سندھ ہائیکورٹ کی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کو تمام گلیوں سے رکاوٹیں ہٹانے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 27 جون 2023
عدالت نے گلیوں سے مستقل رکاوٹوں کو ہٹانے اور اس کے بجائے قابل منتقل رکاوٹیں نصب کرنے کی ہدایت کی تھی — فائل فوٹو: ڈی ایچ اے کراچی فیس بک
عدالت نے گلیوں سے مستقل رکاوٹوں کو ہٹانے اور اس کے بجائے قابل منتقل رکاوٹیں نصب کرنے کی ہدایت کی تھی — فائل فوٹو: ڈی ایچ اے کراچی فیس بک

سندھ ہائی کورٹ نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کو اپنے دائرہ اختیار میں آنے والی تمام گلیوں سے رکاوٹیں ہٹانے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس یوسف علی سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے یہ حکم عدالتی ہدایات کے باوجود سڑکوں سے تمام غیر قانونی رکاوٹیں ہٹانے میں ناکامی پر ڈی ایچ اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی سماعت کے دوران دیا۔

ڈی ایچ اے کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے تمام رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں، تاہم درخواست گزار کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ڈی ایچ اے فیز ون میں کچھ کنکریٹ کے بیریئرز اب بھی نصب ہیں۔

بینچ نے ڈی ایچ اے سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس طرح کی رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور گرمی کی چھٹیوں کے بعد مقرر کی جانے والی تاریخ تک کے لیے سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر مظہر نعیم نے 2014 میں ڈی ایچ اے فیز ون میں سڑکوں سے غیر قانونی رکاوٹیں ہٹانے کی درخواست دائر کی تھی جس پر 2015 میں سندھ ہائی کورٹ نے ڈی ایچ اے کو اس طرح کی رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی تھی۔

بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر ڈی ایچ اے اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست دائر کی تھی۔

گزشتہ سماعت پر سندھ ہائی کورٹ نے مبینہ توہین کے مرتکب افراد کو تعمیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

پیر کو سماعت کے آغاز پر ڈی ایچ اے کے وکیل زعیم حیدر نے بیان داخل کرایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے سابقہ احکامات کی تعمیل کرتے ہوئےتمام رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔

تاہم درخواست گزار کے وکیل نجیب جمالی نے بھی بیان درج کرایا اور دعویٰ کیا کہ ڈی ایچ اے کے فیز ون میں اب بھی ایسی رکاوٹیں موجود ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مبینہ توہین عدالت کے مرتکب افراد سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی مسلسل نافرمانی کر رہے ہیں اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے بجائے انہوں نے فیز ون میں 15ویں ایسٹ اسٹریٹ پر سینٹر آئی لینڈ کی تعمیر شروع کر دی ہے، جس سے درخواست گزار کی مذکورہ گلی تک رسائی رک گئی ہے اور یہ خیال بھی نہیں کیا گیا کہ یہ وہاں کے نکاسی آب کے نظام کو بھی روک دے گا۔

بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ ’ڈی ایچ اے کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ عدالتی حکم کی تعمیل کے لیے اس طرح کی رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔‘

درخواست میں مزید کہا گیا کہ رکاوٹیں لگانا ڈی ایچ اے فیز ون کے لے آؤٹ کے ساتھ ساتھ مکینوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

تاہم ڈی ایچ اے نے استدلال کیا تھا کہ شرپسندوں اور جرائم پیشہ عناصر ’جو عام طور پر ملحقہ اعظم بستی سے آتے تھے‘ کی جانب سے امن و امان کی سنگین صورتحال کے پیش نظر رہائشیوں کی درخواست پر رکاوٹیں لگائی گئی تھیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے اپنے 2015 کے فیصلے میں کہا تھا کہ ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ عوامی سڑکوں، گلیوں اور گزرگاہوں کو سوائے قانون کے مطابق یا اجازت کے ساتھ یا کسی مجاز عدالت کے حکم سے کسی قانون کی خلاف ورزی یا بنیادی حقوق کو متاثر کیے بغیر مستقل طور پر یا عارضی مدت کے لیے بھی بلاک کرنے سے ہمیشہ گریز کیا جائے۔

عدالت نے ڈی ایچ اے کو 8ویں اور 16ویں ایسٹ اسٹریٹ، ڈی ایچ اے فیز-ون سے مستقل رکاوٹوں کو ہٹانے اور اس کے بجائے قابل منتقل رکاوٹیں نصب کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کا انتظام 24 گھنٹے گارڈز کے پاس ہونا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ درخواست گزار اور علاقے کے دیگر رہائشیوں کو عوامی سڑکوں پر آزادانہ رسائی حاصل ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں