انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر مزید مستحکم، ڈالر کی قیمت 290 روپے 86 پیسے کی سطح پر پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2023
کومل منصور کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی گزشتہ سال ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لانے کی کوشش کرنے کی غلطی کی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
کومل منصور کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی گزشتہ سال ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لانے کی کوشش کرنے کی غلطی کی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

حکومت کی جانب سے جاری کریک ڈاؤن کے سبب پاکستانی کرنسی کی قدر بڑھنے کا رجحان جاری ہے، آج بھی انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر مزید سستا ہو کر 290 روپے 86 پیسے پر بند ہوا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد وشمار انٹربینک مارکیٹ روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے اور روپیہ 0.31 فیصد مستحکم ہوا۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر تنزلی کے بعد 290 روپے 86 پیسے پر بند ہوا جبکہ گزشتہ روز 291 روپے 76 پیسے پر بند ہوا تھا۔

فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق دوپہر کو انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ایک روپے 6 پیسے سستا ہو کر 290 روپے 70 پیسے کی سطح پر آگیا تھا، جو گزشتہ کاروباری روز 0.35 فیصد یا ایک روپے 2 پیسے تنزلی کے بعد 291 روپے 76 پیسے پر بند ہوا تھا۔

ٹریس مارک کی ہیڈ آف اسٹریٹجی کومل منصور نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں کریک ڈاؤن کے نتیجے میں تقریباً گزشتہ 4 ہفتوں سے روپیہ مضبوط ہو رہا ہے، برآمدکنندگان بھی ڈالرز فروخت کر رہے ہیں، اس کی قدر 295 روپے کے قریب رہ سکتی ہے تاہم یہ طویل مدت تک مستحکم نہ رہنے کا امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی گزشتہ سال ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لانے کی کوشش کرنے کی غلطی کی تھی، جس کے بعد جنوری میں بڑے پیمانے پر روپے کی قدر گر گئی تھی، جس نے ان کی تمام کوششوں کو زائل کر دیا تھا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے بتایا کہ آج کا دن پاکستان کی معیشت کے لیے اچھا رہا، آج دونوں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر بہتر ہوئی، جس کی وجہ آرمی کا کریک ڈاؤن ہے، ترسیلات زر جو گرے مارکیٹ سے آرہی ہیں، اب وہ بھی باضابطہ چینل سے آرہی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ برآمدکنندگان نے بھی اپنی رقوم دوبارہ منگوانا شروع کر دی ہیں، اب تک انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 16-15 روپے اور اوپن مارکیٹ میں تقریباً 40 روپے کم ہوئی ہے۔

ظفر پراچا نے بتایا کہ ڈالر کی قدر تیز رفتاری سے گھٹ رہی ہے، اور جو لوگ ڈالر اپنے پاس رکھیں گے، انہیں بہت نقصان ہوگا کیونکہ عالمی اور مقامی ماہرین کے مطابق ڈالر260 روپے کے قریب ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے زرمبادلہ کی نئی پالیسیوں نے بڑی مدد کی ہے، لوگوں کے جذبات تبدیل ہو رہے ہیں، آرمی چیف اور اسٹیبلشمنٹ بہت سنجیدہ اور فعال کردار ادا کر رہے ہیں، کریک ڈاؤن صرف کرنسی کے حوالے سے نہیں بلکہ دیگر مصنوعات جیسا کہ گندم، چاول اور تیل کے حوالے سے بھی چل رہا ہے، ایئر پورٹ کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود بھی 22 فیصد پر برقرار رکھی، جو روپے کے لیے اچھا ہے، میں لوگوں کو مشورہ دوں گا کہ وہ منظرنامے کے حوالے سے امید رکھیں اور ڈالر کے بجائے روپے پر بھروسہ کریں۔

خیال رہے کہ 24 اگست کو پہلی بار انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی ٹرپل سنچری مکمل ہو گئی تھی، تاہم 13 ستمبر کو انٹربینک مارکیٹ میں امریکی کرنسی 0.42 فیصد سستی ہونے کے بعد 300 کی سطح سے نیچے آگئی تھی۔

مقامی کرنسی کی قدر میں حالیہ چند روز کے دوران نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، ماہرین اس کی وجہ ڈالر کے غیر قانونی انخلا کے خلاف کریک ڈاؤن کو قرار دے رہے ہیں، انٹربینک مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز نے بتایا تھا کہ ڈالر کے مزید سستا ہونے کے خوف کے سبب برآمدکنندگان بڑی تعداد میں ڈالر فروخت کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں