اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 5 روپے کا اضافہ

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2023
انہوں نے پیش گوئی کی کہ آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کے بعد دیگر ممالک سے بھی گرانٹس ملنے کی توقع ہے— فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز
انہوں نے پیش گوئی کی کہ آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کے بعد دیگر ممالک سے بھی گرانٹس ملنے کی توقع ہے— فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز

اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں 5 روپے کا اضافہ ہوا، ماہرین اس کی وجہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے معاہدے کو قرار دے رہے ہیں۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق اوپن مارکیٹ میں بہتری کے بعد روپے کی تجارت 285 روپے پر ہو رہی ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں بھی 2 ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، آج (پیر) بینک کی تعطیل کی وجہ سے انٹربینک مارکیٹ کے اعداد و شمار دستیاب نہیں۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد منگل کو انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں امریکی ڈالر کی قدر کم ہو کر 275 روپے تک آسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد پاکستان کو دیگر عالمی اداروں سے بھی مالی معاونت بھی موصول ہوگی جس کے سبب ڈالر کی طلب میں کمی ہوگی۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے بتایا کہ آج بینک کی تعطیل ہے لہٰذا ایکسچینج کمپنیز بھی بند ہیں۔

انہوں نے پیش گوئی کی کہ آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کے بعد دیگر ممالک سے بھی گرانٹس ملنے کی توقع ہے، جس کے سبب تنزلی کا رجحان ہے اور ایسا نظر آتا ہے کہ کل ڈالر کی قدر میں مزید 5 روپے کمی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر اور آئی ایم ایف کی گرانٹ ملک کے قرض کی ادائیگی کے لیے کافی نہیں، حکومت کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ روپے کی قدر میں استحکام کو طویل عرصے کے لیے یقینی بنایا جاسکے۔

ظفر پراچا نے اس ضرورت پر زور دیا کہ کس طرح مؤثر طریقے سے طویل مدت میں ڈالر کی قدر بڑھنے پر قابو پایا جائے، مزید کہا کہ حکومت کو اس پہلو پر ترجیح دینی چاہیے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ جب تک نمایاں طور پر اخراجات کم نہیں کیے جاتے، پاکستان کو معاشی مسائل کا سامنا رہے گا اور روپے پر دباؤ برقرار رہے گا۔

پاکستان نے 30 جون کو آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا قلیل المدت انتہائی ضروری بیل آؤٹ پیکیج حاصل کیا تھا، جس سے معیشت کو مہلت ملی جس کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا۔

2019 کے 6 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت فنڈز کے اجرا میں 8 مہینے کی تاخیر کے بعد 30 جون کو پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان 9 مہینے کے لیے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) پر عملے کی سطح کا معاہدہ ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں