اٹک جیل میں طبیعت خراب ہونے پر پرویز الٰہی کی پمز منتقلی

میڈیکل چیک اپ کے بعد سابق وزیر اعلیٰ کو سخت سکیورٹی میں واپس جیل منتقل کر دیا گیا۔—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
میڈیکل چیک اپ کے بعد سابق وزیر اعلیٰ کو سخت سکیورٹی میں واپس جیل منتقل کر دیا گیا۔—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

اٹک جیل میں طبیعت خراب ہونے کے بعد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا جہاں ان کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے جب کہ انہیں مینٹیننس آف پبلک آرڈر سیکشن 3 کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعلیٰ کو آج بروز منگل پیش کرنے کا حکم دیا اور حکم امتناع کے باوجود گرفتار کرنے پر اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

پمز کے ترجمان ڈاکٹر مبشر ڈاہا نے ڈان کو بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا ہسپتال میں ایمرجنسی وارڈ کے ڈاکٹروں نے معائنہ کیا، ان کی طبیعت بلکل ٹھیک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما کو معمول کے چیک اپ کے لیے ہسپتال لایا گیا، ان کا بلڈ پریشر چیک کیا گیا اور کچھ لیب ٹیسٹ بھی کرائے گئے، ان کی طبیعت بلکل ٹھیک تھی، اس لیے کوئی میڈیکل بورڈ قائم نہیں کیا گیا۔

میڈیکل چیک اپ کے بعد سابق وزیر اعلیٰ کو سخت سکیورٹی میں واپس جیل منتقل کر دیا گیا۔

جیل ذرائع کے مطابق پرویز الٰہی نے پیر کی صبح جیل حکام سے اپنی صحت کی خرابی کی شکایت کی، اس کے بعد اٹک ڈسٹرکٹ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جواد الٰہی کی سربراہی میں تین رکنی میڈیکل ٹیم نے ان کا معائنہ کیا اور مزید معائنے اور ٹیسٹ کے لیے پمز ریفر کر دیا۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد امجد رفیق نے متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو حکم دیا کہ پرویز الٰہی کو منگل کے روز پیشی کے لیے اٹک جیل سے بازیاب کرایا جائے، اس کے علاوہ عدالت عالیہ نے حکم امتناع کے باوجود پی ٹی آئی رہنما کو گرفتار کرنے پر اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا جائے۔

جج لاہور ہائی کورٹ نے یہ ہدایت سابق وزیراعلیٰ کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی جانب سے دائر دو الگ الگ درخواستوں پر جاری کی، ان درخواستوں میں ان کے شوہر کی گرفتاری کو چیلنج اور اسلام آباد پولیس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست کی گئی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی اہلیہ قیصرہ الہٰی کی جانب سے توہین عدالت اور پرویز الہٰی کو حبس بے جا میں رکھنے کے اقدام کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الہٰی کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کو بھی طلب کرلیا۔

مذکورہ درخواست میں آئی جی پنجاب، سی سی پی او، پنجاب کی نگران حکومت، صوبائی ہوم سیکریٹری، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس پی ماڈل ٹاؤن کو مدعا علیہ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ مدعا علیہان کو ہدایت کی جائے کہ وہ پرویز الہٰی کو عدالت میں پیش کریں تاکہ درخواست گزار کو یہ اطمینان ہوسکے کہ ان کے شوہر غیر قانونی حراست میں نہیں ہیں۔

درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ غیر قانونی طور پر حراست میں رکھے جانے کی صورت میں پرویز الہٰی کو رہا کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں