پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) منیجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے بابراعظم کی جانب سے فون کرنے اور کرکٹرز کو تنخواہیں نہ ملنے سے متعلق میڈیا پر رپورٹ ہونے والے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قومی ٹیم کے کپتان نے انہیں فون کال نہیں کی، جو بھی ایسے دعوے کررہے ہیں وہ جھوٹے ہیں۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے پی ٹی وی اسپورٹس کے پروگرام ’گیم آن ہے‘ میں دعویٰ کیا تھا کہ بابر اعظم دو دن سے چیئرمین پی سی بی کو میسج کر رہے ہیں لیکن وہ رپلائی نہیں کررہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ چیئرمین بی سی بی سلمان نصیر اور عثمان والا کو جواب دے رہے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ وہ اپنے کپتان کو رپلائی نہیں کررہے۔

اسی سے متعلق اب پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) منیجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف راشد لطیف کے دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کسی ایجنڈے کا حصہ ہوسکتا ہے۔

اے آر وائے نیوز کے پروگرام ’باؤنسر‘ میں اسپورٹس صحافی شعیب جٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ذکا اشرف نے کہا کہ پاکستانی کپتان نے کبھی بھی ان سے براہ راست رابطہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’راشد لطیف کا بیان غلط ہے جس پر افسوس ہے، مجھے یہ بھی کسی ایجنڈے کا حصہ لگتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ (راشد لطیف) کہتے ہیں کہ میں ان کا (بابراعظم کا) فون نہیں اٹھا رہا، بابر نے تو مجھے کبھی فون نہیں کیا، ٹیم کے کپتان صرف ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ یا چیف آپریٹنگ آفیسر سے بات کرسکتا ہے۔‘

پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو گزشتہ 5 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے کے سوال پر ذکا اشرف نے کہا کہ ’بورڈ کا ایک پروسیجر ہوتا ہے جس کے تحت کرکٹرز سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط کرتے ہیں، بھارت جانے سے قبل کسی وجہ سے پلئیرز دستخط نہیں کرسکے۔‘

انہوں نے کہا کہ اب ہم یہ معاہدہ بھارت بھیج رہے ہیں، کھلاڑی جب دستخط کریں گے تو پیسے بھی ان کی اکاؤنٹ میں پہنچ جائیں گے، نہ پلیئرز کہیں جا رہے ہیں، نہ بورڈ کہیں جا رہا ہے۔

ذکا اشرف نے مزید کہا کہ پچھلے بورڈ کے چیئرمین نے کھلاڑیوں کو لیگز کھیلنے کی این او سی دی تھی، ورلڈ کپ کا وقت آیا تو کھلاڑیوں کے فٹنس مسائل سامنےآگئے، کھلاڑیوں کو این او سی جو دیے گئے اس کی قمیت ایشیاکپ، ورلڈ کپ میں دے رہے ہیں۔

ورلڈکپ میں کرکٹرز کی کارکردگی اور بابراعظم کو کپتانی سے ہٹانے سے متعلق سوال پر پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ نتائج کچھ بھی ہوں ورلڈکپ کے بعد کرکٹ ماہرین سے مشورہ کریں گے کہ پاکستان کے لیے کیا بہتر ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ بابراعظم نمبر ون بلے باز ہے، انہوں نے درخواست کی کہ ایونٹ کےدوران کھلاڑیوں کو برا بھلا نہ کہاجائے،ان کا مورال ڈاؤن ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق کھلاڑیوں اور عوام سے درخواست ہے کرکٹرز سے متعلق مثبت انداز میں بات کریں۔

’ورلڈکپ ٹیم سلیکشن میں انضمام الحق کا ہاتھ نہیں تھا‘

پاکستان ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر کی انگلینڈ سے زوم کے ذریعے ورلڈکپ سے قبل اجلاس میں شرکت کرنے سے متعلق ذکا اشرف نے کہا کہ یہ مجھ سے پہلے نجم سیٹھی کا فیصلہ تھا، میرا فیصلہ تو ابھی تک عمل درآمد میں آیا ہی نہیں ہے، انہیں دو سال کے معاہدے دیے گئے تھے، میں یہ معاہدہ ختم نہیں کرسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سینئر کرکٹرز نے مشورہ دیا کہ ابھی کوچز کو نہ چھیڑیں ٹیم کو نقصان ہوگا۔

ذکا اشرف نے کہا کہ ایشیاکپ کے بعد کپتان، نائب کپتان،چیف سلیکٹر،کوچز کے ساتھ میٹنگ کی تھی، بابر اعظم سے الگ ملاقات بھی ہوئی، بابر نے کہا کہ ٹیم یکجا ہے،تبدیلی کی تجویز کوئی نہیں دی گئی، کپتان اور کوچز ٹیم سلیکشن سے مطمئن تھے، شاداب خان کی فارم پر حفیظ اور مصباح نے تجویز دی تھی، کپتان اور کوچز نے شاداب کو ٹیم میں رکھنےکو کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ ٹیم سلیکشن میں انضمام الحق کا ہاتھ نہیں تھا، ہماری کرکٹ جو چل رہی ہے وہ ماڈرن ڈے کرکٹ نہیں ہے،اس کے علاوہ ٹیم میں دوستی یاری کا تو نہیں کہہ سکتا لیکن کئی کھلاڑیوں کی فٹنس اور پرفارمنس سامنے ہے۔

’ذکا اشرف نے بابر اعظم کا مبینہ طور پر ذاتی واٹس ایپ پیغام میڈیا پر چلانے کا کہا‘

راشد لطیف کے دعووں اور بابراعظم کی ذکا اشرف کو فون کال کرنے سے متعلق ٹی وی چینل کی جانب سے قومی ٹیم کے کپتان کا مبینہ واٹس ایپ میسج بھی شئیر کیا گیا۔

لائیو ٹی وی پروگرام پر نشر ہونے والا مبینہ واٹس ایپ میسج بابر اعظم اور پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کے درمیان تھا۔

واٹس ایپ میسج کے اسکرین شاٹ کے مطابق سلمان نصیر بابر اعظم سے کہتے ہیں کہ ’بابر ٹی وی اور سوشل میڈیا پر یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ آپ چیئرمین کو فون کر رہے ہیں اور وہ جواب نہیں دے رہے، کیا آپ نے انہیں فون کال کی تھی؟

جس پر مبینہ طور پر بابراعظم رپلائی کرتے ہیں کہ ’سلام سلمان بھائی، میں نے تو سر کو کوئی کال نہیں کی‘۔

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا بابراعظم نے اپنا ذاتی پیغام لائیو ٹی وی پر شیئر کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے یا نہیں، کیوں کہ نجی پیغامات لیک کرنا پرائیویسی کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔

اسی پروگرام کے دوران پاکستان کے سابق کرکٹر اظہر علی نے سوال اٹھایا کہ کیا پی سی بی کے سربراہ یا ٹی وی چینل نے بابر اعظم کا ذاتی پیغام براہ راست نشر کرنے سے پہلے ان کی رضامندی لی تھی۔

بعدازاں مذکورہ پروگرام کے میزبان وسیم بادامی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے بابر اعظم کا واٹس ایپ میسج میڈیا پر نشر کرنے پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا۔

وسیم بادامی نے وضاحت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ واٹس ایپ میسج میڈیا پر نشر کرنے سے متعلق ابتدائی طور پر وہ ہچکچا رہے تھے لیکن چونکہ پی سی بی کے سربراہ نے انہیں ٹی وی اسکرین پر دکھانے کی اجازت دی تھی، اس لیے اس پیغام کو میڈیا پر نشر کرنے کا فیصلہ ہوا۔

وسیم بادامی نے یہ بھی کہا کہ ’کسی کے پرائیویٹ واٹس ایپ میسج کو ٹی وی پر نشر کرنا غلط تھا، میں مانتا ہوں کہ نشر کرنے سے قبل دونوں لوگوں کی رضامندی ہونی چاہیے تھی، اگر اس سے کسی کو دکھ پہنچا ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں