سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ایک جیسی درخواستوں کی سماعت کے لیے سماعت کی تو ایس بی سی اے نے ایک بیان داخل کیا اور کہا کہ اس نے درخواست گزاروں کی جانچ پڑتال اور سماعت کے بعد اخراج کے نوٹس جاری کیے ہیں کیونکہ یہ شادی ہال غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے اور رہائشی پلاٹ اور غیر اعلانیہ تجارتی سڑکوں پر واقع ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ اس سے قبل پلاٹوں کو رہائش سے کمرشل میں تبدیل کرنے کے معاملے کو سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں واپس لے لیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایس بی سی اے نے رہائشی پلاٹوں پر ایسے بینکوئٹ ہالز کے قیام کے لیے کوئی منظور شدہ عمارت کا منصوبہ نہیں دیا تھا اور ان کو منہدم کیا جانا تھا۔

اتھارٹی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی تعمیل کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے درخواست گزاروں کو متعلقہ دستاویزات پیش کرنے کی ہدایات کے ساتھ سماعت کے مناسب موقع کے لیے نوٹس جاری کیے۔

تاہم وہ کوئی منظوری یا تبدیلی کے لیے عدم اعتراض کا سرٹیفکیٹ فراہم کرنے میں ناکام رہے اور اتھارٹی کے دفتر میں حاضر نہیں ہوئے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ سائٹ کے معائنے کے مطابق زیر بحث شادی ہالز کو پہلے بھی ایس بی سی اے نے مسمار کر دیا تھا لیکن ان درخواستوں میں منظور کیے گئے عبوری احکامات کی آڑ میں مالکان متعلقہ زمین پر دوبارہ تعمیرات کر رہے ہیں۔

درخواست گزاروں کے وکلا نے ایس بی سی اے کی جانب سے دائر بیان کو دیکھنے کے لیے وقت مانگا اور بینچ کو یقین دلایا کہ کوئی تعمیراتی سرگرمی نہیں کی جائے گی اور آئندہ سماعت تک ایسے احاطے کو تجارتی استعمال میں نہیں لایا جائے گا۔

سماعت 16 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے بینچ نے ایس بی سی اے کو قانون پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں