نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کی 10 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں، 30 مسافر جاں بحق

نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کی کم از کم 10 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں — فوٹو: اے ایف پی
نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کی کم از کم 10 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں — فوٹو: اے ایف پی

نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کی کم از کم 10 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جس کے نتیجے میں 30 مسافر جاں بحق جب کہ 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بینظیر آباد کے پیپلز میڈیکل کالج میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے میں 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔

انہوں نے مقامی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے حکام کو ریلیف اور ریسکیو کی کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو زخمیوں کو کراچی منتقل کیا جائے گا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ہزارہ ایکسپریس ٹرین کراچی سے راولپنڈی جارہی تھی۔

حادثہ نواب شاہ سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب پیش آیا اور نیوز چینلز پر نشر ہونے والی فوٹیج میں مسافروں کی بڑی تعداد کو پٹری سے اتری ہوئی بوگیوں کے پاس جمع دکھایا گیا۔

وزیر ریلوے کا واقعے کی تحقیقات کا اعلان

اس سے قبل وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے میں اب تک 28مسافر جاں بحق ہو چکے ہیں اور بہت سے لوگ زخمی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک کوچ کو ہٹانے کا کام ہے جس کے لیے ہم کری بھیج چکے ہیں جو رکاوٹوں کو ہٹانے کا کام شروع کردے گی اور ہماری کوشش ہے کہ اگلے چند گھنٹوں میں دونوں ٹریکس کو کلیئر کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ گرین لائن نواب شاہ اسٹیشن کے قریب کھڑی ہے جسے ہم نے وہیں روک لیا ہے کیونکہ مین لائن ون پر آنے اور جانے والا ٹریفک معطل ہے اور باقی ٹرینوں کا شیڈول تبدیل کررہے ہیں جس کا کچھ دیر میں اعلان کردیا جائے گا۔

سعد رفیق نے کہا کہ ڈرائیور کا کہنا ہے کہ وہ 50 کی رفتار کے قریب گاڑی کو چلا رہا تھا لیکن اب کو کاؤنٹر شک کرنا پڑے گا اور افسران اس سلسلے میں تحقیقات کے لیے لاہور سے روانہ ہو چکے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے فون پر بات ہوئی ہے، سیکریٹری ریلوے نواب شاہ حادثے کے مقام پر کام کر رہے ہیں، امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حادثے کے دو امکانات لگتے ہیں، ایک یہ کہ لائن میں مکینکل فالٹ ہو، دوسرا خدشہ یہ ہے کہ یہ تخریب کاری بھی ہو سکتی ہے، جب صبح اٹھا تو دعا کی کوئی حادثہ نہ ہو لیکن حادثہ رونما ہوگیا۔

سعد رفیق نے کہا کہ واقعہ دوپہر ایک بجکر 18 منٹ پر پیش آیا اور ہزارہ ایکسپریس میں اس وقت ایک ہزار مسافر تھے۔

پاکستان ریلویز سکھر کے ڈویژنل کمرشل آفیسر(ڈی سی او) محسن سیال نے کہا تھا کہ واقعے میں نامعلوم تعداد میں بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ بتا رہے ہیں کہ پانچ بوگیاں پٹری سے اتر گئی ہیں، کچھ کہہ رہے ہیں کہ آٹھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی ہیں اور کچھ کہہ رہے ہیں کہ 10 پٹری سے اتر گئی ہیں۔

دوسری جانب وزیر ریلوے نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، خواجہ سعد رفیق نے وزیر اعلیٰ کو نواب شاہ میں فی الفور ہنگامی اقدامات کرنے کی اپیل کی جس پر وزیر اعلی سندھ نے وزیر ریلوے کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

بلاول اور رانا ثنااللہ کا واقعے پر اظہار افسوس

صوبائی وزیر اطلاعات و ٹیکنالوجی شرجیل انعام میمن نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کے لیے محکمہ آبپاشی کی بھاری مشینری بھی موقع پر پہنچائی جا چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہا کہ تمام مقامی ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی ریلوے حکام کو ہزارہ ٹرین حادثے کی انکوائری کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے شہید بینظیر آباد کی ڈویژنل انتظامیہ کو بھی ہدایت کی کہ زخمی مسافروں کو ہسپتالوں میں ہر قسم کی طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعہ میں جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا اور ڈپٹی کمشنر نوابشاہ کو زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے بھی افسوسناک ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ میری دلی ہمدردیاں جاں بحق مسافروں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، زخمیوں کو ہسپتالوں میں صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب ہونے والے حادثے کی تحقیقات کی ہدایت کی۔

انہوں نے ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کے بلندی درجات اور ورثا کے صبر جمیل کی دعا کی۔

ادھر پاکستان ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا کہ پاکستانی فوج اور رینجرز نے جائے حادثہ پر فوری امدادی سرگرمیاں شروع کرتے ہوئے حیدرآباد اور سکرنڈ سے اضافی نفری طلب کرلی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آرمی چیف نے امدادی سرگرمیوں کے لیے خصوصی ہدایات جاری کیں، پاک فوج اور رینجرز کی امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچنا شروع ہوگئ ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر بھی امدادی کارروائیوں کے لیے روانہ کیے گئے ہیں، دیگر اہلکار بھی کھانے پینے کی اشیا لے کر جائے وقوع پر پہنچ رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان آرمی کا ریسکیو آپریشن آخری زخمی کو ہسپتال منتقل کرنے اور جائے حادثہ پر پھنسے لوگوں کی بحالی تک جاری رہے گا۔

یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے ایک روز قبل ہی علامہ اقبال ایکسپریس اس وقت بڑی تباہی سے بچ گئی تھی جب پڈعیدن ریلوے اسٹیشن کے قریب اس کی 2 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں، جس کے نتیجے میں متاثرہ ریلوے ٹریک پر ٹریفک معطل ہوگیا تھا تاہم ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں