فرانس: میئرز کی عوام سے ملک گیر فساد مخالف مظاہرے کی اپیل

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2023
سوشل میڈیا پر فسادات کو شہر کے مرکز تک لے جانے کے بیانات کے بعد صرف پیرس اور اس کے مضافات میں تقریباً 7 ہزار پولیس تعینات ہیں — فوٹو: اے ایف پی
سوشل میڈیا پر فسادات کو شہر کے مرکز تک لے جانے کے بیانات کے بعد صرف پیرس اور اس کے مضافات میں تقریباً 7 ہزار پولیس تعینات ہیں — فوٹو: اے ایف پی

فرانس کے میئرز نے عوامی نمائندوں اور منتخب عہدیداروں سے تقریباً ایک ہفتے سے بڑے پیمانے پر جاری پرتشدد مظاہروں کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ملک بھر کے ٹاؤن ہالز میں جمع ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق فرانسیسی حکومت رات کے اوقات میں ہونے والے فسادات اور لوٹ مار کے واقعات سے نبرد آزما ہے جب سے 17 سالہ ناہیل ایم کو پیرس کے مضافاتی علاقے میں ایک پولیس افسر نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، اس واقعے نے فرانسیسی پولیس فورس کے اندر نسل پرستی کے دیرینہ الزامات کو نئی زندگی دے دی تھی۔

ملک میں امن و امان بحال کرنے کے لیے شہریوں کو متحرک کرنے کا غیر معمولی مطالبہ پیرس کے ایک مضافاتی علاقے کے میئر کے گھر کو ایک جلتی کار سے ٹکر مار کر جلانے کی مبینہ کوشش کے بعد سامنے آیا، اس واقعے کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ پھیل گیا۔

ملک کے میئرز کی انجمن نے ایک پریس ریلیز میں نوٹ کیا کہ فرانس میں ہر جگہ شدید بےامنی کے مناظر ہیں، یہ واقعات انتہائی تشدد کے ساتھ ملکی علامتوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

صدر ایمانوئل میکرون کے 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سب سے بڑا چیلنج بننے والے حالات کو قابو کی کوشش کرتے ہوئے وزارت داخلہ نے کہا کہ وہ اتوار سے پیر تک ملک بھر میں ایک بار پھر 45 ہزار پولیس اور پیرا ملٹری فورس کو تعینات کر رہی ہے، یہ تعداد گزشتہ 2 راتوں کو تعینات کیے گئے اہلکاروں کی تعداد کے برابر ہے۔

وزیر داخلہ کے مطابق پیر کی رات ایک بج کر 30 منٹ تک،ملک بھر میں بے امنی کے سلسلے میں 78 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، یہ تعداد گزشتہ رات گرفتار کیے گئے ملزمان کی تعداد سے دگنی ہے۔

فائرنگ کرنے والی پولیس اہلکار کیلئے لاکھوں یورو کا اعلان

دوسری جانب نوجوان ناحیل پر فائرنگ کرنے والے فرنچ پولیس کے اہلکار کے لیے 10 لاکھ یورو (11 لاکھ ڈالر) جمع کرنے کا اعلان کیا گیا جبکہ متاثرہ خاندان کے لیے معمولی رقم جمع ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق انتہائی دائیں بازو کے تجزیہ کار نے گوفنڈڈاٹ کام نامی ویب سائٹ پر پولیس اہلکار کے لیے عطیات جمع کرنے کی اپیل کی جس پر 40 ہزار سے زائد افراد نے رقم دینے کا اعلان کیا۔

جنوبی افریقی نژاد مقتول نوجوان کے خاندان کے لیے صرف 2 لاکھ یورو جمع ہوئے۔

ناحیل کی دادی نے کہا کہ پولیس اہلکار کے ساتھ کی جانے والی تعاون سے ان کا دل ٹوٹ گیا ہے۔

مقامی چینل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے میرے پوتے کی زندگی لی، اس آدمی کو اس کی سزا ملنی چاہیے، اسی طرح ہر ایک کو سزا ملنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں انصاف کے نظام پر اعتماد رکھتی ہوں اور اعتماد ہے۔

بائیں بازو کے سیاست دانوں اور حکمران پارٹی کے ارکان نے بھی پولیس اہلکار کے لیے عطیات جمع کرنے کے اقدام کی مذمت کی، یہ مہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل تجزیہ کار جین مسیہا نے شروع کی تھی۔

حکمران جماعت کے رکن اسمبلی ایرک بوتھریل نے ٹوئٹر پر لکھا کہ جین مسیہا آگ کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور اس عمل کو غیرشائستہ اور نامناسب قرار دیا۔’

سوشلسٹ پارٹی کے سربراہ اولیویئر فورے نے گوفنڈ می ویب سائٹ پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ یہ رقم جمع کرنے کی شرم ناک مہم کے لیے سہولت کاری کر رہی ہے۔

سینئر رکن اسمبلی میتھلڈے پینوٹ نے 2019 میں حکومت مخالف یلو ویسٹ احتجاج کے دوران پولیس افسر کو مکا مارنے والے سابق باکسر کے لیے جمع ہونے والی رقم کی مہم کا حوالہ دیا، جس سے حکام نے فوری طور پر بند کردیا تھا۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں 2023 میں ایک شمالی افریقی نوجوان کے قتل سے آپ بڑی رقم کما سکتے ہیں۔

پولیس اہلکار کے لیے عطیات جمع کرنے والا تجزیہ کار دائیں بازو کی جماعت کی رہنما میرین لی پین کے سابق مشیر ہیں اور ناحیل کے لیے جمع ہونے والے فنڈ سے اس کی رقم بڑھنے پر ٹوئٹر پر خوشی کا اظہار بھی کیا۔

دائیں بازو کی جماعت ری پبلکن کے سربراہ ایرک سیوٹی نے پولیس اہلکار کے لیے عطیات جمع کرنے کی مہم کا دفاع کیا اور کہا کہ ہوسکتا وہ بھی رقم دیں۔

خیال رہے کہ فائرنگ کرنے والے 38 سالہ پولیس اہلکار، جس کا نام فرانسیسی میڈیا نے فلوریان ایم بتایا، زیر حراست ہے اور رضاکارانہ طور پر قتل کا فرد جرم عائد کیا گیا ہے۔

پرامن رہیں، مقتول کی دادی کی مظاہرین سے اپیل

اس سے ایک روز قبل اتوار کے روز ناہیل ایم کی دادی نے یہ کہتے ہوئے پر امن رہنے کی اپیل کی کہ فسادی اس کی موت کو صرف بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

بی ایف ایم کو دیے گئے ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں ناہیل ایم کی دادی نے کہا کہ رک جاؤ اور فساد نہ پھیلاؤ۔

اس دوران سیاستدانوں نے پیرس کے باہر میئر کی رہائش گاہ پر حملے کی مذمت کی جس میں حملہ آوروں نے جلتی کار کو میئر کے گھر کو آگ لگانے کے مقصد سے اس پر چڑھا دیا۔

اس مبینہ حملے کے وقت میئر کی بیوی اور بچے جن کی عمریں پانچ اور سات سال تھیں، گھر پر تھے جب کہ میئر خود فسادات سے نمٹنے کے لیے ٹاؤن ہال میں تھے۔

واقعے کی اقدام قتل کے الزامات کے تحت تحقیقات شروع کرنے والے استغاثہ کے مطابق میئر کی اہلیہ شدید زخمی ہیں، ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی ہے، میئر نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ رات خوف اور رسوائی نئی سطح پر پہنچ گئی۔

سوشل میڈیا پر فسادات کو شہر کے مرکز تک لے جانے کے بیانات کے بعد صرف پیرس اور اس کے مضافات میں تقریباً 7 ہزار پولیس تعینات ہیں۔

یہ مظاہرے صدر ایمانوئل میکرون کے لیے نیا بحران ہیں، تازہ ترین بے امنی نے بیرون ملک خدشات کو جنم دیا جب کہ فرانس موسم خزاں میں رگبی ورلڈ کپ اور 2024 کے موسم گرما میں پیرس اولمپک گیمز کی میزبانی کر رہا ہے۔

فسادات کے باعث صدر نے جرمنی کا سرکاری دورہ ملتوی کر دیا جس سے ملک میں کشیدہ صورتحال کی سنگینی کے اشارہ ملتا ہے۔

ایک 38 سالہ پولیس اہلکار پر ناہیل ایم کی موت کا الزام عائد کیا گیا ہے اور اسے حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ مقتول کی دادی نے مطالبہ کیا کہ اس آدمی کو بھی دوسروں کی طرح اپنے کیے کی سزا بھگنی ہوگی، ہنگامہ آرائی کرنے والوں، پولیس پر حملہ کرنے والوں کو بھی سزا ملنی چاہیے، میں انصاف پر یقین رکھتی ہوں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں